پاکستانی صوبے پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کی غازی یونیورسٹی کی طالبہ نے جامعہ کے دو استادوں پر جنسی زیادتی کا الزام لگاتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ مذکورہ افراد ان کی چھوٹی بہن کو بھی بلیک میل کر رہے ہیں۔
منگل کو سوشل ٹائم لائنز پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں خود کو غازی یونیورسٹی بی ایس فزکس کی اسٹوڈنٹ بتانے والی طالبہ کا کہنا ہے کہ دو استادوں نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے۔
یونیورسٹی کے دو استادوں کا نام لیتے ہوئے طالبہ کا کہنا ہے کہ انہیں ہاسٹل بلا کر ایک رات وہیں رکھا گیا (اس دوران ان سے زیادتی کی جاتی رہی۔‘
متاثرہ طالبہ کا کہنا تھا کہ یہ دونوں اب میری چھوٹی بہن کو بلیک میل کر رہے ہیں کہ میں کسی سے بھی کوئی بات نہ کہوں۔
گریجویشن کی طالبہ کے مطابق ایک تو مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور اب میری بی ایس سیکنڈ سیمسٹر بہن پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ بھی انہیں ایسا کرنے دے۔
طالبہ کے مطابق ایک پروفیسر نے ان کی بہن سے کہا ہے کہ اس کی بہن (یعنی ویڈیو میں دکھائی دینے والی طالبہ) اور دوسرے پروفیسر کا تعلق ہے اور میں بھی تہمارے ساتھ یہی تعلق قائم کرکے چھوڑوں گا۔
متاثرہ طالبہ کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر کے پاس پہلے بھی کافی درخواستیں گئی ہیں۔ اب بھی اگر انہوں نے کوئی ایکشن نہ لیا تو میں یونیورسٹی میں ہی خود کو آگ لگا لوں گی۔
غازی یونیورسٹی کی طالبہ کا کہنا تھا کہ ایسا ہوا تو ذمہ داری یونیورسٹی کے وائس چانسلر پر عائد ہو گی۔
نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو میں ڈسٹرک پولیس افسر ڈیرہ غازی خان حسن افضل نے بتایا کہ طالبہ کی شکایت پرتھانہ گدائی میں درج کیے جانے والے مقدمے میں فزکس ڈیپارٹمنٹ کے دواساتذہ کو نامزد کیا گیا ہے۔ واقعہ مئی میں پیش آیا تھا۔
غازی یونیورسٹی کی طالبہ کی ویڈیو سوشل ٹائم لائنز پر آنے کے بعد اس پر سخت ردعمل دیا جا رہا ہے۔
2012 میں قائم ہونے والی غازی یونیورسٹی کو اس وقت کے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کا منصوبہ کہا جاتا ہے۔ یونیورسٹی کا نام بلوچ حریت پسند غازی خان کے نام پر رکھا گیا تھا۔
شہر کے وسط میں واقع یونیورسٹی میں گریجویٹ اور انڈرگریجویٹ پروگرام میں 10 ہزار طلبہ وطالبات زیرتعلیم ہیں۔