اسرائیل کے ہاتھوں رواں برس کے دوران 40 فلسطینی بچے شہید

پیر 7 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل رواں سال کے آغاز سے اب تک 40 فلسطینی بچوں کو شہید کر چکا ہے۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘وافا’ کے مطابق بین الاقوامی تحریک برائے تحفظ اطفال کے شعبہ فلسطین کے عائد ابو قاتیش نے بتایا ہے کہ سال 2023 کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فورسز اور یہودی آبادکاروں نے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں 33 اور زیرِ محاصرہ غزہ کی پٹی میں 7 بچوں کو قتل کیا ہے۔

ابو قاتیش نے مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں غیرقانونی یہودی بستیوں کے سیکیورٹی عملے کی فائرنگ سے زخمی 17 سالہ فلسطینی بچے’ رمزی فتحی  حمید’  کی پیر کی صبح اسپتال میں وفات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس وفات کے ساتھ سال کے آغاز سے تاحال اسرائیل کی طرف سے قتل کئے گئے فلسطینی بچوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 160 فلسطینی بچے اسرائیلی حکام کی حراست میں ہیں جن میں سے 21 بچوں کو انتظامی گرفتاریوں کے زمرے میں حراست میں لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہودی آبادکاروں کو فلسطینی بچوں کے قتل کی سزا نہ ملنا قاتلوں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہودی آبادکاروں کی طرف سے گئے حملے اور نتیجتاً فلسطینی بچوں کی ہلاکتیں ہمیشہ سے نظر انداز کی جاتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

زمبابوے کی ٹیم سہ ملکی ٹی20 سیریز کے لیے اسلام آباد پہنچ گئی

پاکستان کا بڑا اعزاز، سینکڑوں پاکستانی محققین دنیا کے ٹاپ سائنسدانوں میں شامل

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس معطل ’انٹرنیٹ صرف سہولت نہیں، ہمارا روزگار ہے‘

خیبرپختونخوا میں منعقدہ جرگے کے بڑے مطالبات، عملدرآمد کیسے ہوگا اور صوبائی حکومت کیا کرےگی؟

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ