پاکستان کبھی’سونے چاندی‘ کے سکے ڈھالا کرتا تھا

پیر 7 اگست 2023
author image

مشکور علی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے 10 سال مکمل ہونے پر 31 جولائی 2023 کو کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف اور چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مشترکہ طور پر گلوب کا بٹن دبا کر 10 سالہ تقریبات کا آغاز کیا تھا۔ اس موقع پر یادگاری سکہ، ٹکٹ اور فرسٹ ڈے کوور کا اجرا بھی کیا گیا تھا۔ وزیراعظم پاکستان نے چینی نائب وزیراعظم کو 100 روپے مالیت کا یادگاری سکہ بطور سوونیئر پیش کیا تھا۔

سی پیک کی 10 ویں سالگرہ کی مناسبت سے یادگاری سکہ 11 اگست 2023 کو عوام کے لیے جاری کیا تھا۔ تانبے اور نکل دھات سے بنایا گیا 100 روپے کا سکّہ گول شکل کا ہے جس کے کنارے اُبھرواں ہیں۔ سکّے کے سامنے کی طرف، وسط میں خوبصورتی سے بنایا ہوا 5 کونوں والا بڑا ستارہ ہے جس دائیں طرف ہلال اور ستارہ ہے جبکہ بائیں جانب 5 ستاروں کا جھرمٹ ہے جیسا کہ چین کے پرچم پر موجود ہے۔

 ستارے کے اوپر بالائی نصف دائرے میں انگریزی میں (CELEBRATING  10 YEARS OF CPEC) اور زیریں نصف دائرے میں اردو میں’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ کندہ ہیں،  ان دونوں سطروں کو دائیں اور بائیں 2 چھوٹے ستاروں کی مدد سے الگ کیا گیا ہے۔ سکے کی قیمت بڑے ستارے کے دائیں اور بائیں جانب بالترتیب 100 اور اردو رسم الخط میں روپیہ لکھا ہے۔

سکّے کے پچھلی طرف وسط میں بڑا ستارہ جس کے اندر دائیں طرف ہلال اور ستارہ جبکہ بائیں جانب 5 ستاروں کا جھرمٹ ہے۔ بالائی نصف دائرے میں انگریزی اور چینی رسم الخط میں(CHINA PAKISTAN ECONOMIC CORRDOR)  اور اندرونی زیریں نصف دائرے میں اردو میں ’پاکستان چین اقتصادی راہداری‘ کندہ ہیں۔

سکے کے نچلے حصّے میں انگریزی میں(FROM VISION TO REALITY)  لکھا ہے۔ ان دائروی سطروں کو دائیں اور بائیں 2 چھوٹے ستاروں کی مدد سے الگ کیا گیا ہے جبکہ ہندسوں میں بائیں طرف 2013 اور دائیں جانب 2023 تحریر ہے جو سی پیک عشرے کے عکاس ہیں۔

یادگاری سکہ ہوتا کیا ہے؟

یادگاری سکے قومی ہیروز اور نامور شخصیات کی خدمات کے اعتراف، کسی اہم واقعے یا خاص مواقع پر جاری کیے جاتے ہیں۔ یادگاری سکے محدود پیمانے پر صرف ایک بار جاری کیے جاتے ہیں جو حکومت کی ضمانت پر استعمال بھی کیے جاتے ہیں۔ کچھ ممالک باقاعدہ مالی لین دین کے لیے بھی یادگاری سکے جاری کرتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق یادگاری سکوں کی ڈیزائننگ میں مرکزی بینک کا زیادہ کردار نہیں ہوتا، یہ بنیادی طور پر پاکستان ٹکسال (1942 سے لاہور میں قائم ہے) کی ذمہ داری ہے جو ملک میں سکے اور فوجی میڈلز وغیرہ تیار کرنے کا واحد ادارہ ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 22 فروری 1977ء کو حکومت نے چاندی اور سونے کے 100 اور 500 روپے کے 2 یادگاری سکے جاری کیے جو وینزویلا میں تیار کیے گئے تھے۔ حکومت پاکستان کی ہدایات پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان آج تک 40 یادگاری سکے اور 4 کرنسی نوٹ جاری کرچکا ہے، ان میں سونے اور چاندی سے بنائے گئے یادگاری سکے بھی شامل ہیں۔

پاکستان کے پہلے سکوں کا سیٹ

یکم اپریل 1948ء کو حکومت نے 7 سکوں کا سیٹ جاری کیا تھا، جسے وزیر خزانہ غلام محمد نے ایک تقریب میں بابائے قوم محمد علی جناح کی خدمت میں پیش کیا تھا جبکہ پاکستان میں مالیاتی نظام کا باقاعدہ آغاز یکم جولائی 1948ء میں کراچی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے افتتاح سے ہوا تھا۔

پہلی بار یکم جنوری 1961ء کو اعشاری سکے جاری کیے گئے تھے جن کی وجہ سے ایک پائی، پیسہ، اکنی، دونی، چونی اور اٹھنی کی قانونی حیثیت ختم کرکے رفتہ رفتہ ایک، 2، 5، 25، 50 پیسے اور ایک روپیہ کا سکہ رائج کیا گیا تھا۔ یکم اکتوبر 2014 کو ملک سے اعشاری سکے ختم کر دیے گئے تھے۔

پاکستان کا پہلا یادگاری سکہ

بانی پاکستان قائدِاعظم محمد علی جناح کے صد سالہ یوم پیدائش 25 دسمبر 1976 کی مناسبت سے حکومت نے 22 دسمبر 1976 کو پاکستان کا پہلا یادگاری سکہ جاری کیا تھا۔ 50 پیسے مالیت کا یہ سکہ نکل اور تانبے سے بنایا گیا تھا۔ سکے پر پہلی بار قائدِاعظم کی شبیہ کندہ کی گئی تھی۔

سونے اور چاندی کے پہلے یادگاری سکے

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 22 فروری 1977ء کو حکومت نے چاندی اور سونے کے 100 اور 500 روپے کے 2 یادگاری سکے جاری کیے جو وینزویلا میں تیار کیے گئے تھے۔ یہ دونوں سکے قائدِاعظم کے صد سالہ یوم پیدائش کے سلسلے کی کڑی تھے۔ 100 روپے مالیت کا سکہ چاندی جبکہ 500 روپے مالیت کا سکہ سونے سے ڈھالا گیا تھا۔ دونوں سکوں پر قائدِاعظم کی شبیہ کندہ تھی۔

اسلامی سمٹ مینار کے یادگاری سکے

22 فروری 1974 کو پنجاب اسمبلی لاہور میں عالم اسلام کے سربراہوں کی تاریخی 3 روزہ کانفرنس کا آغاز ہوا تھا۔ اسلامی سربراہی کانفرنس میں 37 اسلامی ممالک کے سربراہ اور اعلیٰ نمائندے شریک ہوئے جن میں سربراہان مملکت کی تعداد 24 تھی۔ 24 فروری 1974 کو کانفرنس کے اختتام پر اعلان لاہور جاری کیا گیا تھا۔

تاریخی کانفرس کی یادگار کے طور پر لاہور چیئرنگ کراس مال روڈ پر اسلامی سمٹ مینار یا اسلامی سربراہی کانفرنس مینار کی بنیاد کانفرنس کی پہلی سالگرہ کے موقع پر 22 فروری 1975ء کو رکھی گئی تھی۔ مینار کا ڈیزائین ترکی کے آرکیٹیکٹ ویدت دلوکے (Vedat Dalokay) نے تیار کیا تھا جنہیں فیصل مسجد اسلام آباد کا ڈیزائین تیار کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

کانفرس کی تیسری سالگرہ اور مینار کے افتتاح کے موقع پر 22 فروری 1977 کو حکومت نے 3 یادگاری سکے جاری کیے تھے۔ تانبے کا سکہ ایک روپے، چاندی کا سکہ 100 روپے جبکہ سونے کا سکہ 1000 روپے مالیت کا تھا۔

ایک اور ہزار روپے کے سکوں کی ایک جانب سمٹ مینار کی شبیہ، سکے کی مالیت اور پہلا کلمہ کندہ تھا جبکہ دوسری جانب کانفرس کا طغرا (logo) کندہ تھا۔ 100 روپے مالیت والے یادگاری سکے پر ایک جانب مینار کی شبیہ اور اللہ اکبر کندہ تھا جبکہ دوسری جانب گولائی میں کلمہ طیبہ اور درمیان میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کندہ تھا۔

پاکستان کا مہنگا ترین سونے کا یادگاری سکہ

جنگلی حیات کے تحفظ کے دن کی مناسبت سے 9مئی 1977 کو 3 یادگاری سکے جاری کیے گئے تھے۔ 100 روپے مالیت کے چاندی کے سکے پر ایک جانب مینار پاکستان، چاند ستارہ اور 1976 کندہ تھا جبکہ دوسری جانب قومی پرندہ چکور ایک شاخ پر بیٹھا دکھائی دیتا ہے۔

150 روپے مالیت کے چاندی کے سکے پر ایک جانب مینار پاکستان، چاند ستارہ اور 1976 کندہ تھا جبکہ دوسری جانب گھڑیال (fish-eating crocodile) کی شبیہ اور 150 روپے کندہ تھے۔

3000 روپے مالیت کے سونے کے سکے پر ایک جانب مینار پاکستان، چاند ستارہ اور 1976 کندہ تھا جبکہ دوسری جانب قومی جانور مارخور کی شبیہ اور 3 ہزار روپے کندہ تھے۔ یہ یادگاری سکہ پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین سکہ ہے۔ آجکل اوپن مارکیٹ میں اس سکے کی قیمت 14 لاکھ روپے ہے۔

شاعرِ مشرق کے صد سالہ یوم پیدائش کے یادگاری سکے

9 نومبر 1977 شاعرِ مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کا صد سالہ یوم پیدائش تھا، اسی مناسبت سے 3 یادگاری سکے جاری کیے گئے تھے۔ 8 دسمبر 1977 کو جاری کیے گئے تانبے، چاندی اور سونے کے ان سکوں کی مالیت بالترتیب ایک روپیہ، 100 روپے اور 500 روپے تھی۔ تینوں سکوں پر علامہ اقبال کی شبیہ کندہ تھی۔

پندرہویں ہجری کے آغاز پر یادگاری سکے

15ویں ہجری کے آغاز پر 5 نومبر 1980 کو 2 یادگاری سکے جاری کیے گئے تھے، تانبے اور نکل سے ڈھلے ان سکوں کی مالیت 50 پیسے اور ایک روپیہ تھی۔ جن پر ایک جانب مالیت کے ساتھ ساتھ چاند ستارہ جبکہ دوسری جانب عربی رسم الخط میں الھجرۃ کندہ تھا۔

عالمی یومِ خوراک کا یادگاری سکہ

عالمی یومِ خوراک منانے کا اعلان نومبر 1979 میں کیا گیا تھا، پاکستان چونکہ زرعی ملک ہے اسی نسبت سے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے زیر اہتمام عالمی یوم خوراک کی مناسبت سے16 اکتوبر 1982 کو تانبے اور نکل کا بنا ہوا ایک روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ جس کے ایک جانب چاند ستارہ، حکومت پاکستان اور ایک روپیہ کندہ تھا جبکہ دوسری جانب فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کا طغرا (logo) 16 اکتوبر اور انگریزی میں ورلڈ فوڈ ڈے کندہ تھا۔

اقوام متحدہ کے 50 سال مکمل ہونے پر یادگاری سکہ

اقوام متحدہ کے 50 سال مکمل ہونے پر 29 جنوری 1996 کو کانسی اور تانبے سے بنا 5 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ جس کی ایک جانب چاند ستارہ اور اور 5 روپے جبکہ دوسری جانب 50 اور اقوام متحدہ کا طغرا (logo) کندہ تھا۔

پاکستان کی گولڈن جوبلی کا یادگاری سکہ

قیام پاکستان کے 50 برس مکمل ہونے کی نسبت سے 22 مارچ 1997 کو تانبے اور نکل سے بنا 50 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کی ایک جانب چاند ستارہ اور 50 روپے جبکہ دوسری جانب پہلی بار کسی سکے پر پاکستان کا پرچم لہراتا دکھایا گیا تھا۔ اردو میں یہ عبارت بھی کندہ تھی’ پچاس سالہ جشنِ آزادی پاکستان‘۔

سینیٹ آف پاکستان کی سلور جوبلی کا یادگاری سکہ

سینیٹ آف پاکستان کے 25 برس مکمل ہونے کے موقع پر 13 اگست 1998 کو تانبے اور نکل سے بنا 10 روپے مالیت کا سکہ جاری کیا گیا تھا۔ جس کی ایک جانب چاند ستارہ،10 روپیہ اور پہلی بار اسلامی جمہوریہ پاکستان لکھا گیا تھا جبکہ دوسری جانب سینیٹ آف پاکستان کا طغرا (logo) اور 25 کندہ تھا۔

2003 مادرِ ملت فاطمہ جناح کے سال کا یادگاری سکہ

حکومت پاکستان نے 2003 کو مادرِ ملت فاطمہ جناح کا سال قرار دیا تھا، ان کے صد سالہ یوم پیدائش کی نسبت سے 31 جولائی 2003 کو 10 روپے مالیت کا تانبے اور نکل سے بنا ہوا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 10 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب ۲۰۰۳ سال مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح اور درمیان میں چنبیلی کی پنکھڑیاں کندہ تھیں۔

محترمہ بے نظیر بھٹو کی پہلی برسی پر یادگاری سکے کا اجرا

سابق وزیراعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو کی پہلی برسی کے موقع پر 26 دسمبر 2008 کو یادگاری سکے کا اجرا کیا گیا تھا۔ تانبے اور نکل سے بنے سکے کی مالیت 10 روپے تھی۔ سکے کے ایک جانب 10 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب دختر مشرق محترمہ بینظیر بھٹو شہید، محترمہ کی شبیہ اور 1953 اور 2007 کندہ تھا۔

چین کے 60 سالہ جشن آزادی کا یادگاری سکہ

چین کے 60 سالہ جشن آزادی کے موقع پر یکم اکتوبر 2009 کو تانبے اور نکل سے بنا 10 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا، سکے کے ایک جانب 10 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب 60 سالہ جشن آزادی عوامی جمہوریہ چین، پاکستان اور چین کے جھنڈے، نیچے پاک چین دوستی زندہ باد کندہ تھا۔

پاک چائنا فرینڈشپ کے 60 سال، یادگاری سکہ

2011 کو پاک چائنا فرینڈشپ کا سال قرار دیا گیا تھا، اس موقع پر 21 مئی 2011 کو20 روپے مالیت کا تانبے اور نکل سے بنا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 20 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب انگریزی میں 2011 پاک چائنا فرینڈشپ کے 60 سال، مصافحہ کرتے ہاتھ اور نیچے سال 1951 اور 2011 کندہ تھے۔

لارنس کالج مری کے 150 سال مکمل ہونے پر یادگاری سکہ

لارنس کالج گھوڑا گلی مری کے 150 سال مکمل ہونے پر تانبے اور نکل سے بنا 20 روپے کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 20 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب انگریزی میں لارنس کالج گھوڑا گلی مری کے 150 برس اور کالج کا طغرا (logo) کندہ تھا۔

پاک بحریہ سبمیرین فورس کے 50 برس مکمل ہونے پر یادگاری سکہ

پاک بحریہ سبمیرین فورس کے 50 برس مکمل ہونے پر 2 جون 2014 کو تانبے اور نکل کا25 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 25 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب اردو میں بالائی جانب پاکستان نیوی سبمیرین فورس، درمیان میں سمندر سے ابھرتی آبدوز اور نچلی جانب گولڈن جوبلی 1964-2014 کندہ تھا۔

2015 پاک چائنا فرینڈلی ایکسچینج کا سال

2015 کو پاک چائنا فرینڈلی ایکسچینج کا سال قرار دیا گیا تھا، اس موقع پر 31 جنوری 2015کو تانبے اور نکل سے بنے 20 روپےمالیت کا سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 20 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب انگریزی میں 2015 پاک چائنا فرینڈلی ایکسچینج کا سال اور درمیان میں پاکستان اور چین کے جھنڈے کندہ تھے۔

اسلامیہ کالج پشاور کے 100 برس مکمل

اسلامیہ کالج پشاور کے 100 برس مکمل ہونے پر 2 برس کی تاخیر سے 16مارچ 2015 کو تانبے اور نکل سے بنا 20 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا، سکے کے ایک جانب 20 روپیہ، اسلامی جمہوریہ پاکستان اور کالج کی عمارت کندہ تھی جبکہ دوسری جانب انگریزی میں’اسلامیہ کالج پشاور 100 ایئرز آف گلوری‘ 1913 تا 2013 کندہ تھا۔

عبدالستار ایدھی کی خدمات کا اعتراف، یادگاری سکہ

ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی عبدالستار ایدھی کی خدمات کے اعتراف میں 31 مارچ 2017 کو تانبے اور نکل کا بنا 50 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا، سکے کے ایک جانب 50 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب ’ عہدِ انسانیت عبدالستار ایدھی، درمیان میں ان کی شبیہ اور نچلی جانب 1928 تا 2016 کندہ تھا۔

ڈاکٹر رتھ فاؤ کی خدمات کا اعتراف، یادگاری سکہ

جذام کے مریضوں کی مسیحا ڈاکٹر رتھ فاؤ کی خدمات کے اعتراف میں 9 مئی 2018 کو تانبے اور نکل سے بنا50 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 50 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب انگریزی میں ڈاکٹر رتھ فاؤ، درمیان میں ان کی شبیہ اور نچلی جانب 1929 تا 2017 کندہ تھا۔

سر سید احمد خان کا 2 صد سالہ یوم پیدائش

سر سید احمد خان کے 2 صد سالہ یوم پیدائش (17 اکتوبر1817) کی مناسبت سے 17 اکتوبر 2018کو 50 روپے مالیت کا تانبے اور نکل سے بنا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 50 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب انگریزی میں سر سید احمد خان کا 200واں یوم پیدائش، 1817 تا 2017 اور درمیان میں ان کی شبیہ کندہ تھی۔

انسدادِ بدعنوانی کا عالمی دن، یادگاری سکہ

انسدادِ بدعنوانی کا عالمی دن (International Anti-Corruption Day) ہر سال 9 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر 10 دسمبر 2018 کو تانبے اور نکل سے بنا50 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 50 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب انگریزی میں9 دسمبر انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے اور درمیان میں اردو میں ’ہمارا ایمان کرپشن فری پاکستان‘ کندہ تھا۔

بابا گرونانک کا 550 واں یوم پیدائش، یادگاری سکہ

سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کے 550 ویں جنم دن کی مناسبت سے 12 نومبر 2019 کو تانبے اور نکل سے بنے 550 روپے مالیت کے یادگاری سکے کا اجرا کیا گیا۔ سکے کے ایک جانب ننکانہ صاحب میں واقع گرودوارہ جنم استھان کا عکس ہے، جو گرو نانک دیو جی کی جائے پیدائش ہے جبکہ دوسری جانب 50 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے علاوہ 1469 اور 2019 کے سن بھی درج ہیں۔

افغان مہاجرین کے پاکستان میں 40 برس مکمل، یادگاری سکے کا اجرا

افغان مہاجرین کے پاکستان میں 40 برس مکمل ہونے پر اسلام آباد میں کانفرنس منعقد کی گئی تھی۔ اسی مناسبت سے 17 فروری 2020 کو تانبے اور نکل سے بنا 40 روپے مالیت کا سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 40 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب انگریزی میں ’انٹرنیشنل کانفرنس، افغان ریفیوجی ان پاکستان اور درمیان میں واضح کرکے 40 برس کندہ کیا گیا تھا۔

پاک چین سفارتی تعلقات کے 70 سال مکمل ہونے پر یادگاری سکہ

پاک چین سفارتی تعلقات کے 70 سال مکمل ہونے پر 11 جون 2021 کو 70روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 70 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب انگریزی میں’پاک چین سفارتی تعلقات کے 70 سال‘ درمیان میں چاند ستارے سے 70 لکھا گیا تھا۔ سکے پر1951 تا 2021 کے علاوہ پاکستان اور چین بھی کندہ تھا۔

نادر شاہ ایڈلجی ڈنشا (NED) یونیورسٹی کراچی کے 100 سال

نادر شاہ ایڈلجی ڈنشا (NED) یونیورسٹی کراچی کے 100 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے 13 اگست 2021 کو 100 روپے مالیت کا تانبے اور نکل سے بنا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 100 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب انگریزی میں’نیڈ یونیورسٹی کی کارکردگی کے 100 سال، یونیورسٹی عمارت کی شبیہ، رہبرِ ترقی و کمال کے علاوہ سال 1921 تا 2021 کندہ کیا گیا تھا۔

پاکستان اور جرمنی کے سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ

پاکستان اور جرمنی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر 15 اکتوبر 2021 کو تانبے اور نکل سے بنا 70 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ جس کے ایک جانب مینارِ پاکستان کی شبیہ اور اس کے پس منظر میں چاند ستارہ کے ساتھ ساتھ بالائی حصے میں انگریزی میں ’اسلامک ریپبلک آف پاکستان‘، گندم کی بالیاں اور 70 روپے کندہ تھے جبکہ دوسری جانب 18ویں صدی کی برلن تحریک کی یادگار ’برانڈن برگ گیٹ‘ کی شبیہ کے ساتھ انگریزی میں ’پاکستان اور جرمنی کے سفارتی تعلقات کی 70ویں سالگرہ‘ کے ساتھ سال 1951 تا 2021 درج تھا۔

یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) لاہور کے قیام کی 100 ویں سالگرہ

یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) لاہور کے قیام کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر 15 نومبر 2021 کو تانبے اور نکل کا 50 روپے مالیت کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 50 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاندستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کی مرکزی عمارت کی شبیہ، بالائی حصے میں انگریزی میں’یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور اور نچلی جانب ’تعلیمی مہارت کے 100 سال‘ کے ساتھ ساتھ 1921-2021 کندہ تھا جو یو ای ٹی کے قیام کی صد سالہ تقریبات کی عکاسی کرتا ہے۔

آبدوز پی این ایس ہنگور کی گولڈن جوبلی

پاک بحریہ کی آبدوز پی این ایس ہنگور کی گولڈن جوبلی کے موقع پر 9 دسمبر 2021 کو پیتل تانبے اور نکل سے بنا 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب 50 روپیہ، گندم کی بالیاں، چاند ستارہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان جبکہ دوسری جانب درمیان میں پاک بحریہ کا طغرا (logo) اور آبدوز ہنگور کی شبیہ کندہ تھی جبکہ بالائی حصے میں گولڈن جوبلی یوم ہنگور 9 دسمبر 1971 اور نچلے حصے میں پاکستان نیوی آبدوز ہنگور کندہ تھا۔ 1971 کی جنگ میں آبدوز ہنگور نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی تھی۔ آبدوز کی غیرمعمولی کارکردگی پر 9 دسمبر کو یوم ہنگور منایا جاتا ہے۔

سینیٹ کی گولڈن جوبلی پر 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری

سینیٹ کی گولڈن جوبلی کے موقع پر 17 مارچ 2023 کو تانبے اور نکل سے بنا، 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کیا گیا تھا۔ سکے کے ایک جانب چاندستارہ، ان کے اوپر اسلامی جمہوریہ پاکستان اردو میں کندہ ہیں۔ سکے کی دوسری طرف سینیٹ کا طغرا (logo) کو عدد 50 کے ساتھ خوبصورتی سے کندہ کیا گیا ہے۔ بالائی حصے میں اردو میں پاکستان سینٹ گولڈن جوبلی جبکہ نچلے حصے میں گولڈن جوبلی کی مدت 1973 تا 2023 درج ہے۔

1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی پر 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری

قومی اسمبلی نے 10 اپریل 1973 کو آئین منظور کیا تھا۔ 2023 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی گولڈن جوبلی کا سال ہے۔ اس خصوصی موقع کی مناسبت سے 14 اپریل 2023 کو تانبے اور نکل سے بنایا گیا 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کیا تھا۔

سکے کے سامنے کے رخ چاند اور ستارہ جن کے اوپر اردو میں’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ نیچے گندم کی بالیاں جن پر اجرا کا سال 2023 تحریر ہے۔ پچھلی جانب درمیان میں آئین کی کتاب انگریزی اسکرپٹ کے ساتھ کندہ ہے۔ جس کے اوپر دائرے کے ساتھ اردو میں ’آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی‘ جبکہ نیچے 1973 تا 2023 درج ہے۔

حجاج کرام کے لیے حج نوٹ

حکومتِ پاکستان نے حاجیوں کی سہولت کے لیے حج نوٹ بھی جاری کیے تھے جو 1950 سے 1982 تک جاری ہوتے رہے۔ بحری جہاز پر روانہ ہونے سے پہلے عازمین حج کو یہ نوٹ فراہم کیے جاتے تھے۔ حجاج کرام سعودی عرب جاکر یہ نوٹ بینکوں میں دے کر بدلے میں سعودی ریال حاصل کرکے انہیں استعمال کرتے تھے۔ حج کے بعد حج نوٹ سعودی بینکوں سے پاکستان منتقل ہو جاتے اور اس کے بدلے ریال بھیج دیے جاتے تھے۔ 1982 میں حج نوٹ ختم کرنے کا فیصلہ ہوا تو اسٹیٹ بینک نے تمام حج نوٹ اکٹھے کرکے تلف کر دیے تھے۔

1950ء میں اسٹیٹ بینک کو حج نوٹ جاری کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ برطانیہ کی تھامس ڈی لا رو اینڈ کمپنی(De La Rue & Company) کے ذریعے پرنٹ ہونے والاپہلا حج نوٹ 100 روپے کا تھا۔ حج نوٹ عام 100 روپے کے نوٹ کے ڈیزائین پر ہی تیار کیا گیا لیکن اسکارنگ سبز سے بدل کر سرخ کر دیا گیا تھا۔

نومبر 1970 میں 10 روپے کے حج نوٹ متعارف کرائے گئے تاہم ان کا اجراء بہت کم ہوا، مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے باعث نئے نوٹوں کے اجراء کی ضرورت پیش نہیں آئی۔

پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات ’پچاس سالہ جشنِ آزادی پاکستان‘

22 مارچ 1997ء کو حکومت نے پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات کے حوالے سے 5 روپے کا ایک یادگاری نوٹ جاری کیا تھا، جس کی عقبی حصے پر ملتان میں واقع شاہ رکن عالم کے مزار کی تصویر شائع کی گئی تھی۔

گورنر اسٹیٹ بینک محمد یعقوب کے دستخط سے جاری کردہ یادگاری نوٹ پر بانی پاکستان قائداعظم کی تصویر کے ساتھ اردو میں یہ عبارت بھی درج تھی’پچاس سالہ جشنِ آزادی پاکستان‘ 1947 تا 1997۔

    قیام پاکستان کے 75 برس مکمل ہونے پر یادگاری نوٹ

پاکستان کے 75 برس مکمل ہونے پر اسٹیٹ بینک نے 75 روپے کا جو یادگاری نوٹ جاری کیا تھا، سبز رنگ کے اس نوٹ کے ایک طرف بانیِ پاکستان محمد علی جناح، علامہ اقبال، فاطمہ جناح اور سر سید احمد خان کی تصاویر موجود ہیں تو نوٹ کی دوسری جانب مارخور اور دیودار کے درختوں کی تصاویر موجود ہیں، یہ سائیڈ آرٹسٹ سارہ خان کے ڈیزائن پر تیار کی گئی ہے۔

پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی یوم آزادی پر اسٹیٹ بینک کی جانب سے 75 روپے کے یادگاری نوٹ کی رونمائی تو 14 اگست کو کر دی گئی تھی تاہم نوٹ 30 ستمبر 2022 کو جاری کیا گیا تھا۔

اسٹیٹ بینک کے 75 برس مکمل ہونے پر یادگاری نوٹ

اسٹیٹ بینک کے 75 برس مکمل ہونے پر 75 روپے کے یادگاری کرنسی نوٹ کا اجراء کیا گیا تھا۔ 4 جولائی 2023 کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کراچی میں واقع اسٹیٹ بینک میوزیم میں 75 روپے کے نوٹ کی رونمائی کی تھی۔

نوٹ پر نیلا رنگ غالب ہے، اس کی ایک خاص بات معروف خطاط اور مصور سید صادقین احمد نقوی کی جانب سے تخلیق کردہ اسٹیٹ بینک کی عمارت کا ایک مخصوص خاکہ ہے جس کے ساتھ نوٹ کے سامنے کے حصے میں قائدِاعظم کی روایتی تصویر ہے۔

نوٹ کا عقبی حصہ اسٹیٹ بینک کی ’برابری پر بینکاری‘ مہم سے منسوب ہے جس کی علامت کے طور پر محترمہ فاطمہ جناح کی تصویر موجود ہے۔ عقبی حصے پر ونڈ ٹربائن اور سولر پینل کی عکاسی کی گئی ہے جو توانائی کے قابل تجدید اور ماحول دوست ذرائع کے استعمال کے حوالے سے پاکستان کا عزم اجاگر کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp