گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع چاغی میں یورپ کے ملک پرتگال سے ہیوی بائیک پر پاکستان آنے والا سیاح نونو کاسٹینرا ٹریفک حادثے میں ہلاک ہوا تھا۔ جس کو موسٹ مارٹم کے لیے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا۔
پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں ملی
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سنڈیمن ہسپتال کوئٹہ کی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے بتایا کہ محکمہ داخلہ بلوچستان میں حادثے میں ہلاک ہونے والے سیاح کے موسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی۔ تاہم جنرل چیک اپ کے دوران معلوم ہوا کہ ٹریفک حادثے میں زور دار تصادم کی وجہ سے لاش کے سر اور سینے پر چوٹیں آئیں جب کہ دایاں بازو بھی کٹا ہوا ہے۔ نونو کاسٹینرا کے چہرے اور اوپری پورے جسم پر نشانات ہیں۔
سر اور سینے کی اندرونی چوٹیں موت کا باعث بنیں
ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے بتایا کہ سر اور سینے کی اندرونی چوٹیں موت کا باعث بنیں تاہم محکمہ داخلہ کی جانب سے لاش فی الوقت سول ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھنے کے احکامات ہیں۔
نونو کاسٹینرا کون تھا؟
چاغی میں ہونے والے ٹریفک حادثے میں ہلاک ہونے والا 28 سالہ نونو میگائل کاسٹینرا ایک ایسا سیاح تھا جو اپنی ہیوی بائیک پر دنیا بھر کا سفر کرنے کا شوق رکھتا تھا۔ نونو کاسٹینرا نے اپنے شوق کو پورا کرنے کے لیے دنیا کے 50 ممالک کا سفر اپنی موٹر بائیک پر کیا تھا اور اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام اور اپنی ویب سائٹ پر اپنے سفر سے متعلق تفصیل سے لکھتے رہتا تھا۔
آخری پوسٹ
اپنی موت سے قبل نونو میگائل کاسٹینرا نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر 6 روز قبل آخری پوسٹ ایران کے ایک ریگستانی علاقے میں کھینچی گئی ایک تصویر سے کی۔
28 مارچ کو انسٹاگرام پر انہوں نے اپنی مہم کی تفصیلات بتائی تھیں جس کے مطابق وہ اگلے 2 سالوں میں مختلف ملکوں سے گزرتے ہوئے 85 ہزار کلومیٹر کا سفر موٹرسائیکل پر کریں گے۔
انہوں نے اپنے سفر کے پہلے مرحلے کا آغاز 21 مئی کو پرتگال سے کیا تھا وہ یورپ کے مختلف ممالک سے ہوتے ہوئے ترکی اور پھر ایران کے راستے پاکستان پہنچے تھے۔