اب مصنوعی ذہانت آپ کی مشیر خاص بن کر ذاتی نوعیت کے مشورے بھی دے گی

پیر 21 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آرٹیفیشل انٹیلیجینس (اے آئی) کی روز افزوں ترقی کے پیش نظر وہ دن زیادہ دور نہیں کہ آپ گوگل سے زندگی کے کسی بھی معاملے میں رہنمائی اور انتہائی ذاتی نوعیت کا کوئی مشورہ طلب کریں گے تو وہ آپ سے بات بھی کرے گا اور کوئی راستہ بھی سجھادے گا۔

گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق اے آئی (مصنوعی ذہانت) پر کام کرنے والی ایک کمپنی ڈیپ مائنڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک نئے ٹول کی ٹیسٹنگ کر رہی ہے جو جلد ہی لوگوں کا ذاتی کوچ بن سکتا ہے۔

یہ پروجیکٹ کم از کم 21 مختلف اقسام کے ذاتی اور پیشہ ورانہ کاموں کو انجام دینے کے لیے جنریٹو اے آئی کا استعمال کرے گا جس میں زندگی کے مشورے، آئیڈیاز، منصوبہ بندی کی ہدایات اور ٹیوشن ٹپس بھی شامل ہوں گی۔

مذکورہ ٹول کی اس حوالے سے بھی ٹیسٹنگ ہو رہی ہے کہ اس کے ذریعے انسان کے انتہائی ذاتی نوعیت کے مسائل (بشمول ازدواجی و جنسی) کے حل کے حوالے سے کتنے اچھے جواب حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

مثال کے طور پر یہ بھی ممکن ہوسکے گا کہ اگر کسی شخص کے قریبی دوست کی شادی کہیں کسی دور دراز علاقے میں ہو رہی ہو اور وہ اس میں شرکت کا متحمل نہ ہوسکتا ہو تو چیٹ بوٹ اسے یہ مشورہ بھی دے گا کہ اپنے دوست سے کس انداز میں معذرت کرنی ہے کہ اسے برا بھی نہ لگے اور جانے سے بھی بچا جاسکے۔

مذکورہ ٹول آئیڈیا تخلیق کرنے کی خصوصیت کا بھی حامل ہوگا اور مختلف حالات کی بنیاد پر صارف کو مشورے دے گا۔ وہ آپ کو کوئی ہنر بھی سکھا سکے گا اور یہ بھی بتاسکے گا کہ کیسے جاگنگ کرنی ہے جب کہ وہ کھانے اور ورزش کے مفید پلان بھی مرتب کرکے دے گا۔

تاہم مصنوعی ذہانت کے ماہرین نے انسانوں کی چیٹ بوٹس کے ساتھ زیادہ قربت اور بڑھتے روابط پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ اس سے اخلاقی خدشات جنم لے سکتے ہیں۔ انہوں نے تیزی سے ترقی پانے والی اے آئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے ضابطے اور قوانین بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

اے آئی سائنٹسٹ ڈاکٹر کرسچن گٹ مین کا کہنا ہے کہ انسان بلاشبہ مصنوعی ذہانت سے کچھ معاملات میں مستفید ہو رہا ہے لیکن انسانوں اور اے آئی سسٹمز کے درمیان ان تعلقات کو استوار کرنے کے لیے ذمہ دارانہ انداز اختیار کرنا بھی بیحد ضروری ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کسی شخص کو جو مشورہ دیا جاتا ہے وہ محفوظ اور درست ہو اور اس سے مطابقت رکھتا ہو جو کسی پروفیشنل شخص کی جانب سے راست طریقے سے دیا جاتا ہے۔

گوگل نے اس سال کے آغاز میں گوگل ڈیپ مائنڈ بنانے کی غرض سے ڈیپ مائنڈ کے ساتھ انضمام کیا جس کی وجہ سے اے آئی فیلڈ میں 2 ریسرچ گروپس اکٹھے ہوئے۔

اپریل میں ایک بلاگ پوسٹ میں انضمام کا اعلان کرتے ہوئے گوگل اور الفابیٹ کے سی ای او سندر پچائی نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی ایک بولڈ اور ذمہ دارانہ ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ہم ایک ایسا یونٹ بنا رہے ہیں جو ہمیں محفوظ اور ذمے دارانہ طریقے سے زیادہ قابل نظام  بنانے میں مدد دے گا۔

گوگل ڈیپ مائنڈ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ گوگل طویل عرصے سے اپنی تحقیق اور مصنوعات کا جائزہ لینے کے لیے متعدد شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہا ہے جو کہ ایک محفوظ اور مددگار ٹیکنالوجی کی تعمیر میں ایک اہم قدم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp