خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے جلسے میں ہونے والے خودکش دھماکے کے 6 مبینہ سہولت کاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سی ٹی ڈی ذرائع نے بتایا کہ باجوڑ دھماکے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ تفتیشی ٹیم ہر پہلو سے تحقیقات کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اب تک 6 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جو مبینہ سہولت کار ہیں۔ گرفتار سہولت کاروں سے تفتیش جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ خودکش حملہ اور کی شناخت کے لیے جائے وقوع سے لیے گئے سیمپل لیبارٹری کو بھیج دیے گئے ہیں، اب رپورٹ کا انتظار ہے۔ ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد کارروائی مزید تیز ہو گی۔
جاں بحق افراد کی تعداد 63 ہو گئی، ایم ایس
ڈسٹرک ہیڈ کوارٹر اسپتال کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق باجوڑ دھماکے کے شہداء کی تعداد 63 ہو گئی ہے۔
ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال خار نے بتایا کہ دھماکے کے بعد 43 لاشیں خار اسپتال میں لائی گئیں۔ ایک شدید زخمی ایل آر ایچ پشاور، 4 سی ایم ایچ پشاور 2 تیمرگرہ اسپتال میں دوران علاج جاں بحق ہو گئے۔
مزید پڑھیں
ایم ایس کے مطابق 13 شہداء کو جائے وقوعہ سے ورثاء اپنے ساتھ لے گئے تھے، جب کہ 3 ناقابل شناخت لاشیں ٹی ایم اے اور ریسکیو اہلکاروں نے امانتاً سپرد خاک کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مختلف اسپتالوں میں زخمی اب بھی زیر علاج ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق 5 زخمیوں کی حالت اب بھی نازک ہے جنہیں آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان باجوڑ پہنچ گئے
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان باجوڑ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے لیے باجوڑ پہنچ گئے ہیں۔ فضل الرحمان لواحقین سے بھی ملے اور تعزیت کی۔ گورنر خیبر پختونخوا غلام علی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
شہداء و زخمیوں کے لیے امدادی رقوم کا اعلان
اس موقع پر جے یو آئی کی جانب سے شہداء کے لیے پانچ پانچ لاکھ اور زخمیوں کے لیے تین تین لاکھ روپے کا اعلان کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے شہداء کے اہلخانہ کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ باجوڑ واقعے نے ہماری مسکراہٹوں کو چھین لیا اور ہمیں غموں میں ڈبو دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ قاتلوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہمارے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتے بلکہ ان کے حوصلے مزید بڑھ گئے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی ف نے پہلے زخمی سے ملاقات کی اور سلام کیا تو اس نے قرآن کریم کی آیت پڑھی جب کہ دوسرے زخمی نے کہا کہ کہ میرے ساتھی شہید ہوگئے اور میں شہادت کی آرزو لیے یہاں لیٹا ہوا ہوں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ جس زخمی کے پاس جاتے کہ اسے حوصلہ دیں وہ خود انہیں حوصلہ دیتا اور کہتا کہ ہماری اس حالت پر افسردہ نہ ہوں اور آپ مضبوط رہنا ہے ہم بھی مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس غلط فہمی میں ہیں کہ وہ جہاد کر رہے ہیں وہ یہ سمجھ لیں کہ یہ کوئی جہاد نہیں بلکہ وہ مفسدین ہیں۔
حکومت کی جانب سے شہداء کے اہلخانہ اور زخمیوں کے لیے امدادی رقوم
گورنر خیبرپختونخوا نے وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور گورنر ہاؤس کی جانب سے باجوڑ دھماکے کے شہداء کے لیے فی کس 20 لاکھ اور زخمیوں کے لیے فی کس 7 لاکھ روپے کی امدادی رقم دی جائے گی۔ رقوم کے چیک شہداء کے لواحقین اور زخمیوں میں تقسیم کرنے کے لیے سینیٹر عبدالرشید اور ڈپٹی کمشنر باجوڑ انوارالحق کے حوالے کردیے گئے۔
باپ، 2 بیٹے علی مسجد حملے کی سہولت کاری کے الزام میں گرفتار
ضلع خیبر میں واقع علی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کے مبینہ سہولت کار گرفتار کرلیے گئے۔
پشاور پولیس کے مطابق گرفتار سہولت کاروں میں ایک شخص اور اس کے 2 بیٹے شامل ہیں۔ ملزمان کے نام دلاور خان ولد طلاء محمد، ضابطہ خان و عارف دلاور خان شامل ہیں اور ان کا تعلق سلطان خیل لنڈی کوتل سے ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے گھر سے خودکش جیکٹ، کلاشنکوف اور دیگر اشیا برآمد کی گئی ہیں۔