سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ احسن اقبال ایک سنجیدہ اور دانشور انسان ہیں، جذبات میں آکر کوئی بات کہہ گئے ہوں گے، لہذا توہین عدالت کی درخواست خارج کرتا ہوں۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے احسن اقبال پر دائر توہین عدالت کے کیس کی درخواست خارج کر دی، اور ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ توہین عدالت ہوئی ہے یا نہیں یہ طے کرنا ہمارا کام ہے، درخواست گزار محمود اختر نقوی صاحب آپ نے اطلاع دی آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ میری نظر میں احسن اقبال بہت سنجیدہ اور دانشور انسان ہیں جذبات میں انہوں نے کوئی بات کہ دی ہو گی، یہ مقدمہ مزید چلانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بات تو طے ہے کہ قانون سے کوئی بالا تر نہیں ہے، پانچ سال بعد انہیں بلا کر کیا کہیں، آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی سپریم کورٹ کا اختیار ہے، کہاں اس کا استعمال کرنا ہے کہاں نہیں یہ ہم نے طے کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارے فیصلوں میں اتنا وزن ہونا چاہیے کہ ان کی تعمیل کی جائے۔
واضح رہے احسن اقبال نے 2018 میں ججز کے بارے میں بات کی تھی جس کے تحت ان پر توہین عدالت کے مرتکب ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
تاہم محمود اختر نقوی نامی شخص نے احسن اقبال پر توہین عدالت کے مرتکب ہونے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔
یاد رہے 25 اپریل 2018 کو احسن اقبال نے بطور وفاقی وزیر داخلہ زیر سماعت مقدمے بارے میں بات کی تھی اور کہا تھا کہ کسی فوجی افسر یا جج کی طرح ہماری بھی عزت ہوتی ہے۔
ان کے اس بیان پر کئی حلقوں نے تنقید کا نشانہ بنایا، اور توہین عدالت کے مرتکب ہونے کا الزام عائد کیا تھا، جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے آج ان کے خلاف دائر درخواست خارج کردی۔