امریکی سائنسدان نیوکلیئر فیوژن کے ذریعے توانائی کا ایک بڑا ذخیرہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جسے فوسل ایندھن کی جگہ استعمال کیا جا سکے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے خبر دی ہے کہ امریکا میں سائنس دان نیوکلیئر فیوژن کرنے کے بعد توانائی کا ایک بڑا ذخیرہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، یہ وہی سائنسدان ہیں جنہوں نے گزشتہ سال دسمبر نیوکلیئر فیوژن کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔
ایٹم کے ٹکراؤ سے کئی گنا زیادہ توانائی حاصل کر لی ہے: سائنسدانوں کا دعویٰ
گزشتہ سال دسمبر میں دنیا اس وقت حیران رہ گئی تھی جب لارنس لیورمور نیشنل لیبارٹری نے اعلان کیا تھا کہ اس نے تجربے کے طور پر ایٹم کے ٹکراؤ کا ایک ایسا تجربہ کیا ہے جس سے کئی گنا زیادہ توانائی خارج ہوئی ہے-
لامحدود بجلی کی تلاش میں سرگرادں سائنسدان اسے بہت بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں کیوں کہ ان کا دعویٰ ہے کہ اس تجربے سے فوسل ایندھن کے استعمال کو ختم کیا جاسکے گا۔
پبلک انفارمیشن آفیسر پال رائن نے پیر کو ایک بیان میں اس نئے تجربے کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا ہے۔
نئے تجربے کی تفصیلات کانفرنس میں پیش کی جائیں گی: پال رائن
پال رائن کا صرف اتنا کہنا ہے کہ ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ اس تجربے نے دسمبر 2022 کے تجربے کے مقابلے میں زیادہ نوانائی خارج کی ہے اور سائنسدان اس پر بہت خوش ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ’ کیلیفورنیا کی لیبارٹری میں ہونے والے اس تجربے کے بارے میں سائنسدانوں نے آئندہ ہونے والی سائنسی کانفرنسوں اور دیگر اشاعتوں میں نتائج کی تفصیلات جاری کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
نیوکلیئر فیوژن انرجی سے کوئلے، خام تیل، گیس سے چھٹکارا مل سکتا ہے: سائنسدان
واضح رہے کہ نیوکلیئر فیوژن کو توانائی کا ایک واضح، وافر اور محفوظ ذریعہ سمجھا جاتا ہے جو بالآخر انسانوں کو کوئلے، خام تیل، قدرتی گیس اور ایسے دیگر ہائیڈرو کاربن ایندھن کو ترک کر دینے میں مدد گار ثابت ہو گا جو عالمی ماحولیاتی بحران پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔
تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ صنعتی پیمانے پر فیوژن کے قابل عمل ہونے سے پہلے اسے رہائش گاہوں اور تجارتی مقامات کو بجلی فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اس وقت دنیا بھر کے نیوکلیئر پاور پلانٹس توانائی پیدا کرنے کے لیے فشن یعنی بھاری ایٹم کے نیوکلیس کو توڑ کر بجلی حاصل کر رہے ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
فیوژن عمل 2 ہلکے ہائیڈروجن ایٹموں کو ملا کر کیا گیا
دوسری طرف فیوژن 2 ہلکے ہائیڈروجن ایٹموں کو ملا کر ایک بھاری ہیلیئم ایٹم بناتا ہے ، جس سے اس عمل کے دوران بہت بڑی مقدار میں توانائی خارج ہوتی ہے۔
زمین پر خصوصی آلات کے اندر ہائیڈروجن کو انتہائی درجہ حرارت پر گرم کرکے نیوکلیئر فیوژن رد عمل پیدا کیا جاسکتا ہے۔
فشن کی طرح فیوژن آپریشن بھی کاربن سے پاک ہے اور اس کے اضافی اہم فوائد ہیں، اس سے جوہری تباہی کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور بہت کم تابکار فضلہ پیدا ہوتا ہے۔
گزشتہ سال فیوژن کے ذریعے 3.15 میگا جول توانائی حاصل کی گئی
واضح رہے کہ امریکی سائنسدانوں نے گزشتہ سال دسمبر کے تجربے کے دوران لیبارٹری میں 192 انتہائی طاقتور لیزر کا استعمال کرتے ہوئے ہائیڈروجن کے آئسوٹوپس پر مشتمل مٹر کے دانے سے بھی چھوٹے چھوٹے کیپسولز کو 2.05 میگاجول توانائی فراہم کر کے تجربہ کیا،جس سے آؤٹ پٹ کے طور پر 3.15 میگاجول توانائی خارج ہوئی۔
اگرچہ اس کا نتیجہ خالص توانائی کا فائدہ تھا ، لیزر کو بجلی دینے کے لئے برقی گرڈ سے 300 میگاجول توانائی کی ضرورت تھی۔