اسلام آباد میں ایک اور کمسن گھریلو ملازمہ پر مالکن کے تشدد کا کیس سامنے آیا ہے، مقدمہ کے مطابق ملزمہ باجی زیتون عرف سمرا نے مبینہ طور پر 13 سالہ کمسن گھریلو ملازمہ عندلیب فاطمہ پر تشدد کیا۔ جس سے بچی کے چہرے اور سر پر زخم آئے والدہ بچی سے ملنے گئی تو مالکن نے اسے بھی کمرے میں بند کر دیا۔ عدالت نے گرفتار ملزمہ باجی زیتون عرف سمرا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
رواں ماہ اگست کے آغاز میں کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر مالکن سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ کے تشدد کا کیس سامنے آیا جس پر میڈیا اور سول سوسائٹی نے بھر پور آواز اٹھائی، پہلے تو جج کی اہلیہ کو عدالت سے ضمانت مل گئی تاہم کچھ ہی دنوں بعد ضمانت خارج ہونے پر سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ سومیہ عاصم کو گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں عدالت نے جیل بھیج دیا، اور گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے سول جج عاصم حفیظ کو بھی او ایس ڈی کر دیا۔
ابھی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس کو سامنے آئے دو ہفتے نہیں گزرے کہ اسلام آباد سے ہی ایک اور کم سن گھریلو ملازمہ پر مالکن کے مبینہ طور پر بدترین تشدد کا کیس سامنے آیا ہے، ملازمہ کی والدہ خالدہ بی بی کی مدعیت میں تھانہ ترنول میں درج مقدمے کے مطابق 13 سالہ عندلیب فاطمہ اسلام آباد کے رہائشی سیکٹر جی 15 میں گزشتہ ایک ماہ 9 دن سے کام کر رہی تھی۔
متاثرہ بچی کی والدہ کے مطابق وہ 16 اگست کو اپنی بیٹی سے ملنے اسلام آباد سمرا کے گھر آئیں تو ان کی بیٹی نے انہیں دیکھ کر رونا شروع کردیا۔ ’میری بیٹی کے منہ اور سر پر زخم تھے اور جسم کے دیگر حصوں پر بھی زخموں کے نشان تھے، زخموں سے متعلق پوچھنے پر اس نے بتایا کہ مالکن باجی زیتون مجھے روز مارتی تھیں۔‘
کم سن ملازمہ کی والدہ نے بتایا کہ مالکن میری بیٹی سے ان کی بات نہیں کرواتی تھی جس پر وہ بیٹی سے ملنے آئی، لیکن گھر آنے پر مالکن سمرا نے انہیں بھی کمرے میں بند کر دیا۔ اور کہا کہ اب تمہیں مزہ چکھاتی ہوں۔ ’میں نے باجی کے پاؤں پکڑ کر کہا کہ مجھے جانے دو جس پر باجی نے تنخواہ دیے بغیر گھر سے دھکے دے کر نکال دیا اور دھمکیاں بھی دیں۔‘
ملازمہ کی والدہ کے مطابق مالکن سمرا تعویذ دھاگا کرتی ہے اور کہتی ہے کہ چوہے اور گوشت کو جلاؤ۔ ’سمرا نے گرم چمچے کے ساتھ میری بیٹی کو جلایا اور زخمی کیا۔‘
جوڈیشل مجسٹریٹ خالد حسین جتوئی کی عدالت میں 13 سالہ کمسن گھریلو ملازمہ عندلیب فاطمہ تشدد کیس میں گرفتار ملزمہ زیتون عرف سمرا کو پولیس نے پیش کیا اور جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔