بھارت کی سپریم کورٹ نے کانگریس پارٹی کے رہنما و لوک سبھا میں سابق قائد حزب اختلاف راہول گاندھی کی ہتک عزت کے مقدمے میں 2 سال قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
جمعہ کے روز بھارتی سپریم کورٹ نے سابق قائد حزب اختلاف راہول گاندھی کی ہتک عزت کے مقدمے میں 2 سال قید کی سزا کالعدم قرار دی، بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے راہول گاندھی کے لوک سبھا میں واپس آنے اور آئندہ سال ہونے والے قومی انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
کانگریس لیڈر راہول گاندھی کو رواں سال مارچ میں 2 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، راہول گاندھی کو 2 سال قید کے ساتھ ساتھ نااہلی کی سزا بھی سنائی گئی تھی، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2019ء میں ایک ریلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے تھے۔
لوک سبھا کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد راہول گاندھی پیر سے لوک سبھا کے اجلاس میں شرکت کر سکتے ہیں،اگر راہول گاندھی کی سزا سے متعلق معاملہ طے نہیں ہوتا ہے تو پھر بھی وہ اگلے عام انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے راہول گاندھی کو دو سال قید کی سزا ناکافی وجوہات پر سنائی گئی۔
واضح رہے کہ لوک سبھا کے سابق قائد حزب اختلاف راہول گاندھی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بی جے پی کے رکن پرنیش مودی نے دائر کیا تھا۔
راہول گاندھی نے 2019ء میں ایک انتخابی ریلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیرو مودی، للت مودی، نریندر مودی، ان سب چوروں کی کنیت مودی کیوں ہے؟
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نیرو مودی (جس کے بارے میں راہول گاندھی نے تبصرہ کیا) ایک مفرور بھارتی پراپرٹی ٹائیکون ہے جبکہ للت مودی انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے سابق سربراہ ہیں جن پر ملک کے کرکٹ بورڈ نے تاحیات پابندی عائد کر رکھی ہے۔
پرنیش مودی نے ٹرائل کورٹ میں اپنی شکایت میں راہول گاندھی پر الزام لگایا کہ ان تبصروں سے پوری مودی برادری کی بدنامی ہوئی ہے۔
راہول گاندھی نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ تبصرہ بدعنوانی کو اجاگر کرنے کے لیے کیا ہے اور یہ کسی کمیونٹی کے خلاف نہیں ہے۔