ملک میں عام انتخابات 90 دن میں نہیں ہو سکتے، الیکشن کمیشن کا عندیہ

جمعرات 17 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ ملک میں عام انتخابات 90 دن میں نہیں ہو سکتے۔

الیکشن کمیشن  آف پاکستان نے  حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری 2023  کے سرکاری اشاعت شدہ نتائج کے مطابق  نئی حلقہ بندیاں کرنے کا فیصلہ کیا

ہے اور اس سلسلہ  میں شیڈول کا نوٹیفکیشن  بھی جاری کر دیا  ہے۔

1 by Ghulam Mustafa hashmi on Scribd

جمعرات کو جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ ملک میں ہونے والی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جائیں لہٰذا نئی حلقہ بندیاں پہلے کی جائیں گی جو کہ دسمبر 2023 سے قبل نہیں ہوسکتیں۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مردم شماری کی بنیاد پرحلقہ بندیاں کی جائیں گی جو 14 دسمبر تک مکمل ہوں گی جس کے بعد ہیں انتخابی شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی حلقہ بندی کمیٹیاں 21 اگست تک قائم کر دی جائیں گی۔ 12 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل ہوئی اور اس کے بعد ملک میں نئی مردم شماری کا فیصلہ کیا گیا۔ اب الیکشن کمیشن آف پاکستان نئی مردم شماری کے مطابق ملک میں نئی حلقہ بندیاں کرانے کا پاپند ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مزید کہنا ہے کہ مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں کرانے کے لیے الیکشن کمیشن 14 دسمبر تک نئی حلقہ بندیاں مکمل کرنے کے بعد ہی انتخابی شیڈول کا اعلان کر سکے گا۔ وفاق اور چاروں صوبوں میں نئی حلقہ بندیاں کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو کم از کم 14 دسمبر تک کا وقت چاہییے ہو گا۔

وی نیوز کو موصول ہونے والے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعلامیے کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی جانب سے منظور کردہ نئی مردم شماری کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اعلان کیا۔

شیڈول کے مطابق ملک بھر میں حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن رواں سال دسمبر میں جاری کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق نئی حلقہ بندیوں میں تقریبا 4 ماہ لگیں گے جس کا مطلب ہے کہ صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر ملک میں عام انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں حلقہ بندیاں 8 ستمبر سے 7 اکتوبر تک ہوں گی جب کہ حلقہ بندیوں سے متعلق تجاویز 10 اکتوبر سے 8 نومبر تک پیش کی جائیں گی۔

اعلامیے کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کا کوٹہ 5 ستمبر سے 7 ستمبر تک مختص کیا جائے گا۔ حلقوں سے متعلق انتظامی امور 31 اگست تک مکمل کر لیے جائیں گے جبکہ اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی انتخابی کمیٹیاں 21 اگست تک قائم کر دی جائیں گی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کی حتمی اشاعت کا کام مکمل کر لینے کے بعد وہ 10 نومبر سے 9 دسمبر تک حلقہ بندیوں پر اعتراضات پر فیصلہ کرے گا۔

الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن ملک بھر میں صوبائی اور قومی اسمبلی کے سینکڑوں حلقوں کے لیے نئی حدبندیاں طے کرنے کا پابند ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں اس وقت کے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سی سی آئی کے اجلاس میں ساتویں مردم شماری 2023 کے حتمی نتائج کی منظوری دی گئی تھی جس میں ملک کی آبادی 2.55 فیصد شرح نمو کے ساتھ 241.49 ملین بتائی گئی تھی۔

مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی جانب سے ساتویں مردم شماری کے نتائج کی منظوری کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے لیے نئی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات کروانا آئینی طور پر لازمی قرار دیا گیا ہے۔

آئین کے آرٹیکل 51 (5) کے مطابق ہر صوبوں  اور وفاقی دارالحکومت کے لیےقومی اسمبلی کی نشستیں سرکاری طور پر شائع ہونے والی آخری مردم شماری کے مطابق آبادی کے تناسب پر مختص کی جائیں گی۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی قیادت والی حکومت نے سندھ اور بلوچستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو قبل از وقت تحلیل کر دیا تھا تاکہ الیکشن کمیشن کو ملک میں 60 دن کے بجائے 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کی اجازت دی جا سکے۔

رانا ثناء اللہ سمیت سابق وفاقی وزرا نے کہا کہ حلقہ بندیوں کی وجہ سے ملک میں انتخابات اگلے سال مارچ تک جا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 224 (2) کے تحت قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔

وکیلوں کی سب سے بڑی تنظیم نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے سی سی آئی کے 5 اگست کے فیصلے کو معطل کرنے کی بھی استدعا کر رکھی ہے۔

سی سی آئی اور ایس سی بی اے کے 5 اگست کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ عبوری وزرائے اعلیٰ اجلاس میں بیٹھنے کے اہل نہیں ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہ نمبر 2 (سی سی آئی) کا اجلاس 05 اپریل 2023 کو وزیراعظم، سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ، جواب نمبر 3 (پنجاب) اور 4 (کے پی) کے نگراں وزرائے اعلیٰ اور دیگر وفاقی وزرا کی موجودگی میں ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp