امریکی ریاست ہوائی کے علاقے موئی میں وسیع پیمانے پر آگ لگنے سے کم از کم 36 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ بے قابو آگ کی وجہ سے اردگرد کی سینکڑوں عمارتیں اس کی لپیٹ میں آکر جل کر خاکستر ہوگئی ہیں۔صدیوں پرانا تاریخی قصبہ مکمل طور پر راکھ بن گیا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سمندری طوفان جزیرے سے دور ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ہوا کی رفتار میں کمی آگئی ہے۔
حال ہی میں لگنے والی آگ اس علاقے میں گزشتہ 5 برسوں میں لگنے والی دوسری آگ ہے جس سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔
آگ نے سب سے زیادہ تباہی لاہائنہ نامی قصبے میں مچائی ہے جس کی وجہ سے یہ تاریخی قصبہ مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگیا۔
موئی کے مغرب میں واقع قصبہ لابائنہ 16 ویں صدی میں تعمیر ہوا تھا، اسے امریکا کے تاریخی مقامات میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ ایک زمانے میں ریاستِ ہوائی کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا۔
آگ کی وجہ سے موئی کے جزیرے سے ہزاروں افراد اپنے گھربار چھوڑ کر محفوظ جگہ منتقل ہوچکے ہیں جبکہ علاقے میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ریسکیو حکام نے بتایا کہ بہت سے مقامی شہریوں نے آگ سے بچنے کے لیے سمندر میں چھلانگ لگادی، انہیں بعد میں کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔
علاقے میں موبائل اور انٹرنٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے حکام کو ریسکیو کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ وہ سیٹیلائٹ فونز کے ذریعے متاثرہ علاقے میں موجود ریسکیو ٹیموں سے رابطے میں ہیں۔
علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ اور ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے، ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فضا سے پانی پھینک کر آگ بجھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ متاثرہ علاقے سے دوسری جگہ منتقل ہونے والے لوگوں کی تعداد 2 ہزار سے زائد بتائی جارہی ہے۔
موئی کے جزیرے میں سیاحوں کا رش لگا رہتا ہے تاہم موجودہ صورتحال میں حکومت نے سیاحوں کو متاثرہ علاقوں کا رُخ نہ کرنے کی تاکید کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوائی کے اس جزیرے میں آگ لگنا معمول ہے جس پر عموماً جلد ہی قابو پایا جاتا ہے تاہم اس بڑے پیمانے پر تباہی پہلی مرتبہ ہوئی ہے۔ انہوں نے اس کی بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں درجہ حرارت میں اضافہ اور خشک سالی بتائی ہے۔