بحر اوقیانوس میں سینیگال کی ایک کشتی کے حادثے میں 63 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے تاہم سینیگال کی وزارت خارجہ کے مطابق کیپ ورڈ کے قریب کشتی پر سوار 38 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ برائے ہجرت یعنی آئی ایم او نے خبردار کیا ہے کہ اس حادثے میں درجنوں افراد لاپتہ ہیں، جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
آئی ایم او کی ترجمان صفا مسیہلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ کشتی جولائی میں سینیگال سے روانہ ہوئی تھی، جس کے بحر اوقیانوس میں حادثے میں اب تک 63 تارکین وطن کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
صفا مسہیلی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایمرجنسی سروسز کو سمندر سے 7 افراد کی باقیات ملی ہیں جبکہ 56 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 38 زندہ بچ جانے والوں میں 12 سے 16 سال کی عمر کے 4 بچے شامل ہیں۔
’عام طور پرکشتی یا جہاز کا ملبہ ملنے کے بعد جب لوگوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی جاتی ہے، تو انہیں مردہ تصور کیا جاتا ہے۔‘
دوسری جانب کوسٹ گارڈ نے بتایا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں اور ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 48 ہے جبکہ مقامی مردہ خانے کے مطابق اب تک 7 لاشیں وہاں لائی جاچکی ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ اس کشتی کو پیر کو جزیرہ سال سے تقریباً 320 کلومیٹر (200 میل) کے فاصلے پر ایک ہسپانوی ماہی گیروں کی ایک کشتی نے دیکھنے کے بعد کیپ ورڈ کے حکام کو اس کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
کیپ ورڈ کی وزیر صحت فلومینا گونکالویس نے کہا ہے کہ ہمیں بانہیں پھیلا کر بچ جانے والے افراد کا استقبال کرنا چاہیے اور ہلاک ہونے والوں کی تکریم کے ساتھ تدفن کا اہتمام کرنا چاہیے۔
ہجرت کے حامی ایک ہسپانوی گروپ واکنگ بارڈرز نے کہا کہ یہ کشتی ماہی گیری کی ایک بڑی کشتی تھی، جسے پیروگ کہتے ہیں، جو 10 جولائی کو 100 سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن کے ہمراہ سینیگال سے روانہ ہوئی تھی۔