پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں عمران خان کی صحت سے متعلق تشویش تھی اور نعیم پنجوتھا کی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد حقائق بھی سامنے آ گئے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کل درخواست دائر کی جائے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک سابق وزیراعظم کو جن حالات میں رکھا گیا ہے وہ نامناسب ہے۔
’عمران خان کو جہاں پر قید رکھا گیا ہے وہاں پر ایک تنگ سیل ہے جہاں صفائی نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ وہیں پر اوپن واش روم بھی ہے‘۔
شاہ محمود نے کہا کہ ایک سابق وزیراعظم کو جیل میں سی کلاس کی سہولتیں دی گئی ہیں، اٹک جیل میں کچھ روز رہ چکا ہوں، وہاں ان لوگوں کو رکھا جاتا ہے جن کو تکلیف پہنچانی ہو۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کور کمیٹی نے عمران خان کی گرفتاری کی مذمت کی ہے، عمران خان کا حق ہے کہ ان کو فیملی سے ملنے کی اجازت دی جائے، اٹک جیل میں کوئی کوالیفائیڈ ڈاکٹر موجود نہیں۔
شاہ محمود نے کہا کہ ہم عدلیہ اور عوام کے نوٹس میں لانا چاہتے ہیں کہ ایک سابق وزیراعظم کو کن حالات میں قید رکھا گیا ہے، پی ٹی آئی پر اعتماد کا اظہار کرنے پر میں خیبرپختونخوا کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حویلیاں تو مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا ہے مگر وہاں ایک سیٹ پر ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں ن لیگ تیسرے نمبر پر آئی۔
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بروقت نہ بلانا الیکشن ملتوی کرانے کی سازش ہے
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے نتائج کی منظوری کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بروقت نہ بلانا ایک منصوبے کا حصہ تھا۔ اب انتخابات کو ملتوی کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق قبل ازوقت اسمبلیاں ٹوٹنے کی صورت میں 90 روز کے اندر انتخابات ہونے چاہییں مگر دوسری جانب نئی حلقہ بندیوں کے لیے الیکشن کمیشن کو 120 روز کا وقت چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 وزرائے اعلیٰ نگران ہیں، اس لیے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل پر سوالیہ نشان ہے، کچھ وکلا اس کو چیلنج کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو کہتے ہیں کہ 90 روز میں کرائیں یا 60 روز میں، انتخابات ہونے چاہییں، کیوں کہ اسی سے ملک کا معاشی بحران ختم ہو گا۔ میرا سوال ہے کہ شہباز شریف کو نگراں وزیراعظم کے لیے ناموں کی منظوری لندن سے کیوں لینی پڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر روکنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کر سکتے ہیں، ہم ایک سال سے انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان ہی پی ٹی آئی کے چیئرمین رہیں گے۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آئین ہر شہری کو پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، مگر عمران خان کی گرفتاری پر احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
انصاف کا دُہرا معیار سب کو نظر آ رہا ہے، شعیب شاہین
اس موقع پر عمران خان کے وکیل شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ کل کے انتخابی نتائج نے بتا دیا کہ عوام کس کے ساتھ ہے، خیبرپختونخوا میں ضمنی بلدیاتی انتخاب ریفرنڈم تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف کل 3 ہزار جگہوں پر احتجاج کیا گیا، انصاف کا دُہرا معیار سب کو نظر آ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کی بھی مذمت کرتے ہیں جس کی بنیاد پر عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹایا جا رہا ہے۔ اس کو ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔ ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں، عمران خان فولاد کی طرح کھڑے ہیں۔
پولیس عمران خان کو گرفتار کرتے وقت بشریٰ بی بی کا موبائل بھی لے گئی، شیر افضل
عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ پولیس عمران خان کو گرفتار کرتے وقت بشریٰ بی بی کا موبائل بھی ساتھ لے گئی، گھر میں جیمر لگا دیے گئے وہاں موبائل فون استعمال ہو سکتا ہے نہ انٹرنیٹ سروس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو جس سیل میں قید کیا گیا ہے وہاں جان بوجھ کر کوئی میٹھی چیز ڈال دی جاتی ہے جس سے کیڑے مکوڑے جمع ہو جاتے ہیں۔ ہمیں عمران خان کے کھانے کے حوالے سے کافی شبہات ہیں، اس کے حوالے سے ایک پٹیشن فائل کی ہے جو کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنی جائے گی۔