وہ لمحہ جب پاکستانی بولر نے بنگلہ دیشی وزیراعظم کو گھر جانے پر مجبور کردیا

پیر 21 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لانگ ویک اینڈ کے بارے میں تو ہم سب نے سن رکھا ہے اور ہر کسی کو اس کا انتظار بھی رہتا ہے، مگر کرکٹ کے چاہنے والوں کو اس بار لانگ ویک اینڈ سے بھی زیادہ لانگ سیزن کا انتظار ہے جو کل یعنی 22 اگست سے پاکستان اور افغانستان کی سیریز سے شروع ہورہا ہے اور اس کا اختتام 19 نومبر کو ہورہا ہے۔ اس دوران پاکستان اور افغانستان کے خلاف 3 میچوں کی سیریز کھیلی جانی ہے، 30 اگست سے ایشیا کپ کا انعقاد ہونا ہے اور پھر 5 اکتوبر سے کرکٹ کے سب سے بڑے ایونٹ ورلڈ کپ کی شروعات ہورہی ہے جو 17 نومبر تک جاری رہے گا۔

ہم کوشش کریں گے کرکٹ کی ہر اپ ڈیٹ سے آپ کو آگاہ رکھیں مگر آج ہمارا موضوع ایشیا کپ ہے۔ اس بار ایشیا کپ پاکستان کے لیے اس لیے بھی اہم ہے کہ 15 سال بعد پاکستان کو میزبانی کا موقع میسر آرہا ہے۔ ایشیا کپ کا آغاز 1984 میں ہوا اور یہ پہلا ایونٹ شارجہ میں کھیلا گیا جس میں پاکستان، بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں شامل تھیں۔ اس کے بعد بتدریج میں اس میں بنگلہ دیش، متحدہ عرب امارات، ہانک کانگ اور افغانستان کی ٹیموں کا اضافہ ہوا۔

اس تحریر میں ہم ایشیا کپ کے 5 یادگار لمحات پر بات کریں گے، تو آئیے پھر ہم شروع کرتے ہیں۔

شاہد آفریدی کے 2 یادگار چھکے

2014 میں پاکستان اور بھارت کے مابین کھیلا جانے والا میچ آج بھی یاد رکھا جاتا ہے جس میں شاہد آٖفریدی کے 2 لگاتار چھکوں نے پاکستان کو فائنل میں پہنچا دیا تھا۔

میرپور، بنگلہ دیش میں منعقد ہونے والے میچ میں بھارت نے پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور مقررہ اوورز میں 245 رنز بنائے۔ بھارت کی جانب سے روہت شرما، امباتی رائیڈو اور روندرا جڈیجا نے نصف سنچریاں اسکور کیں جبکہ پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں اور 2 وکٹیں حاصل کرنے والے محمد حفیظ نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

ہدف کے تعاقب میں شرجیل خان اور احمد شہزاد نے پاکستان کو 71 رنز کا اچھا آغاز دیا مگر پھر جلدی وکٹیں گر گئیں اور 113 رنز پر پاکستان کے 4 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ اس موقع پر محمد حفیظ اور صہیب مقصود نے پانچویں وکٹ کے لیے 87 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ 200 رنز کے مجموعی اسکور پر محمد حفیظ 75 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو محض 3 رنز کے اضافے کے بعد صہیب مقصود بھی 38 رنز بناکر ہمت ہار گئے۔

اب میچ دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکا تھا کیونکہ پاکستان کو جیت کے لیے 36 گیندوں پر 43 رنز کی ضرورت تھی اور وکٹ پر شاہد آفریدی کے ساتھ عمر گل موجود تھے اور ان دونوں نے 32 رنز کی شراکت قائم کی۔ جب ٹیم کا اسکور 235 رنز تک پہنچا تو عمر گل آؤٹ ہوگئے اور صورتحال یہ ہوگئی کہ پاکستان کو میچ جیتنے کے لیے آخری اوور میں 9 رنز درکار تھے۔

لیکن شاہد آٖفریدی نے آخری اوور کی تیسری اور چوتھی گیند پر لگاتار 2 چھکے لگاکر پاکستان کو فائنل میں پہنچا دیا اور یوں پہلی بار ویراٹ کوہلی کی قیادت میں کھیلنے والی بھارتی ٹیم کو گھر جانا پڑا۔ 75 رنز بنانے اور 2 وکٹیں حاصل کرنے والے محمد حفیط کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=Xdo1Gqpy92E

جب ایشیا کپ ٹائٹل بنگلہ دیشی ٹیم کے ہاتھ کو چھوتے ہوئے پاکستان کے پاس آگیا

جس چیز کے بارے میں آپ کو یقین ہوجائے کہ اب تو وہ آپ کو مل کر ہی رہے گی اور پھر اچانک وہ اپنا رخ موڑ لے تو تکلیف تو ہوگی، بالکل ایسا ہی 2012 میں ایشیا کپ کے فائنل میں بنگلہ دیشی ٹیم کے ساتھ ہوا۔

اس بات سے کوئی انکار نہیں کہ اس ٹورنامنٹ میں بنگلہ دیش نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور بھارت اور سری لنکا کو شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی اور فائنل میں بھی پاکستان کو پریشان کردیا تھا اور یہ میچ پاکستان محض 2 رنز سے جیتنے میں کامیاب ہوا تھا۔

بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ پاکستان نے سرفراز احمد کے 46 اور محمد حفیظ کے 40 رنز کی بدولت مقررہ اوورز میں 236 رنز بنائے۔ جواب میں بنگلہ دیش کا آغاز بہت اچھا رہا اور 68 رنز پر پہلی وکٹ گری لیکن پھر اگلے 13 رنز پر مزید 2 وکٹیں گر گئیں جس کے بعد میچ کسی حد تک پاکستان کے ہاتھ میں آچکا تھا۔

مگر اس کے بعد شکیب الحسن اور ناصر حسین نے 89 رنز کی شراکت قائم کرکے پاکستان کو میچ سے تقریباً باہر کردیا تھا۔ اب صورتحال یہ تھی کہ بنگلہ دیش کو 18 گیندوں پر محض 25 رنز درکار تھے اور جب بات آخری اوور تک پہنچی تو 6 گیندوں پر 9 رنز چاہیے تھے۔ مگر یہاں پاکستان فاسٹ باولر اعزاز چیمہ کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے جنہوں نے 9 رنز کا کامیابی سے دفاع کیا اور یوں پاکستان نے 2 رنز سے میچ جیت کر ایشیا کپ ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ شاہد آفریدی کو 32 رنز بنانے اور 2 وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس میچ کے دوران اور بعد میں کئی افسوسناک واقعات بھی ہوئے۔ میچ کے دوران تو یہ ہوا کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد اس وقت تک اسٹیڈیم میں موجود رہیں جب تک انہیں بنگلہ دیشی فتح کا یقین تھا مگر جیسے ہی پاکستان نے میچ پر گرفت مضبوط کی وہ میدان سے روانہ ہوگئیں تاکہ پاکستانی ٹیم کو ٹرافی نہ سکیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس شکست کی وجہ سابق وزیراعظم واجدہ ضیا کو قرار دیا اور کہا کہ اگر پاکستان کے ایجنٹس میدان میں موجود نہ ہوتے تو ہرگز یہ نتیجہ نہیں نکلا۔

یہی نہیں بلکہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے بھی غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیے رکھا اور شکست کے بعد مسلسل بیان بازی ہوتی رہی کہ وہ پاکستان کے خلاف ایشین کرکٹ کونسل میں شکایت درج کریں گے کیونکہ انہیں یقین ہے کہ اعزاز چیمہ نے آخری اوور میں جان بوجھ کر محمود اللہ کو روکا ہے جس پر پاکستان کو 5 رنز کی پینالٹی ہونی چاہیے تھی۔

جب سری لنکن مسٹری اسپنر اجنھا مینڈس نے بھارتی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کردیا

2008 میں کراچی میں سری لنکا اور بھارت کی ٹیمیں مدمقابل تھیں اور اس میچ میں بھارت کو فیورٹ قرار دیا جارہا تھا مگر اس دن کچھ بھی بھارت کی حمایت میں نہیں ہوا۔ بھارت نے ٹاس جیت کر سری لنکا کو بیٹنگ کی دعوت دی جس کا سری لنکا نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ اوپنر سنتھ جے سوریا کی شاندار سینچری کی بدولت سری لنکا نے بھارت کو 274 رنز کا ہدف دیا۔

کراچی کی وکٹ کے بارے میں کسی کو یہ خیال نہیں تھا کہ اس وکٹ پر اسپنر کو زیادہ فائدہ مل سکتا ہے، اور اگر کسی کو امید تھی تجربہ کار مرلی دھرن سے تھی کہ شاید وہ بھارتی بلے بازوں کو پریشان کرسکیں مگر نوجوان اجنتھا مینڈس نے اپنے شاندار کارکردگی سے سب کو پریشان کردیا۔

اس میچ میں ان کی افادیت سمجھنے کے لیے یہی کافی ہے کہ ان کو اننگ کے دسویں اوور میں بولنگ کے لیے لایا گیا تھا اور اس سے پہلے 9 اوور میں بھارت نے محض ایک وکٹ کے نقصان پر 76 رنز بنالیے تھے مگر مینڈس نے اپنے پہلے ہی اوور میں صرف 2 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی اور یہاں سے بھارتی بیٹنگ بالکل ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔

اس میچ میں مینڈس نے محض 13 رنز کے عوض 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جس کے نتیجے میں بھارتی ٹیم 40ویں اوور میں صرف 173 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ اجنتھا مینڈس کو اپنی شاندار کارکردگی کے نتیجے میں میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

یونس خان کی بھارت کے خلاف شاندار سنچری

جب بھی کسی ٹورنامنٹ میں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں موجود ہوں تو شائقین کرکٹ کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ ان دونوں ٹیموں کے مقابلے بار بار منعقد ہوتے رہیں۔ ایسا ہی کچھ 2008 کے ایشیا کپ میں ہوا۔

اس ایونٹ میں جب دونوں ٹیموں کا پہلی بار آمنا سامنا ہوا تو وہ پاکستان کے لیے اتنا یادگار نہیں رہا کیونکہ بھارت نے پاکستان کو باآسانی 6 وکٹوں سے شکست دے دی تھی۔ مگر جب دوسرا مقابلہ ہوا تو قومی ٹیم نے بدلہ لینے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

کراچی میں کھیلے جانے والے میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ روہت شرما اور کپتان ایم ایس دھونی کی نصف سنچریوں کی بدولیت بھارت نے 309 رنز کا بڑا ہدف پاکستان کو دیا۔ اس ہدف کو دیکھ کر یہ خدشات پیدا ہوگئے تھے کہ شاید قومی ٹیم کو ایک بار پھر شکست کا سامنا کرنا پڑجائے گا مگر پاکستانی بلے باز اس بار بھرپور ارادوں کے ساتھ میدان میں اترے تھے۔

یونس خان نے اس  میچ میں 117 گیندوں پر 123 رنز کی شاندار اننگ کھیلی جس میں 11 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔ ان کے علاوہ کپتان مصباح الحق اور ناصر جمشید نے بھی نصف سنچریاں اسکور کیں اور اس زبردست کارکردگی کی بدولت پاکستان نے  309 رنز کا ہدف باآسانی 2 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

جب آفریدی اور فواد عالم نے ایک ہارا ہوا میچ پاکستان کو جتوا دیا

2012 کے فائنل میں ملنے والی شکست کا بدلہ لینے بنگلہ دیش کی ٹیم تیار تھی اور 2014 میں دونوں ٹیموں کا میچ اس حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جس کا مقام بھی وہی میرپور کا میدان تھا۔

بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور انعام الحق کی شاندار سنچری کی بدولیت پاکستان کو 327 رنز کا بڑا ہدف دے دیا۔ پاکستان کو جب بھی 300 سے اوپر ہدف مل جائے تو پریشانی خود بخود بڑھ جاتی ہے اور اس میچ میں بھی ایسا ہی ہوا کہ پاکستان کی آدھی ٹیم 225 رنز پر پویلین لوٹ چکی تھی۔ ان 225 رنز میں احمد شہزاد کی سنچری بھی شامل تھی میچ جتوانے کی اب تمام تر ذمہ داری تجربہ کار شاہد آفریدی اور نوجوان فواد عالم کے کاندھوں پر تھی۔

جب پاکستان کی ٹیم 295 رنز تک پہنچی تو شاہد آفریدی 25 گیندوں پر 59 رنز کی برق رفتار اننگ کھیل کر آؤٹ ہوگئے اور اب جیت کے لیے پوری قوم کی نظریں فواد عالم پر تھیں اور وہ اپنے حصے کا کام کرنے میں کامیاب رہے کیونکہ پاکستان نے آخری اوور کی پانچویں گیند پر یہ میچ جیت کر بنگلہ دیش کو 3 وکٹوں سے شکست دے دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp