وزارت پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی کی تحلیل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لیے بھیجی گئی سمری پر رات گئے دستخط کر دیے تھے، جس کے بعد قومی اسمبلی آئینی طور پر تحلیل ہو گئی تھی۔
صدر مملکت کی جانب سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی کی تحلیل آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت کی گئی تھی۔ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سمری دستخط کے بعد صدر عارف علوی کو ارسال کی تھی۔
قانون کے مطابق اگر وزیراعظم کی جانب سے اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لیے بھیجی گئی سمری پر صدر کی جانب سے دستخط نہ کیے جائیں تو اسمبلی از خود 48 گھنٹوں میں تحلیل ہو جاتی ہے۔ تاہم اس ضمن میں وزارت پارلیمانی امور نے آج قومی اسمبلی کی تحلیل کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
آئین کے مطابق اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز کے اندرعام انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے، مگر حکمراں اتحاد کی جانب سے جاتے جاتے یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ 2023 شاید الیکشن کا سال نہ ہو۔