گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے صوبہ میں نوے روز میں الیکشن کا فیصلہ تشریح طلب قرار دیدیا۔ انکے مطابق اس ضمن میں حکومت قانونی راستہ اختیار کر رہی ہے تاکہ آئین و قانون کی ضروری تشریح ممکن بنائی جاسکے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن، اسپیشل سیکرٹری اور ڈائریکٹر جنرل لاء نے گورنر پنجاب سے مشاورتی ملاقات کی۔ جس میں پرنسپل سیکرٹری گورنر پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب اور پنجاب کے آئی جی پولیس نے بھی شرکت کی۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے گورنر پنجاب کو آگاہ کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے 13فروری کے حکمنامہ کے تحت صوبہ میں جنرل الیکشن صوبائی اسمبلی پنجاب کے انعقاد کی تاریخ پر مشاورت کی غرض سے یہ ملاقات ترتیب دی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے ’سردست صوبائی اسمبلی پنجاب کے انتخابات کی تاریخ نہیں دی‘۔
گورنر کا موقف تھا کہ وہ کوئی ماورائے آئین و قانون اقدام اٹھانا نہیں چاہتے۔ ’عدالت عالیہ کا فیصلہ تشریح طلب ہے جس کیلئے ہم قانونی راستہ اختیار کر رہے ہیں تاکہ آئین و قانون کی ضروری تشریح کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی انہوں نے تحلیل نہیں کی لہٰذ ا وہ آئین کے تحت الیکشن کی تاریخ دینے کے مجاز نہیں۔ اس صورتحال میں ان کی تجویز کے حوالہ سے الیکشن کمیشن پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
اعلامیہ کے مطابق گورنر پنجاب نے بتایا کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس پنجاب 8 فروری کو پنجاب کے اقتصادی اور سیکیورٹی مسائل کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو پہلے ہی تفصیل سے آگاہ کرچکے ہیں لہذا آج کے مشاورتی اجلاس میں دوبارہ بریفنگ کی ضرورت نہیں۔