عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان نے پیر کے روز اپنی بات چیت کا دوبارہ آغاز کردیا، اسلام آباد کو امید ہے کہ بات چیت کے نتیجے میں معاہدہ ہوجائے گا جس سے ملک کی بیمار معیشت پر مسلسل بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کیا جاسکے گا۔
ڈان اخبار کے مطابق بین الاقوامی نیوز ایجنسی نے سیکریٹری خزانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذاکرات کے دورانیے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی لیکن ہم اسے جلد از جلد مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ پاکستان نے 31 جنوری سے 9 فروری تک اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ 10 روز کی تفصیلی بات چیت کی تھی لیکن وہ معاہدے تک نہیں پہنچ سکی تھی۔
تاہم آئی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ فریقین نے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا ہے اور اسلام آباد میں زیر بحث پالیسیوں کے نفاذ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے آنے والے دنوں میں عملی مذاکرات جاری رہیں گے۔
Economy to override politics at present. We do not have any choice other than IMF. All stakeholders have to be on board. Biggest stake is Pakistan. However the impression that politics & political considerations are overriding economics to be removed. We cannot wait. Why delay?
— SyedShabbarZaidi (@SShabbarZaidi) February 10, 2023
اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت سال 2019 میں پاکستان کے ساتھ ہوئے آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) انتظامات کے نویں جائزے پر مرکوز تھی۔
آئی ایم ایف نے میکرو اکنامک استحکام کو محفوظ بنانے کی پالیسی پر عملدرآمد کے لیے وزیراعظم کے عزم کو سراہا اور بات کو چیت کو تعمیری قرار دیا تھا۔
آئی ایم ایف نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ مقامی اور بیرونی عدم توازن کو دور کرنے کے لیے پالیسی اقدامات پر ’خاصی پیش رفت‘ ہوئی ہے۔
فنڈ نے ان ترجیحات کا اجاگر کیا جس پر اسلام آباد میں بات چیت ہوئی تھی جس میں ریونیو بڑھانا، غیر ٹارگٹڈ سبسڈیز کم کرنا اور سماجی تحفظ کے پروگرام میں اضافہ کرنا شامل ہے۔
واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد شروع کردے۔
ذرائع نے نشاندہی کی کہ اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت کے بعد آئی ایم ایف کے جاری کردہ بیان میں بھی اس معاملے کو اجاگر کیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع نے کہا کہ ’آئی ایم ایف بضد ہے کہ عمل درآمد کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا‘۔
دوسری طرف فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’ہمارے پاس آئی ایم ایف کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنی ہوگی‘۔
انہوں نے یہ تاثر مٹانے کی بھی تجویز دی کہ سیاست اور سیاسی تحفظات معیشت پر غالب آرہے ہیں کیوں کہ پاکستان داؤ پر لگا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’کتنی ستم ظریفی ہے کہ 22 کروڑ 40 لاکھ کی آبادی والا جوہری صلاحیت کا حامل ملک بے کار میں 3 ماہ کی تاخیر کر کے آئی ایم ایف کے جونیئر افسران کی رضامندی کا منتظر ہے‘۔