نامزد نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر 1957 میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور جامعہ کراچی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد مئی 1981 میں بطور وکیل پریکٹس شروع کی، 26 اگست 2002 کو بطور ایڈیشنل جج سندھ ہائی کورٹ تعینات ہوئے اور ٹھیک ایک سال بعد سندھ ہائی کورٹ کے مستقل جج بنے، 10 سال ترقی کا سفر طے کرنے کے بعد 20 ستمبر 2013 میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور 17 فروری 2015 کو سپریم کورٹ کے جج بنے۔
جون 2013 کو جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر جو اس وقت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ تھے پر ایک حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں رینجرز، پولیس اہلکار سمیت دیگر 9 افرادجاں بحق جبکہ 21 زخمی ہوئے تھے۔
جسٹس مقبول باقر 4 اپریل 2022 کو بطور جسٹس سپریم کورٹ ریٹائرڈ ہوئے، انہوں نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ انصاف تک رسائی بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی، 2007کی ایمرجنسی کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ہٹانے کے واقعہ کا گواہ ہوں۔ جسٹس مقبول باقر نے خطاب میں تسلیم کیا تھا کہ عدلیہ سائلین کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی وہ سمجھتے تھے کہ آئینی ذمہ داری کے دوران سیاسی اور سماجی وابستگیاں آڑے نہیں آنی چاہییں۔ انہوں نے اس امر کو بھی تباہ کن قرار دیا کہ کسی بھی جج کی معیاد اور فیصلے طاقت ور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط ہوں۔
اہم ریمارکس اور نوٹس
سعد رفیق اور ان کے بھائی کو دسمبر 2018 میں نیب نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں ضمانت دیتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ یا نیب خراب ہے یا اہلیت کا فقدان ہے، دونوں ہی صورتحال میں معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ انہوں نے فیصلے کے آغاز میں ہی فلسفی جان سٹورٹ مل کا یہ قول لکھا تھا کہ ایک ریاست جو اپنے عوام کو چھوٹا کر دکھائے تاکہ وہ اس کے ہاتھوں میں اچھے مقاصد ہی کے لیے سہی آلہ کار بنے رہیں، یہ جان لے گی کہ چھوٹے آدمیوں سے کوئی بڑا کام نہیں لیا جا سکتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس میں جسٹس مقبول باقر کا اختلافی نوٹ
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس میں جسٹس مقبول باقر نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ملکی سیاست کے مرکزی دھارے میں شامل کچھ سیاسی جماعتیں اور خفیہ ادارے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو رکاوٹ سمجھتے ہوئے ان کو راستے سے ہٹانا چاہتے تھے۔
جسٹس مقبول باقر نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم بھی کسی بھی شخص کے انکم ٹیکس کے معاملات کی تفصیلات حاصل کرنے کے مجاز نہیں تو پھر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خاندان کی ٹیکس کی معلومات کیسے شکایت کنندہ کو فراہم کی گئیں؟
جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کی بطور نگراں وزیر اعلی سندھ تعیناتی کے لیے سب سے پہلے تمام اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نام آیا جس پر اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی اور وزیراعلیٰ سندھ میں ملاقاتیں ہونے کے بعد بالآخر مقررہ وقت پورا ہونے سے چند منٹ پہلے اتفاق کرلیا گیا۔