مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی ) نے ساتویں مردم شماری کی متفقہ طور پر منظوری دے دی، مردم شماری کے مطابق پاکستان کی موجودہ مجموعی آبادی24 کروڑ 14 لاکھ 92 ہزار ہے، ملکی آبادی کی سالانہ شرح نمو 2.55 فیصد رہی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدرات مشترکہ مفادات کونسل کے 50 ویں اجلاس میں نتائج کی متفقہ منظوری دی گئی۔ چاروں وزرائے اعلیٰ، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج سے مکمل اتفاق کیا۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے ڈاکٹر خالد مگسی، ایم کیو ام کے سید امین الحق، جمیعت علماء اسلام ف کے مولانا اسد محمود اور پاکستان پیپلزپارٹی کے قمر زمان کائرہ نے بھی سی سی آئی کے دیگر ارکان کے علاوہ خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔
پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کی تکمیل خوش آئند ہے، وزیراعظم شہباز شریف
اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل وفاق کی مضبوطی کے لیے ایک اہم آئینی ادارہ ہے، پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بہترین طور سے مکمل ہوئی جو خوش آئند ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ صوبائی حکومتوں اور پاکستان ادارہ شماریات نے اس قومی فریضے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزارت کے افسران اور بالخصوص ادارہ شماریات اور گھر گھر جا کر اندراج کرنے والے اہلکار اس ڈیجیٹل مردم شماری کی کامیابی سے تکمیل پر خراج تحسین کے مستحق ہیں۔
اجلاس کو وزارتِ منصوبہ بندی اور پاکستان ادارہ شماریات کے حکام نے مردم شماری کے نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی۔
محکمہ شماریات کی جانب سے بتایاگیا کہ ساتویں مردم شماری کے مطابق پاکستان کی موجودہ مجموعی آبادی241.49 ملین ہے، ملکی آبادی کی سالانہ شرح نمو 2.55 فیصد رہی۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کی آبادی کی شرح نمو باقی صوبوں سے زیادہ یعنی 3.2 فیصد رہی۔ گذشتہ 6 سال میں آبادی میں 3.5 کروڑ کا اضافہ ہوا جو باعث فکر ہے۔
پاکستان کی آبادی کے اضافے کا تناسب پاکستان کی معاشی ترقی سے کہیں زیادہ ہے۔
وزیراعظم کا آبادی میں اضافے کو روکنے کے لیے اقدامات پر زور
وزیراعظم نے کہاکہ آبادی میں اضافہ متعدد قسم کی مشکلات پیدا کرتا ہے۔ یہ پاکستان میں آئندہ منتخب شدہ حکومت اورمستقبل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، ہمیں نا صرف آبادی میں اضافے کو روکنا ہوگا بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھا کر ان چیلنجز پر قابو پانا ہوگا۔
اجلاس کو وزارتِ منصوبہ بندی اور پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے ساتویں (ڈیجیٹل) مردم شماری کے طریقہ کار اور نتائج کے بارے میں تفصیل طور پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 2022 میں مردم شماری کے لیے سنسس ایڈوائزری کمیٹی جو کہ معروف و مایہ ناز شماریات کے ماہرین پر مشتمل ہے اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن اس کے صدر ہیں نے سنسس مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام اور سنسس ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار سنسس مانیٹرنگ کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صوبائی نمائندگان کی شرکت کو یقینی بنایا گیا۔
ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی گئی
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے نادرا نے نا صرف سافٹ ویئر بلکہ ایک لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹس، نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن (این ٹی سی) نے ڈیٹا انفراسٹرکچر، اسٹوریج اینڈ کمپیوٹنگ کی سہولیات جبکہ سپارکو نے بلاکس کی تازہ ترین سیٹلائیٹ کی ڈیجیٹل تصاویر مہیا کیں۔
اس کے علاوہ صوبائی حکومتوں نے ایک لاکھ 21 ہزار اہلکار، مسلح افواج اور قانو ن نافذ کرنے والے اداروں نے اعدادو شمار اکھٹا کرنے والے اہلکاروں کو سیکیورٹی فراہم کی۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سنسس ایڈوائزری کمیٹی کی سفارش پر مشترکہ مفادات کونسل نے ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری کے عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو پہلے دن سے شامل کیا گیا۔
لہٰذا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے عمل کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے مردم شماری کے دوران صوبائی انتظامیہ، سول سوسائٹی اور تعلیمی ماہرین کو بھی اس کا حصہ بنایا گیا۔
مزید یہ کہ مردم شماری کی تمام سرگرمیوں میں صوبائی چیف سیکریٹریز اور ضلعی انتظامیہ کو شفافیت کے لیے ڈیش بورڈ ز کے ذریعے پل پل نگرانی کی سہولت فراہم کی گئی۔
مزید پڑھیں
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری 2023 یکم مارچ 2023 سے22 مئی 2023 تک جاری رہی جبکہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد کا سروے 8 سے 19جولائی 2023 تک جاری رہا۔
اجلاس کو بتایا گیا 2023 میں مجموعی طور پر پاکستان کی آبادی 241.49 ملین نفوس ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح خیبر پختونخواہ کی آبادی40.85 ملین، پنجاب کی آبادی 127.68 ملین، سندھ کی آبادی 55.69 ملین، بلوچستان کی آبادی 14.89 ملین اور اسلام آباد کی آبادی 2.36 ملین ریکارڈ کی گئی۔
اس لحاظ سے پاکستان کی آبادی میں اضافے کی موجودہ سالانہ شرح نمو 2.55 فیصد ہے جبکہ خیبر پختونخواہ میں 2.38 فیصد، پنجاب2.53 فیصد، سندھ2.57 فیصد اور بلوچستان 3.20 فیصد رہی۔
اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق کے بعد مردم شماری کے نتائج کی منظوری دی گئی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آبادی میں اضافے کی موجودہ رفتار انتہائی پریشان کن ہے۔ ہمارے تمام قومی اداروں اور صوبائی حکومتوں کو آبادی میں اضافے کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔