امریکی کوششیں بے سود: اسرائیل نے سعودی عرب کو یروشلم میں سفارتی دفتر قائم کرنے سے روک دیا

اتوار 13 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل نے سعودی عرب کو فلسطینیوں کے لیے نئے سعودی سفیر کے لیے یروشلم میں سفارتی دفتر قائم کرنے سے روک دیا ہے۔ سعودی عرب نے حال ہی میں فلسطین کے لیے اپنا نیا سفیر بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے سعودی عرب کے سفیر کو یروشلم میں اپنا دفتر قائم کرنے سے ایک ایسے وقت روک دیا ہے جب امریکا سعودی عرب کے ساتھ اسرائیل کے باضابطہ تعلقات استوار کرانے کی کوششیں کر رہا ہے۔

نائف السدیری نے ہفتے کے روز مشرقِ وسطیٰ کے لیے اردن میں سعودی عرب کے سفارتی مشن کے سربراہ ڈاکٹر ماجدی الخالدی کو فلسطین کے لیے اپنے غیرمعمولی اور غیر مقیم سفیر کے طور پر اپنی اسناد سفارت کاری پیش کی تھیں۔

نائف السدیری کو یروشلم میں قونصل جنرل‘ کی ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں

عمان میں ان کے سفارت خانے کی جانب سے سوشل میڈیا پر کی جانے والی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ یروشلم میں قونصل جنرل‘ کی ذمہ داریاں اب نائف السدیری سنبھالیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کیا تھا

واضح رہے کہ اسرائیل یروشلم کو اپنا دارالحکومت سمجھتا ہے، جسے امریکہ نے 2017 میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں تسلیم کر لیا تھا تاہم دیگر عالمی طاقتوں نے اسے تا حال تسلیم نہیں کیا ۔ اسرائیلی حکام نے شہر میں فلسطینیوں کی سفارتی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

سعودی عرب فلسطین کاز کی حمایت کرتا ہے جب کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعلقات سے کنارہ کشی اختیار کر رکھی ہے۔ دوسری جانب امریکا مشرق وسطیٰ میں ایک تاریخی معاہدہ کروانے کی کوشش کر رہا ہے جس میں اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات کو معمول پر لانا بھی شامل ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے تل ابیب ریڈیو اسٹیشن کو بتایاکہ ’ یہ (السدیری) ایک وفد کے طور پر آ سکتا ہے جو فلسطینی اتھارٹی کے نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔

سعودی عرب کو یروشلم میں سفارتی مشن کھولنے کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے:ایلی کوہن

تاہم کوہن نے کہا کہ ہم یروشلم میں کسی بھی قسم کا سفارتی مشن کھولنے کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے۔ یروشلم میں کوئی سعودی اہلکار باضابطہ طور پر بطور سفارت کار بیٹھے وہ بھی فلسطین کے لیے تو ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

ادھر اسرائیل کی سخت دائیں بازو کی حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے حصے کے طور پر فلسطینیوں کی بنیاد پر استوار کرنے کے کسی بھی امکان کو بھی مسترد کردیا ہے۔

اس سے قبل سعودی عرب نے فلسطینیوں کے لیے الگ ریاست کو قبول کرنے پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی شرط عائد کی تھی۔ لیکن سعودی عرب کی اس شرط پر بین الاقوامی حمایت یافتہ فلسطینی انتظامیہ اور اس کی مسلح اسلامی تنظیم حماس کے درمیان اختلافات سامنے آئے تھے۔

ادھر ریاض میں فلسطین کے سفیر بسام العغا نے السدیری کی تعیناتی کو سعودی عرب کی جانب سے فلسطینی ریاست کی توثیق اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کرنے کے طور پر پیش کیا ہے۔

سعودی عرب فلسطین کی آزاد حیثیت کے مؤقف پر ڈٹا ہوا ہے: بسام العغا

العغا نے وائس آف فلسطین ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’ اس کا مطلب ہے کہ سعودی عرب فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اپنے مؤقف پر قائم ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے مزید کہا کہ السدیری کی تقرری اسرائیل کو تسلیم کرنے کے ساتھ مشروط نہیں تھی، یہ طے تھا کہ اسرائیل اور سعودی عرب اپنے تعلقات معمول پر لانا چاہتے ہیں۔

کوہن کا مزید کہنا ہے کہ ’ اس تازہ پیش رفت کے پیچھے یہ ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے ساتھ امریکی مذاکرات میں پیش رفت کے پس منظر میں بھی سعودی عرب فلسطینیوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ انہیں نہیں بھولے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp