چین، ترکی اور ایران کی اہم حکومتی شخصیات کی پاکستان آمد، وجہ؟

منگل 1 اگست 2023
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چین کے نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ یکم اگست کو پاکستان سے واپس روانہ ہونگے۔ 2 اگست کو ترک نائب صدر پاکستان لینڈ کریں گے۔ ترک نائب صدر جودت یلماز بحریہ کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے پاکستان آ رہے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ بھی پاکستان آ رہے ہیں۔ یکم اگست کو منرل سمٹ میں عرب ملکوں کے وفود بھی پاکستان میں موجود ہونگے۔

 حکومت کی روانگی میں کچھ دن رہ گئے ہیں۔ ایک جاتی حکومت ہے۔ اہم غیر ملکی وفود اسلام آباد لینڈ کرتے جا رہے ہیں۔ وہ یہ خیال بھی نہیں کر رہے کہ یوں آنے سے کپتان کے مداحوں کے دل پھٹ رہے ہیں۔  8 یا 9 اگست کو وزیر اعظم اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس صدر کو بھجوا دیں گے۔ صدر نے دستخط نہ کیے تو آئینی مدت پوری کر کے اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔

وزیر اعظم چوں کہ میاں محمد شہباز شریف ہیں تو ممکنہ طور پر ان کی آخری سرکاری مصروفیت پنڈی میں مدبرانہ خطاب ہو گا۔ جس میں یہ بغیر ایک لفظ کہے یہی پوچھیں گے اچھا پھر میں جاؤں۔ ظاہر ہے جانا تو اب ہے۔ اس کے بعد حافظ صاحب کی یاد میں یہ ملتان کا حافظ سوہن حلوہ کھا کر دل بہلایا کریں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ  حسین امیر عبداللہیان 2 اگست کو پاکستان کے 2 روزہ دورے پر پہنچیں گے۔ عبداللہیان مئی میں ایران کی  سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری بنے ہیں۔ انہوں نے 10 سال اس عہدے پر رہنے والے علی شام خانی کی پوزیشن سنبھالی ہے۔

سیکیورٹی اکانومی کنیکٹیوٹی کے ایجنڈے کے ساتھ یہ پاکستان آ رہے ہیں۔ نیوز سائٹس کے مطابق دہشت گردی کے خلاف انٹیلیجنس آپریشن، باڈر کنٹرول، باہمی تجارت، انرجی اور سرمایہ کاری ان کے دورے کے اہم ایجنڈا پوائنٹس ہیں۔ پاکستان اور ایران نے حال ہی میں بارٹر ٹریڈ کا معاہدہ کیا ہے۔ ایرانی بارڈر پر 6 مارکیٹیں قائم کرنے کے علاوہ ٹی آئی آر پروٹوکول کے تحت ایسینشل گڈز کی ٹرانسپورٹ کے لیے قانونی پیچیدگیوں کو ختم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔

چین کے نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ 3 روزہ دورے پر پاکستان آئے۔ سی پیک کے 10 سال مکمل ہوئے ہیں۔ لی اکنومسٹ ہیں۔ پولٹ بیورو کے اہم رکن ہیں۔ سینٹرل فائنانشل اینڈ  اکانمک افئر کمیشن کے بھی ڈائریکٹر ہیں۔ صدر شی کے قریبی ساتھی ہیں۔ سی پیک اور بی آر آئی پراجیکٹ سے براہ راست متعلق ہیں۔ ان کا دورہ آئندہ کی منصوبہ بندی، پراجیکٹس کو اسپیڈ اپ کرنے کے لیے اہم ہے۔ منصوبوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے یہ اصل شخصیت ہیں۔

لی فینگ کے دورے کے ساتھ ہی ایم ایل ون پراجیکٹ پر اتفاق رائے کی خبریں آئی ہیں۔ احسن اقبال نے تفصیل سے ایک بریفنگ میں بتایا ہے کہ کس طرح حکومت نے پچھلے ایک سال میں گوادر سمیت کئی جگہ پر رکے ہوئے پراجیکٹس کو مکمل کیا ہے۔ گوادر میں آئل ریفائنری بنانے کے لیے حال ہی میں ایک ایم او یو سائن ہوا ہے۔ 10 ارب ڈالر کی یہ ریفائنری ففٹی ففٹی کی بنیاد پر بنے گی۔ یہ ریفائنری سعودی سرمایہ کاری سے بنے گی لیکن اس کی تعمیر کے لیے چینی کمپنی سے ایک الگ یاداشت پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔

نوازشریف نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں کئی ہفتے طویل قیام کیا۔ پاکستان واپسی سے پہلے ان کے چین جانے کی بھی اطلاعات آئی ہیں۔ اس وقت وہ یورپ کی سیر پر نکلے ہوئے ہیں۔ مشہور وی لاگر اور سماجی سیاسی شخصیت کپتان جب اپنی آئی پر آ جاتا ہے تب کہتا ہے کہ نوازشریف کو امپائر ساتھ ملا کر کھیلنے کی عادت ہے۔

چینی مدبر سن زو سے منسوب  آرٹ آف وار کے جملے پڑھنے والے ہیں۔ جیتتا وہ ہے جسے پتہ ہو کہ کب لڑنا ہے اور کب نہیں لڑنا۔ فاتح جیت پہلے یقینی بناتا ہے پھر لڑائی کے لیے نکلتا ہے۔ مفتوح پہلے لڑنے نکلتا ہے پھر جیتنے کی سوچتا ہے۔ کپتان لگتا ہے جنون کے سلمان احمد کے گیت کو دل پر لے گیا ہے ۔ اخے چین اک پل نہیں اور کوئی حل نہیں۔

بے خبر کا بتانا ہے کہ نوازشریف اپنے خلیجی دورے میں کام پکا کر کے اٹھے ہیں۔ یہ کام الیکشن جیتنے اور ڈبوں میں ووٹ ڈالنے سے متعلق نہیں تھا۔ کام یہ تھا کہ اگلے سال جو بیلنس آف پیمنٹ کا فرق ہے۔ اس کا کیا کرنا ہے۔ قرض کے بغیر سرمایہ کاری کیسے کدھر سے اور کن پراجیکٹ پر حاصل کرنی ہے۔ بے خبر کا بتایا فگر تو پاس لکھ کر رکھا پڑا ہے۔ ہم پاکستانیوں کا رولا یہ ہے کہ ہمارے بلین اور ٹریلین خراب ہیں۔ ایک ارب مانگنے کے لیے آئی ایم ایف کی دل توڑ ہیڈ کو میاں محمد شہباز شریف نے پتا نہیں نور جہاں کا کون سا گانا گا کر راضی کیا۔ میڈیا پر صرف وزیرستان سے 3 ہزار ارب ڈالر کے معدنی ذخائر کی لمبی چھوڑ دی ہے۔ یہ سن کر وزیرستان کے ملک صاحب پکے ہو گئے اور پھر چھڑ بھی گئے تو آئندہ حساب کتاب انہوں نے سرکار سے 3 ہزار ارب روپئے کی رسیدیں مانگنے سے ہی شروع کیا کرنا ہے۔

معدنیات کے حوالے سے جانکاری رکھنے والے بتاتے ہیں کہ افغانستان سے پاکستان ایران اور پھر ترکی تک ذخائر تو ہیں لیکن کل ملا کر بھی اتنے نہیں ہیں۔ اس لیے حوصلہ رکھو۔ منرل سمٹ میں سرمایہ کاری کے اچھے منصوبے اور آئڈیاز پیش کیے جائیں گے لیکن سب طے بھی ہو گیا تو اک دن کی بات نہیں ہے۔

عرض یہ ہے کہ ایک ایسی حکومت جو چند دن کی مہمان ہے۔ اس کے ساتھ معاہدوں بات چیت اور آئندہ منصوبوں کے لیے ایک کے بعد ایک ہیوی ویٹ بیرونی شخصیت کا پاکستان لینڈ ہونا۔ اگلی حکومت کے بارے میں بہت کچھ بتا رہا ہے۔ آپ نہیں سمجھنا چاہتے تو آپ کی مرضی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp