بلوچستان نیشنل پارٹی (پی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ سنہ 2023 کی مردم شماری میں بلوچستان کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے اور اگر یہ درست ہوجاتی تو صوبے کی قومی اسمبلی نشستوں اور این ایف سی شیئر میں اضافہ ہوجاتا۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی سربراہ کا کہنا کا بلوچستان کی 2 کروڑ آبادی سے قومی اسمبلی کی 6 نشتیں اور این ایف سی میں حصہ بڑھ سکتا تھا لیکن اس صوبے کے مسئلے کو آج تک کسی نے سمجھا ہی نہیں۔
اختر مینگل نے کہا کہ پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے پر تعریف تو ہوتی ہے لیکن عملی طور پر ہوتا کچھ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سننے میں آیا ہے کہ قدوس بزنجو کو پارسل کے ذریعے اسلام آباد لایا گیا اور دستخط کروائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی بہت لاڈلی تھی لیکن ہم کبھی لاڈلے نہیں رہے اور 70 سالوں سے ہم مزاحمت ہی کر رہے ہیں۔
بی این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ مہنگائی پر ان کی پارٹی سمیت پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں قصوروار ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جام کمال کی حکومت کو کندھا دے کر منزل مقصود تک پہنچایا گیا۔
پریس کانفرنس سے قبل بلوچستان کے ماہر قانون راجہ جواد ایڈوکیٹ نے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل میں شمولیت کا اعلان کیا۔
اس موقع پر راجہ جواد ایڈوکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کی مثال اس بچے جیسی ہے جس سے کام سب لیتے ہیں مگر سرپر ہاتھ کوئی نہیں رکھتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی این پی نے عوام کی حقیقی ترجمانی کی ہے۔