سوات کے صنعتی گاؤں اسلام پور میں پختون روایات اور ثقافت سے مزین نجی عجائب گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
عجائب گھر میں پختون ثقافت کے نمونے اور خصوصاً سوات کے پرانے نوادرات رکھے گئے ہیں جسے دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔
گاؤں اسلام پور شال بنانے کے حوالے سے پوری دنیا میں مشہور ہے اور اپنی صنعتی سرگرمیوں کی وجہ سے ایک الگ حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام پور کے رہائشی امیرخان بابا کی خواہش تھی کہ اسی گاؤں میں ایک ایسا عجائب گھر بنایا جائے جس میں گاؤں، سوات اور پختون ثقافت خصوصاً یوسفزئی قوم کے پرانے نودرات رکھے جائیں اور پختون ثقافت کو زندہ رکھا جائے۔
امیر خان بابا نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک ہال بنایا اور اُس میں پختون روایات سے وابستہ تمام نوادرات رکھے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے امیر بابا نے بتایا کہ جو عجائب گھر بنایا گیا ہے اس میں ہم نے پورے سوات اور یوسفزئی قوم کی ثقافت اکٹھا کی ہے۔
امیر بابا نے کہا کہ ’یوں تو اسلام پور شال بنانے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے لیکن یہ عجائب گھر میں نےاس لیے بنایا ہے کہ سوات کی پرانی ثقافت زندہ رہے اور ہماری آنے والی نئی نسل کو بھی یہ علم ہو کہ سوات کی پرانی ثقافت کیسی تھی‘۔
امیر بابا نے بتایا کہ تقریباً 4 برسوں سے ان کی یہی خواہش تھی کہ سوات اور یوسفزئی قوم کی ثقافت کو اکٹھا کروں اور ملکی و غیر ملکی سیاٰ ح یہاں آکر اس ثقافت کے بارے میں جانیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گاؤں کے لوگوں سے مشاورت سے ہم نے پرانے نوادرات اکھٹے کیے اور ایک ہال میں اس کو جمع کیا، ہماری کوشش ہے کہ اس سلسلے کو مزید آگے لے کر جائیں۔
ان کے مطابق عجائب گھر میں یوسفزئی قوم کے جنگی سازو سامان جس میں تلواریں اور بندوقیں شامل ہے یہاں پر موجود ہے۔ اس کے علاوہ باورچی خانے میں استعمال ہونے والے برتن، کپڑے، پانی جمع کرنے کے برتن، استعمال کی اشیاء، چمڑے کے جوتے،کرسیاں اور چارپائی جب کہ 100 سالہ پرانی کھڈی بھی موجود ہے جس پر ہاتھوں سے شالیں بنائی جاتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ’ شال بنانے کا سامان اور کھیتی باڑی میں استعمال ہونے والے اوزار بھی عجائب گھر میں رکھے گئے ہیں‘۔
امیر بابا کا کہنا ہے کہ عجائب گھر میں پختون قوم کی ہزاروں سالہ پرانی تاریخ کو محفوظ کیا گیا ہے جسے دیکھنے دور دارز سے لوگ آتے ہیں اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہمیں لائسنس بھی مل چکا ہے اور میڈیا کی بدولت عجائب گھر کی تشہیر بھی ہوتی رہتی ہے جس کی بدولت 60 سے 70 فی صد لوگوں کو اب عجائب گھر کے بارے میں علم ہوچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال ہماری امید سے زیادہ لوگ عجائب گھر میں نوادرات دیکھنے آچکے ہیں۔
امیر بابا کا کہنا ہے کہ نجی عجائب گھر بنانے کا مقصد یہی تھا کہ سوات اور پختونوں کی پرانی تاریخ زندہ رہیں اور نئی نسل بھی اپنی ثقافت کے بارے میں جان سکے۔













