ٹیچر کو ملازمت سے بیدخل کرنا انڈین ٹیکنالوجی کمپنی کو مہنگا پڑ گیا

جمعرات 17 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تعلیم کے شعبے میں کام کرنے والی ہندوستانی ٹیکنالوجی کمپنی ’ان اکیڈمی‘ کو بائیکاٹ کی ایک مہم کا سامنا ہے جو مبینہ طور پر کرن سنگوان نامی ٹیچر کی برطرفی کے بعد شروع ہوئی ہے۔

جمعرات کو سوشل ٹائم لائنز پر وائرل ہونے والی مہم میں آن لائن اکیڈمی سے پڑھنے والے طلبہ وطالبات اور دیگر افراد جہاں معاملے کا ذکر کرتے ہوئے غم وغصہ کا اظہار کررہے ہیں وہیں دوسروں کو بھی متوجہ کر رہے ہیں کہ وہ ادارے سے تعلق نہ رکھیں۔

بنگلور میں صدر دفاتر رکھنے والے ادارے کی جانب سے طلبہ کو مقابلے کی امتحانات کی تیاری اور مختلف اسکلز بلڈنگ کورسز کروائے جاتے ہیں۔

رومن سائنی، گورو منجال اور ہمیش سنگھ کی قائم کردہ کمپنی 2015 میں قائم ہوئی تھی اور اس وقت متعدد آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

معاملے کا ذکر کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ اس نے ایک ملازم کو اس لیے بیدخل کر دیا کہ وہ پڑھے لکھے افراد کو ووٹ دینے کا کہہ رہا تھا۔

نیمو تائی نے لکھا کہ ’پڑھے لکھے بنیں اور ان اکیڈمی اور ان انسٹال کریں۔‘

ارون ارورا کا کہنا تھا کہ ’یہ ہر کسی کے لیے پیغام ہے۔ تعلیمافتہ افراد کو ووٹ دینے کا نہ کہیں ورنہ آپ ملازمت سے بیدخل کر دیے جائیں گے۔‘

مخالفت کا سلسلہ بڑھا تو انڈین حکمراں جماعت بی جے پی اور وزیراعظم نریندرا مودی کے حامیوں نے جوابی مہم چلائی کے ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ کو ان انسٹال نہ کیا جائے۔

نریندرا مودی کے کچھ حامیوں نے ایپ انسٹال کی تو اس عمل کے اسکرین شاٹس بھی دوسروں سے شیئر کیے۔

’ان اکیڈمی‘ واقعے کی تفصیل شیئر کرنے والوں کا دعوی ہے کہ ’قانون پڑھانے والے کرن سنگوان کو محض اس لیے ملازمت سے علیحدہ کر دیا گیا کہ انہوں نے پڑھے لکھے لوگوں کو ووٹ دینے کا کہا۔ ادارے کو لگا کہ ٹیچر نے مودی کے خلاف بات کی ہے۔‘

مزید لکھا گیا کہ ’وہ ایک باصلاحیت ٹیچر ہیں۔ ہم ڈکٹریٹر شپ کو اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ نوجوان باصلاحیت ٹیچر کا مذاق اڑائے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp