چین نے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتے ہوئے عالمی معاہدے کی مکمل بحالی اور اس کے موثر نفاذ پر زور دیا ہے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے ان خیالات کا اظہار اتوار کو اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ فون پر بات چیت کے دوران کیا۔
چین کی خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو جوہری معاہدے پر امریکہ کے ساتھ ایران کی بات چیت کی تازہ ترین پیشرفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
اس موقع پر وانگ یی نے ایران کو بنیادی مفادات سے متعلق مسائل پر اپنی مضبوط حمایت کا بھی یقین دلایا اور کہا کہ چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے سفارتی تعلقات کی بحالی کے معاہدے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں “مفاہمت کی لہر” چل پڑی۔
وانگ نے امیر عبداللہیان کو بتایا کہ بیجنگ نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ایران کے حالیہ اقدامات کو سراہا ہے جن میں جدہ میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات بھی شامل ہے۔
وانگ نےمشرق وسطیٰ کے ممالک کو ان کے قومی مفادات کے مطابق ترقی کے راستے تلاش کرنے میں تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ دو طرفہ روابط، ہمسائیگی اور دوستی کو مضبوط بنایا جا سکے۔
اس موقع پر ایران کے وزیر خارجہ نے تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے پر چین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ مارچ میں چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے سے عراق، شام، لبنان، یمن اور بحرین سمیت کئی ممالک مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے درمیان برسوں سے جاری تلخ تعلقات اور وہاں عدم استحکام میں کمی واقع ہوئی۔
تہران اور ریاض کے حکام نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ دونوں ممالک کے بگڑتے ہوئے تعلقات ان کی پالیسی میں تبدیلی کی ایک بڑی وجہ ہے۔
ایرانی حکام نے کہا ہے کہ امریکہ کے تاریخی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سیاسی اور اقتصادی تنہائی کو ختم کرنا چاہتے تھے اور اس کے لئے سعودی عرب کے ساتھ نئے تعلقات کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔
دریں اثنا، سعودی عرب نے علاقائی سلامتی کے خدشات سے متعلق کسی بھی امریکی عزم پر اعتماد کھو دیا تھا اور وہ چین کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتا تھا، جس کےایران کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رہے ہیں۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق، سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد سے ایران اور سعودی عرب سفارتی مشن کی بحالی کی طرف بڑھے ہیں اور شہزادہ محمد بن سلمان نے امیرعبداللہیان کی طرف سے تہران کے دورے کی دعوت بھی قبول کر لی ہے۔