جذام یا ’کوڑھ‘ کی بیماری جسے 60 کی دُہائی میں قدرے عذاب تصور کیا جاتا تھا، اس مرض میں مبتلا ہونے والے شخص کو قریبی عزیز و اقارب بھی چھوڑ دیا کرتے تھے۔
پاکستان میں جذام کی بیماری میں مبتلا مریض کسی معجزے کے منتظر ہوتے تھے، اس وقت اتفاق سے جرمنی سے تعلق رکھنے والی 30 سالہ نوجوان ڈاکٹر روتھ فاؤ پاکستان آئیں اور خود کو انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔
’اپنی زندگی انسانیت کے لیے وقف کرنے والی ڈاکٹر روتھ فاؤ کا 10 اگست 2017 کو کراچی میں انتقال ہوا‘۔
مجھے یقین ہی نہیں تھا کہ جی پاؤں گا، احمد بٹ
احمد بٹ 1965 میں ’جذام‘ سے جنگ لڑتے لڑتے کراچی پہنچے۔ اب وہ شہر قائد کے علاقے صدر میں واقع میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر میں اپنی باقی ماندہ زندگی بسر کررہے ہیں، ان سے جب پوچھا گیا کہ ڈاکٹر روتھ فاؤ آپ کے لیے کیا تھیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ وہ میرے سمیت یہاں موجود تمام مریضوں کی ماں تھیں۔
نم آنکھوں کے ساتھ احمد بٹ نے کہا کہ مجھے تو یقین ہی نہیں تھا کہ میں جی پاؤں گا، تمام امیدیں دم توڑ چکی تھیں، لاہور میں مقیم تھا جہاں کسی نے ڈاکٹر روتھ فاؤ کا بتایا تو میں اپنی تکلیف سے چھٹکارا پانے کے لیے ان کے پاس چلا آیا اور اُن کے شخصیت نے مجھے یہیں کا کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر روتھ فاؤ میں مجھے جینے کا سلیقہ دیا، مجھے ہمت دی۔ اس مرض کے خلاف آدھی جنگ تو پہلی ہی ملاقات میں جیت چکا تھا۔ ’ڈاکٹر روتھ فاؤ اکثر کاموں کے لیے مجھے ساتھ لے جایا کرتی تھیں اور ان کی زندگی میں ناممکن کچھ بھی نہیں تھا‘۔ انہوں نے ڈاکٹر نہیں بلکہ ماں کی طرح ہم سب کا علاج کیا اور اس مرض کا مقابلہ ماں کے بنا کرنا شاید ناممکن تھا۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ اب بھی یہیں کہیں ہیں، ڈاکٹر نادیہ خان
میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کی کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر نادیہ خان کہتی ہیں کہ ڈاکٹر روتھ فاؤ اب بھی یہیں کہیں ہیں۔ انہوں نے ہمیں حوصلہ دیا، وہ کہتی تھیں کہ ہر مسئلے کا حل موجود ہے اسے تلاش کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر نادیہ نے مجھے سکھایا کہ ہر حال میں کیسے زندگی گزاری جاتی ہے، اب بھی ان کے جانے کے بعد ایسا لگتا ہے جیسے کہیں سے وہ رہنمائی کر رہی ہیں۔
کراچی میں ڈاکٹر روتھ فاؤ کا بنایا گیا میری ایڈیلیڈ لیپرسی سینٹر آج بھی مریضوں کی خدمت کے لیے کوشاں ہے، اسپتال میں ڈاکٹر روتھ فاؤ کا کمرہ اسی حالت میں جس حالت میں وہ چھوڑ گئی تھیں۔ ان کا اسٹڈی ٹیبل، اس پر لیپ ٹاپ، اسی کے ساتھ بائیبل اور نیچے مختلف فولڈرز جس میں ان کی ریسرچ سمیت دیگر دستاویزات موجود ہیں سب کچھ موجود ہے۔
کمرے کے ساتھ ہی ان کی تصاویر اور حکومتوں کی جانب سے دیے گئے اعزازات و تحائف لگائے گئے ہیں۔
’آج ڈاکٹر روتھ فاؤ کی چھٹی برسی ہے، ان کی قبر پر جا کر ایک منفرد چیز آپ کو وہاں بار کوڈ کی شکل میں نظر آئے گی جسے اسکین کرنے پر آپ کی موبائل اسکرین پر ان کے حوالے سے پوری تاریخ اور جدوجہد مختف فائلز کی شکل میں سامنے آ جائے گی‘۔