معروف بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے اور عالمی پولنگ ایجنسی سی ووٹر کے مشترکہ ’موڈ آف دی نیشن‘ سروے کے مطابق شہریوں کی غالب اکثریت سمجھتی ہے کہ انڈیا کے نام سے قائم اپوزیشن اتحاد حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو شکست نہیں دے سکے گا۔
انڈیا ٹوڈے کے اس سروے کے نتائج کے مطابق 54 فیصد جواب دہندگان کا خیال تھا کہ اپوزیشن کا تشکیل کردہ انڈیا بلاک حکمراں جماعت بی جے پی کو ہرانے میں کامیاب نہیں ہو سکے گا جبکہ 33 فیصد سمجھتے ہیں کہ ایسا ہو گا۔ باقی جواب دہندگان پوچھے گئے اس سوال پر کوئی فیصلہ کن پوزیشن لینے پر آمادہ نہیں تھے۔
اپوزیشن کے اس نئے اتحاد، انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس (INDIA) یعنی انڈیا کے نام کا اعلان ایک ماہ قبل بنگلورو میں منعقدہ ایک غیر معمولی اجلاس میں سامنے آیا تھا، جہاں ایک متحدہ اپوزیشن نے اگلے سال لوک سبھا انتخابات میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس یعنی این ڈی اے سے مقابلہ کرنے کے اپنے منصوبے کا اعلان بھی کیا تھا۔
سروے کے دوران یہ پوچھے جانے پر کہ کیا نام کی تبدیلی سے انڈیا الائنس کو ووٹ حاصل ہوں گے، 39 فیصد جواب دہندگان نے اثبات میں جواب دیا جبکہ 30 فیصد نے اس سے اتفاق نہیں کیا، دوسری جانب 18 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ نیا نام انڈیا نہ تو ووٹ حاصل کرے گا اور نہ ہی یہ کوئی دلکش نام ہے۔ باقی ناموں میں تبدیلی سے انتخابات پر کیا اثر پڑے گا اس بارے میں فیصلہ نہیں کیا گیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ انڈیا الائنس کی قیادت کے لیے سب سے موزوں رہنما کون ہے تو 24 فیصد جواب دہندگان نے کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کا نام لیا جبکہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی اور دہلی میں ان کے ہم منصب اروند کیجریوال کے حق میں پندرہ 15 فیصد رائے دہندگان نے ووٹ دیا۔
سروے کے مطابق جنوری کے مقابلہ میں اس وقت رائے عامہ راہول گاندھی کے حق میں چلی گئی ہے۔ گزشتہ سروے میں صرف 13 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ اپوزیشن کی قیادت کے لیے سب سے زیادہ موزوں ہیں، جبکہ اروند کیجریوال کے حق میں رائے عامہ 27 فیصد تک دیکھی گئی تھی۔