عمران خان زمان پارک لاہور سے گرفتار، پولیس لے کر اسلام آباد پہنچ گئی

ہفتہ 5 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو  زمان پارک، لاہور سے گرفتار کر لیا گیا، جس کے بعد پولیس ان کو لے کر براستہ موٹروے اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔

سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس میں چیئر مین تحریک انصاف پر جرم ثابت ہونے پر محفوظ فیصلہ جاری کیا تھا جس کے تحت 3 سال قید، ایک لاکھ جرمانہ اور فوری گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے جس پرعمل درآمد کر لیا گیا۔

گرفتاری پر عمل درآمد کرانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری زمان پارک پہنچی تھی، جہاں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا۔

 بعدازاں پولیس عمران خان کو موٹروے کے ذریعے اسلام آباد لے کر روانہ ہوئی تھی۔ وزیراطلاعات پنجاب عامر میر نے تصدیق کی تھی کہ پولیس چیئرمین پی ٹی آئی کو لے کر اسلام آباد روانہ ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس نے صرف معاونت کی ہے گرفتاری اسلام آباد پولیس نے کی۔

عمران خان کی لیگل ٹیم کے مطابق سابق وزیراعظم کو غیر قانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا۔ فیصلہ آنے کے فوراً بعد ہی پولیس نے کارروائی کی اور بغیر وارنٹ دکھائے عمران خان کو ساتھ لے گئے۔ تحریک انصاف کی لیگل ٹیم نےعمران خان کی ’غیر قانونی‘ گرفتاری کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

توشہ خانہ کیس: عمران خان پر الزام ثابت، 3 سال قید کی سزا اور 5 سال کے لیے نا اہل

توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، سیشن کورٹ نے عمران خان پر توشہ خانہ کا جرم ثابت ہونے پر 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی اور وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے، ساتھ ہی عمران خان کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نا اہل بھی کر دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے کااعتراض بھی مسترد کیا گیا ہے۔

عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہاکہ ملزم نے الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں، ملزم کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے ہیں، ملزم پر کرپٹ پریکٹس کے جھوٹے بیان کا الزام  ثابت ہوتا ہے۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق ملزم نے اثاثے جان بوجھ کر چھپائے، تحائف سے متعلق غلط بیانی کی گئی، جس کے تحت ملزم پر بددیانتی ثابت ہوتی ہے۔

عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھاکہ ملزم پر الیکشن ایکٹ 174 کے تحت 3 سال کی سزا سنائی جاتی ہے اور ایک لاکھ جرمانہ کیا جاتا ہے۔ ملزم نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات دیں، ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت 3 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔

جج ہمایوں دلاور نے لکھاکہ ملزم آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے، آئی جی اسلام عدالت کے حکم کی تعمیل کروائیں، اور ملزم کو فوری گرفتار کریں، اگر جرمانہ ادا نہیں کیا جاتا تو چھ ماہ مزید سزا ہوگی، تفصیلی آڈر بعد میں جاری کیا جائے گا۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیےاور آئی جی اسلام آباد کو وارنٹ گرفتاری پر تعمیل کرانے کا حکم دے دیا۔

اس سے پہلے جج ہمایوں دلاور نے آرڈر جاری کیے تھے کہ 12:30 بجے تک ملزم یا اس کے وکلاء نہ آئے تو فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

آج صبح جب سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس کی کارروائی شروع ہوئی، تو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پیش ہوئے نہ ہی ان  کی جانب سے کوئی وکیل پیش ہوا جس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔

تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس میں وقفہ کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے معاون وکیل خالد چوہدری عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

معاون وکیل خالد چوہدری نے کہاکہ سینئر کونسل نیب کورٹ میں ہیں کچھ ٹائم دیا جائے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ٹائم دینے کا کوئی ایشو نہیں لیکن ملزم کو بھی آج کی حاضری کا کہا گیا تھا۔

جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیاکہ آپ کا اس کیس میں وکالت نامہ ہے؟ جس پر وکیل خالد چوہدری نے کہاکہ میرا وکالت نامہ نہیں اس کیس میں لیکن بیرسٹر گوہر کا جونیئر ہوں۔

جج ہمایوں دلاور نے پوچھا کہ نیب کورٹ میں کون سا کیس ہے جس میں مصروف ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی اور بشرٰی بی بی کی ضمانت کی درخواست لگی ہے نیب کورٹ میں، جیسے فری ہوں گے فوری عدالت پیش ہو جائیں گے۔

جس پر وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے کہاکہ میرے علم میں آیا ہے کہ نیب میں ضمانت کی درخواست 2:30 بجے لگی ہوئی ہیں۔

جج ہمایوں دلاورنے کہاکہ اگر خواجہ حارث پیش نہیں ہوتے تو کیا صورتحال ہوگی؟ گزشتہ روز کے آرڈر میں پیشی کی واضح ہدایات تھیں، ایسی صورتحال میں تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں۔

اس سے قبل سماعت کے آغاز میں جج ہمایوں دلاور نے سوال کیا کہ کیا کوئی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل آیا ہے؟ جج ہمایوں دلاور کی جانب سے توشہ خانہ کیس متعدد بارکال بھی کیا گیا۔

سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے وکیل امجد پرویز ملک سے استفسار کیاکہ کیا آپ کچھ کہیں گے؟ جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ کوئی شعر و شاعری ہی سنا دیں۔

وکیل امجد پرویز نے کہاکہ شاعری کرتے ہوئے کہاکہ ’وہ ملا توصدیوں بعد بھی میرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا، اسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا۔‘

کمرہ عدالت میں وکیل امجد پرویز کے شعر پر واہ واہ ہو گئی سب نے شعر پر خوب داد دی۔

اس کے بعد جج ہمایوں دلاور نے اوپن کورٹ میں اب تک کی سماعت کی کارروائی لکھوا دی۔ انہوں سماعت تحریر کراتے ہوئے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی وکیل دوسری کال پر بھی عدالت پیش نہ ہوا۔

جج ہمایوں دلاور نے دوسری بار سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکلاء کی غیرحاضری درج کرائی۔

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز ملک نے کہاکہ کچھ مزید وقت دے دیں، جس پر جج ہمایوں دلاور نے یہ کہتے ہوئے کہ فیئر ٹرائل کے لیے ایک اور موقع دے دیتے ہیں، سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp