آئی ایم ایف کا دباؤ : حکومت اسمبلی میں فنانس بل لانے پر مجبور

بدھ 15 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صدر عارف علوی کے انکار کے بعد ضمنی فنانس بل قومی اسمبلی سے منظور کروانے کا فیصلہ

صدر عارف علوی کی جانب اضافی ٹیکس کلیکشن کے لیے صدارتی آرڈیننس کا سہارا لینے کے بجائے بذریعہ اسمبلی قانونی سازی کرنے کا مشورہ سامنے آنے کے بعد حکومت نے منی بجٹ آرڈیننس کے ذریعے نہ لانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اب ضمنی فنانس بل قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس بلا کر منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فنانس بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، وفاقی کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی ہے۔ پارلیمنٹ کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا ہے۔

اس پیش رفت کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس بھی منسوخ کردی گئی ہے، وزیر خزانہ کی پریس کانفرنس آج رات 9:25 پر شیڈول تھی۔

فنانس بل پہلے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کو بھجوایا جائے گا، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیاں بل پرسفارشات دیں گی، قواعدکے مطابق کمیٹیوں کی سفارشات پر عمل درآمد کرنا یا نہ کرنا پارلیمنٹ کی صوابدید ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح تک دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں سے فنانس بل کی منظوری کا امکان ہے، جمعرات کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سےفنانس بل کی منظوری دی جائےگی، جمعرات کی شام کو ہی بل صدر مملکت کو دستخط کیلئے بھجوا دیا جائےگا۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس کل طلب کر لیے گئے ہیں، قومی اسمبلی کا اجلاس کل 3 بجے طلب کیا گیا ہے جبکہ سینیٹ کا اجلاس شام ساڑھے 4 بجے طلب کر لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق فنانس کی فوری منظوری کی وجہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرنا ہے، فنانس بل کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے معاہدے کی راہ میں حال رکاوٹیں دور ہوجائیں گی، فنانس بل میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی تجویز پیش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے منی بجٹ آرڈیننس کی صورت میں نافذ کرنے پر اعتراضات اٹھا ئے تھے جبکہ حکومت آج ہی آرڈیننس جاری کرکے منی بجٹ نافذ کرنا چاہتی تھی تاہم اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ فنانس بل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

آج صدر عارف علوی سے وزیرخزانہ سینیٹراسحاق ڈار نے ملاقات کی تھی اور ملاقات میں وزیر خزانہ نے صدر مملکت کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت اور اتفاق رائے سے آگاہ کیا۔

صدر مملکت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر مذاکرات کے لیے حکومتی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ریاست پاکستان حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر قائم رہے گی۔

اس موقع پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت آرڈیننس جاری کرکے ٹیکسوں کے ذریعے اضافی ریونیو اکٹھا کرنا چاہتی ہے تاہم اس پر صدر مملکت نے کہا کہ اہم موضوع پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا زیادہ مناسب ہوگا، پارلیمنٹ کا سیشن فوری طورپربلایا جائے تاکہ بل کوبلا تاخیر قانون بنایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp