نگراں وزیر اعظم کے تقرر کے باوجود انتخابات کے التواء کا امکان کیوں؟

ہفتہ 12 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

25 جولائی 2018 کو عام انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی اسمبلی کی 5 سالہ مدت کا اختتام ہونے کے بعد نگراں وزیراعظم کا تقرر کر دیا گیا۔ نامزد نگراں وزیراعظم سینیٹر انوارالحق کاکڑ 14 اگست کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

نگراں وزیراعظم کا تقرر ہونے کے باوجود عام انتخابات 90 روز کی آئینی مدت میں ہوتے دکھائی نہیں دے رہے اور اس بات کا اقرار سابق وفاقی وزرا بھی جاتے جاتے کر گئے ہیں، جس کے بعد ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے کہ آیا اگر 90 روز کی آئینی مدت کے اندر انتخابات ممکن نہیں ہوتے تو کیا یہ آئین کی خلاف ورزی نہیں ہو گی۔

عام انتخابات جنوری یا فروری میں ہو سکتے ہیں، قمر زمان کائرہ

سابق مشیر امور کشمیر قمرزمان کائرہ نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام انتخابات جنوری یا فروری میں ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر 90 روز میں الیکشن ہونا آئینی تقاضا ہے تو نئی مردم شماری کے مطابق نئی حلقہ بندیاں بھی آئین کا تقاضا ہے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ 2017 کی مردم شماری کو عارضی طور پر قبول کیا گیا تھا، اگر اتفاق رائے نا ہوتا تو بڑا نقصان ہونا تھا۔

انتخابات جنوری یا فروری تک ملتوی ہو سکتے ہیں، اعظم نذیر تارڑ

اس سے قبل سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ نئی مردم شماری کی منظوری کے بعد عام انتخابات جنوری یا فروری تک ملتوی ہو سکتے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ کے مطابق نئی مردم شماری کی منظوری کے بعد آئینی طور پر ضروری ہے کہ نئی حلقہ بندیاں کی جائیں اور اس کے لیے الیکشن کمیشن کو 120 روز کا وقت درکار ہے۔

عام انتخابات فروری یا مارچ میں ہوں گے، رانا ثنااللہ

اس کے علاوہ سابق وفاقی وزیر داخلہ راناثنااللہ بھی انتخابات میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کر چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ آئندہ عام انتخابات فروری یا مارچ تک جا سکتے ہیں کیوں کہ نئی مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ہونا آئین کا تقاضا ہے۔

راناثنااللہ نے کہا تھا کہ مردم شماری کو اتفاق رائے سے قبول کیا گیا جو خوش آئند ہے، اس سے قبل مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اس لیے نہیں بلایا جا رہا تھا کیوں کہ نئی مردم شماری پر بلوچستان، کراچی اور خیبرپختونخوا کو اعتراضات تھے۔ اگر مردم شماری پر اعتراضات برقرار رہتے تو یہ ملک کے لیے بہتر نہیں تھا۔

انتخابات میں ایک یا دو ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے، خواجہ آصف

سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ انتخابات میں دو ماہ تک کی تاخیر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بھی نئی مردم شماری کو جواز بنا کر نئی حلقہ بندیاں ہونے کی وجہ بیان کی تھی۔

راجہ ریاض کو انتخابات میں 2 سے 3 سال کی تاخیر کا خدشہ

اس کے علاوہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی راجہ ریاض 2 سال تک انتخابات میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کر چکے ہیں۔

سینیئر سیاست دان نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ نومبر میں انتخابات کے انعقاد سے ملک کی معاشی مضبوطی میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک انتخابات نہیں دیکھ رہے جب تک ملک مالی استحکام حاصل نہیں کر لیتا۔

ہو سکتا ہے نگراں سیٹ 2 سے 3 سال تک چلے، منظور وسان

سیاستدانوں اور سیاست کے مستقبل کے حوالے سے پیشگوئیاں کرنے کے حوالے سے مشہور پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما منظور وسان نے بھی حال ہی میں پیشگوئی کی ہے کہ انتخابات اچھے خاصے ٹائم کے لیے ملتوی ہو سکتے ہیں۔

منظور وسان نے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے نگراں سیٹ اپ 2 سے 3 سال تک چلے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp