فساد زدہ بھارتی ریاست ہریانہ: بجرنگ دل کا مسلمانوں کے اقتصادی بائیکاٹ کا اعلان

اتوار 13 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فساد زدہ بھارتی ریاست ہریانہ میں جان لیوا فرقہ وارانہ تشدد کے بعد ہندو دائیں بازو کی تنظیموں نے مسلمانوں کے کاروبار کے اقتصادی بائیکاٹ اور مسلمانوں کو دیہاتوں سے باہر رکھنے کی اپیل کی ہے۔

ہریانہ کے ضلع نوح میں 31 جولائی کو وشو ہندو پریشد تنظیم کے ایک مذہبی جلوس پر مبینہ طور پر حملے کے بعد فرقہ وارانہ جھڑپیں شروع ہوئیں، جس میں 2 سیکیورٹی گارڈز سمیت 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس نوعیت کی جھڑپیں جلد ہی دوسرے اضلاع تک پھیل گئیں۔ گروگرام میں ایک مسجد کو آگ لگا دی گئی اور وہاں کے نائب امام 22 سالہ محمد سعد کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے کہا کہ اب تک ہریانہ پولیس نے 312 لوگوں کو کیا اور کم از کم 106 کو احتیاطی حراست میں لیا گیا ہے۔ تشدد کے بعد مختلف ہندو گروپوں کی جانب سے احتجاج کی اپیل کی گئی تھیں۔

2 اگست کو، حصار ضلع کے ہانسی شہر کے علاقہ نوح میں ایک مظاہرے میں ہندو انتہائی دائیں بازو کے گروپ بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے کرشنا گرجر کو مقامی کاروباری اداروں کو الٹی میٹم دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، جس میں انہیں اپنے مسلمان ملازمین کو برطرف کرنے ورنہ تشدد کا سامنا کرنے کی دھمکی دی گئی ہے.

کوئی بھی دکاندار جو کسی مسلمان کو اپنی دکان میں ملازم رکھتا ہے، تو ہم ان کی دکانوں کے باہر ان کے بائیکاٹ کے پوسٹر چسپاں کریں گے اور انہیں اپنی برادری کے غدار قرار دیں گے،‘ گرجر نے سینکڑوں پیروکاروں کے ساتھ ایک مصروف سڑک پر رکشے میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے لوگوں کو متنبہ کرتے ہوئے یہ الفاظ کہے۔

’یہاں صرف ہندو ٹھیلے والے ہی رہیں گے، اگر دو دن کے بعد کوئی مسلمان ٹھیلے والا پایا جاتا ہے تو اس کے  ساتھ ممکنہ سلوک کا وہی ذمہ دار ہوگا۔‘ ان الفاظ کی تشریح کرتے ہوئے، گرجر نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے روہنگیا جیسے بیرونی مسلمانوں کو بے دخل کرنے کے بارے میں بات کی تھی۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ چاہتے ہیں کہ ہانسی کے مسلمان شہر چھوڑ دیں، گرجر کا کہنا تھا کہ بجرنگ دل کا مقصد کسی کو ڈرانا نہیں ہے۔ لیکن بجرنگ دل نہ خود ڈرے گا اور نہ ہی ہندو برادری کو خوفزدہ نہیں ہونے دے گا۔

حال ہی میں نفرت انگیز تقاریر کو عدالتوں میں چیلنج کرنیوالے وکیل شاہ رخ عالم نے اقتصادی بائیکاٹ کی اپیلوں کو مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی پرتشدد پالیسی کا حصہ قرار دیا۔ ’ ایسے مطالبات ہندوستان کی قومی سلامتی کے خلاف ہیں۔ وہ ہندوستانی آئین میں ضمانت شدہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔‘

شاہ رخ عالم نے کہا کہ پولیس اہلکار اکثر ہندو کارکنوں کے ساتھ ریلیوں میں چلتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں۔’بعض اوقات، پولیس اہلکاروں کو ان نفرت انگیز ریلیوں کو کنارے سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے، پولیس کی جانب سے کارروائی نہ کرنا بھی سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔‘

اپریل 2023 میں، سپریم کورٹ نے ہندوستان کی ریاستوں کو بغیر کسی شکایت کے اندراج کا انتظار کیےبغیر نفرت انگیز تقاریر کے واقعات کا اندراج کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہانسی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، وریندر سنگوان کے مطابق گرجر سمیت دیگر کئی لوگوں کے خلاف فسادات اور مختلف طبقات کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کا مقدمہ درج کیا جاچکا ہے، جس کی تفتیش جاری ہے۔

ہریانہ کے تیگرا گاؤں میں 6 اگست کو ایک اور مظاہرے میں، ہندو مظاہرین نے گروگرام ضلع میں انجمن جامع مسجد کے نائب امام کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ بجرنگ دل کے کلبھوشن بھردواج نے ایک اجتماع میں اپنا مافی الضمیر کھل کر بیان کیا۔

’گروگرام میں سینکڑوں مسلمان مرد بڑھئی، حجام، سبزی فروش، مکینک اور ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر کام کر رہے ہیں، جن کی ہم نے ہمیشہ حمایت کی ہے۔ لیکن اب ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انہیں کہیں سے بھی حمایت نہ ملے کیونکہ وہ شہر میں امن کو خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں۔‘

انہوں نے واشگاف الفاظ میں باور کرایا کہ مسلمانوں کو شہر میں رہنے یا کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ ’ہم شہر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ انہیں اپارٹمنٹس یا کچی بستیاں کرائے پر نہ دیں۔‘

ہریانہ کے تین اضلاع، مہندر گڑھ، ریواڑی اور جھجر، میں 50 سے زیادہ گاؤں کی گورننگ باڈیز نے 3 اگست کو بیان جاری کیا تھا کہ انہوں نے نوح میں ہندوؤں پر روا رکھے گئے مظالم کے تناظر میں اپنے علاقوں میں مسلم تاجروں کے داخلے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

گاؤں کے سربراہوں نے خطوط میں کہا ہے کہ کسی بھی مسلمان کو گاؤں میں کسی بھی قسم کا کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جیسے چیزیں بیچنا، مویشی خریدنا، بھیک مانگنا۔ اس اقدام کو دائیں بازو کے ایک ممتاز اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیت نے سپورٹ کیا تھا، جسے ٹوئٹر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی فالو کرتے ہیں۔

وکیل شاہ رخ عالم نے کہا کہ اس نوعیت کے جاری کردہ بیانات قانون کے خلاف ہیں۔ ’اس طرح کے خطوط لکھنے کا عمل بذات خود ایک جرم اور ہندوستان کی سالمیت، بھائی چارے اور آئین میں دی گئی حیثیت کی برابری کے لیے تشدد ہے۔‘

یہ میرے لیے مایوس کن ہے کہ حکام نے اس نوعیت کے خطوط لکھنے والوں کے خلاف فوری طور پر مقدمہ نہ چلانے کا انتخاب کیا ہے۔ 8  اگست کو وکیل کپل سبل نے مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کے مطالبات کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی۔

ایک دن بعد ہریانہ کے حصار ضلع میں ہزاروں کسان مظاہرے کے لیے جمع ہوئے۔ احتجاج کی سربراہی کرنیوالے کسان سریش کوٹھ نے مسلم تاجروں کے داخلے پر پابندی کے خطوط کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ پورا گاؤں اس سے متفق نہیں ہے۔‘

سریش کوٹھ نے کہا کہ ملک کے تمام مذاہب کے رہنماؤں بشمول ہندو، مسلمان اور سکھوں کو صورتحال پر بات چیت کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔’ہم نے ایک پیغام دیا کہ فسادیوں کو گرفتار کیا جائے اور ہم امن چاہتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp