سندھ ہائیکورٹ نے نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔
سندھ ہائیکورٹ میں نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے خلاف وکیل ابراہیم ابڑو کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ اور جسٹس یوسف سعید پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار وکیل ابراہیم ابڑو نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر 4 اپریل 2022 کو سپریم کورٹ آف پاکستان سے ریٹائرڈ ہوئے ہیں، آئین کے آرٹیکل 207 کے تحت جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نگراں وزیراعلیٰ بننے کے اہل نہیں، کیوں ریٹائر ہونے کے بعد وہ 2 سال تک کسی منافع بخش عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کی بطور نگراں وزیر اعلیٰ سندھ تعیناتی آئین کے آرٹیکل 207 کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں
محمد ابراہیم ابڑو نے اپنی درخواست میں معزز عدالت سے استدعا کی کہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو بطور نگراں وزیر اعلیٰ کام کرنے سے روکا جائے۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ نے چیلنج کیا کیا ہے؟ جس پر درخواست گزار وکیل ابراہیم ابڑو نے جواب دیا کہ ’اس کو 2 سال پورے نہیں ہوئے اور نگراں وزیراعلی بنا دیا‘۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا ’اس کو، کس کو، کس کی بات کر رہے ہیں آپ؟ ابراہیم ابڑو ایڈووکیٹ نے جواب دیا ’میں جسٹس (ر) مقبول باقر کی بات کر رہا ہوں‘۔ چیف جسٹس نے کہا کہ’وہ سپریم کورٹ کے جج رہے، احترام ہے جناب۔‘
جسٹس یوسف علی سعید وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پاکستان سروسز رولز نکال لیں، آپ غلط قانون بتا رہے ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 207 کا اطلاق وزیراعلیٰ پر نہیں ہوتا، عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کردی۔
درخواست گزار ابراہیم ابڑو نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلینچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔