سانحہ جڑانوالہ: بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے مذہبی اسکالرز و سیاسی عمائدین کا مشترکہ اعلامیہ جاری

بدھ 23 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مختلف مکاتب فکر کے علما اور سیاسی عمائدین کا جڑانوالہ سانحے کے ردعمل میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ’اسلام آباد اعلامیہ‘ کا اعلان کیا گیا ہے۔

بدھ کو وفاقی دارالحکومت کے ’آور لیڈی آف فاطمہ چرچ‘ میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے انصاف کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعہ کی مذمت کی اور اس کے ذمے داروں کے فوری ٹرائل و مثالی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

کانفرنس کے شرکا نے حکومت سے واقعے کی غیر جانبدارانہ اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اس کے نتائج کو عام کرنے اور شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے پر زور دیا۔

شرکا نے وفاقی اور پنجاب حکومتوں کی جانب سے متاثرین کے خاندانوں کو فراہم کیے گئے معاوضے اور متاثرہ علاقے میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے مذہبی مقامات کی بحالی کے لیے فنڈز مختص کیے جانے کا اعتراف کیا۔

اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے واضح کیا کہ جڑانوالہ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کا رخ مسیحی برادری کی طرف نہیں تھا بلکہ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس میں پورے پاکستان کو شامل کیا گیا تھا۔

طاہر اشرفی نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے نتیجے میں نوجوان لڑکیوں کے جہیز کی تباہی ہوئی جس نے ہم سب کو بہت متاثر کیا کیونکہ یہ لڑکیاں ہماری بیٹیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سانحے نے ذاتی اور مالی دونوں طرح کا نقصان پہنچایا کیونکہ گھر تباہ ہو گئے تھے اور محنت سے کمائی گئی بچت ضائع ہو ئی۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ اس فعل کے ذمے داروں کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئین اور قانونی نظام قرآن و سنت کے ان اصولوں کے مطابق ہےجوغیر مسلموں کے تحفظ اور حقوق کو بھی یقینی بناتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس واقعے سے نمٹنے کے لیے عیسائی اور مسلم کمیونٹیز کے رہنماؤں نے اکٹھے ہو کر 24 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور یہ کمیٹی انصاف کو یقینی بنانے کے لیے واقعہ کے تمام پہلوؤں کی تحقیقات کر رہی ہے۔

پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کی تعلیمات پر زور دیا جو امن، بھائی چارے اور اتحاد کی اہمیت کو واضح کرتی ہیں۔

انہوں نے انصاف کو برقرار رکھنے اور مجرموں کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے جڑانوالہ واقعے کے فوری ٹرائل کی استدعا کی۔

ممتاز مسیحی رہنما ڈاکٹر ارشد جوزف نے وفد کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس طرح کے واقعات ایک دوسرے کے مذاہب کے احترام اور مذہبی رواداری کو فروغ دینے کی اہمیت کی جانب توجہ دلاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر کمیونٹی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتی ہے اور مسیحی برادری ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک مخصوص عدالت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ اس کیس کے فیصلے کی فوری اور تیز رفتار کارروائی کرنی چاہیے۔

جماعت اسلامی کے رہنما میاں محمد اسلم نے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک کوششیں جاری رکھنے کا عزم کیا۔

میاں محمد اسلم نے مسیحی برادری کے ساتھ آزمائش اور مصیبت کی اس گھڑی میں اپنی قیادت کے مالی تعاون کے وعدوں کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

مسیحی برادی سے اتحاد کے مظاہرے میں دیگر ممتاز مذہبی سکالرز اور سیاسی رہنما بھی موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp