یوں تو پاکستان کی معاشی حب کراچی کے مسائل ان گنت ہیں لیکن دیہاڑی دار طبقے سے لے کر دیگر تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد گزشتہ 3 ماہ سے بجلی کے بڑھتے بلوں سے شدید پریشان ہیں۔
بجلی کے کم استعمال کے باوجود ہر ماہ بل بڑھنا معمول بن چکا ہے۔ سب سے زیادہ حیرانی تب ہوتی ہے جب 2 انرجی سیور، ایک پنکھا اور مہینے میں 2 بار واشنگ مشین استعمال کرنے والوں کا 10،10 ہزار روپے بل آتا ہے۔
شہری اس بات پر بھی حیرانی کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ اگر بجلی مہنگی ہو گئی ہے تو یونٹس کیسے بڑھ رہے ہیں جبکہ استعمال وہی ہے۔
وی نیوز نے کم بجلی استعمال کرنے والے کے الیکٹرک صارفین سے ان کے بلوں کے بارے میں دریافت کرنے کی کوشش کی تو ایک رکشہ ڈرائیور کا کہنا تھا کہ ان کا 16 ہزار روپے سے زائد بل آیا ہے جو پہلے 8 ہزار روپے تک آتا تھا لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ اگر بجلی مہنگی ہو بھی گئی ہے تو یونٹ کیسے بڑھ رہے ہیں جبکہ استعمال تو ہمارا وہی ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ یونٹ کیسے بڑھ رہے ہیں۔ بس! غریب کو نچوڑ رہے ہیں۔
اب بل کیسے ادا کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں رکشہ ڈرائیور کا کہنا تھا کہ لوگوں سے رقم ادھار لے کر جمع کرائیں گے۔
ایک دوسرے صارف کا کہنا تھا کہ 1500 روپے کا بل آتا تھا جو اس بار 3000 ہزار کا ہو گیا ہے۔ کچھ سمجھ نہیں آتا کہ کیا کریں؟ گھر کے لیے بچائیں؟ بچوں کو پڑھائیں یا کھائیں؟ ان کا کہنا تھا کہ گھر میں 3 انرجی سیورز اور ایک پنکھا چلتا ہے، اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
ایک خاتون صارف کے مطابق اس بار ان کا 10 ہزار روپے کا بل آیا ہے جو پہلے ڈھائی ہزار روپے آیا کرتا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اتنا بڑا گھر نہیں میرا، میاں بیوی اور 2 بچے ہیں، اس بار بل جمع ہی نہیں کرایا ہے۔ سوچتے ہیں کہ بل کیسے بھریں گے؟
اس حوالے سے وی نیوز نے جب کے الیکٹرک سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بڑھتے ہوئے بلوں سے کے الیکٹرک کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ نیپرا کی جانب سے پورے ملک کے لیے یکساں پالیسی ہے جس کے اثرات کراچی پر بھی پڑے ہیں۔
اگر کے الیکٹرک کا بل 15 سے 18 ہزار روپے کا آیا ہے تو اس میں ٹیکس یا اضافی چارجز کی بات کی جائے تو یونیفارم کوارٹرلی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 1103 روپے وصول کر رہا ہے۔
فیول چارجز کی مد میں 769 روپے وصول کیے جاتے ہیں، 1146 روپے ایڈیشنل سرچارج وصول کیا جاتا ہے۔ بجلی کی ڈیوٹی کی مد میں 215 روپے، سیلز ٹیکس کی مد میں 2629 روپے جبکہ 35 روپے ٹی وی ایل کی فیس وصول کی جاتی ہے۔علاوہ ازیں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 1377 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔
بڑھتی مہنگائی نے خاندانوں کو مجبور کردیا ہے کہ وہ اپنا ایک فرد صرف اسی ایک کام کے لیے روزگار پر لگائے کہ وہ اپنی ماہانہ کمائی سے بجلی کے بل ہی بھرے گا۔ ۔