ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد عابدہ سجاد نے رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی عبوری ضمانت 7 اگست تک منظور کر لی۔ سول جج کی اہلیہ سومیا عاصم نے ایف آئی آر کو من گھڑت کہانی قرار دیتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ رضوانہ کی عمر 17 سال سے زائد ہے۔
سومیا عاصم کا دعویٰ ہے کہ رضوانہ پر کبھی تشدد نہیں کیا، اپنے بچوں کی طرح ہمیشہ نرمی سے پیش آتی رہی ہوں، حقائق کو توڑ مروڑ کر میرے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
ملزمہ نے ڈسڑکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ضمانت قبل از گرفتاری دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ رضوانہ اپنے والدین کی مرضی سے میرے گھر میں ملازمہ تھی۔ ایف آئی آر میں بیان کی گئی کہانی درست نہیں۔
مزید پڑھیں
انکا مزید کہنا تھا کہ وقوعہ سے پہلے جب سے رضوانہ میرے پاس کام کر رہی ہے کبھی کوئی شکایت نہیں تھی، حقائق کو توڑ مروڑ کر میرے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ میں بھی منفی مہم کی متاثرہ ہوں جو میرے اچھی شہرت کے حامل شوہر سول جج کیخلاف چلائی جارہی ہے، مجھے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سومیا عاصم نے کہا کہ وہ تعلیم یافتہ اور باوقار خاتون ہیں، بدنیتی کی بنیاد پر کیس میں پھنسایا جارہا ہے، شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں، اپنے موقف کو درست ثابت کروں گی، عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔
ایڈیشنل سیشن جج عابدہ سجاد نے پولیس کو 7 اگست تک ملزمہ کی گرفتاری سے روکتے ہوئے عبوری ضمانت ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کی ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ملزمہ کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔