پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر فیصلے تک متعلقہ مقدمات نہ سنے جائیں، جسٹس منصور علی شاہ کا نوٹ

ہفتہ 19 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کیس میں نوٹ جاری کر دیا ہے۔ جس میں انہوں نے قرار دیا ہے کہ  پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت 3 رکنی کمیٹی بنچز تشکیل دینے کی مجاز ہے۔

const.p._21_2022_note_18082023 by A. Khaliq Butt on Scribd

 

جسٹس منصور علی شاہ کے مطابق 16 مئی کی سماعت سے قبل بھی چیف جسٹس کو بنچ پر تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے قرار دیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی آئندہ تاریخ مقرر نہیں جبکہ نیب ترمیمی کیس مقرر ہوگیا۔

سپریم کورٹ کے جج کے نوٹ کے مطابق فریقین کو موقع دینا چاہتا ہوں کہ بنچ کی قانونی حیثیت پر معاونت کریں۔ نیز یہ کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر فیصلہ یا بطور متبادل فل کورٹ میں سے تشکیل دیا جائے۔

نوٹ کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا اطلاق 184/3 کےتمام زیرالتواء مقدمات پر ہوتا ہے۔  معلوم ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کو 8 رکنی بنچ معطل کر چکا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے نوٹ میں قرار دیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی معطلی کا حکم محض عبوری نوعیت کا ہے۔ قانون درست قرار پایا تو اس کا اطلاق نفاذ کی تاریخ سے ہوگا نہ کہ عدالتئ فیصلے کے دن سے۔

نوٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آئینی قرار پایا تو نیب کیس سننے  والا بنچ غیر قانونی تصور ہوگا۔

جسٹس منصور علی شاہ  نے لکھا کہ میری رائے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر فیصلے تک 184/3 کے مقدمات نہ سنے جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp