بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کی خبریں آئے روز نظروں سے گزرتی ہیں، مودی سرکار کے ’دیش‘ میں جہاں مسلمان زیر عتاب ہیں وہیں سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے ساتھ ساتھ نچلی ذات کے ہندوؤں کو بھی نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
بھارتی معاشرے میں تقسیم اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب اسکول، کالج، یونیورسٹی، دفاتر سمیت کسی بھی جگہ پر آپ کو انتہاپسندوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ روز بھارت کے ایک علاقے میں پیش آیا جہاں انتہاپسندانہ سوچ رکھنے والی اسکول کی معلمہ نے 7 سالہ مسلمان طالب علم کو کلاس روم کے اندر توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ خاتون ٹیچر نے پہلے کلاس کے دیگر طالبعلموں سے اس مسلمان لڑکے کو تھپڑ رسید کروائے اور بعد میں مذہبی بنیاد پر کلاس سے نکالنے کا کہہ دیا۔
انتہاپسند خاتون معلمہ کے اس اقدام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد جہاں دنیا بھر سے لعن طعن ہو رہی ہے وہیں بھارت کے اندر سے بھی اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بھارت کی مرکزی اسمبلی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر و کانگریس رہنما راہول گاندھی نے واقعہ رپورٹ ہونے پر اپنے رد عمل میں کہاکہ معصوم بچوں کے ذہن میں زہر گھولنا، اسکول جیسے مقدس مقام کو نفرت کے بازار میں تبدیل کرنا، ایک استاد ملک کے لیے اس سے بدتر کچھ بھی نہیں کر سکتا۔
मासूम बच्चों के मन में भेदभाव का ज़हर घोलना, स्कूल जैसे पवित्र स्थान को नफ़रत का बाज़ार बनाना – एक शिक्षक देश के लिए इससे बुरा कुछ नहीं कर सकता।
ये भाजपा का फैलाया वही केरोसिन है जिसने भारत के कोने-कोने में आग लगा रखी है।
बच्चे भारत का भविष्य हैं – उनको नफ़रत नहीं, हम सबको मिल…
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) August 25, 2023
انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ وہی مٹی کا تیل ہے جسے اس جماعت نے پھیلایا ہے۔ اور اسی وجہ سے ہندوستان کے ہر کونے میں آگ لگی ہے۔
انہوں نے بچوں کو ملک کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا یہ قوم کا مستقبل ہے، انہیں نفرت نہیں پیار کرنا سکھائیں۔
راہول گاندھی کی بہن پریانکا گاندھی نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر انہوں نے لکھا کہ ہم اپنی نسلوں کو کیسا معاشرہ دینا چاہتے ہیں۔
हम अपनी आने वाली पीढ़ियों को कैसा क्लासरूम, कैसा समाज देना चाहते हैं?
जहां चांद पर जाने की तकनीक की बातें हो या नफरत की चहारदीवारी खड़ी करने वाली बातें।
विकल्प एकदम स्पष्ट है। नफरत तरक्की की सबसे बड़ी दुश्मन है।
हमें एकजुट होकर इस नफरत के खिलाफ बोलना होगा- अपने देश के लिए,…
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) August 25, 2023
انہوں نے لکھا کہ نفرت ترقی کی سب سے بڑی دشمن ہے، ہمیں متحد ہو کر نفرت کے خلاف بولنا ہے، کیوں کہ یہ ہمارے ملک، آنے والی نسلوں کا سوال ہے۔
بچوں کے ذہنوں میں زہر جا رہا ہے، اسدالدین اویسی
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی نے بھی واقعہ پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈالی جا رہی ہے کہ مسلمان کو کہیں پر بھی مارا پیٹا اور ذلیل کیا جا سکتا ہے، مسلم لڑکے کے والد اپنے بچے کو اسکول سے اس لیے نکال رہے ہیں کیوں کہ انہیں معلوم ہے کہ رپورٹ درج کرانے کے باوجود انہیں انصاف نہیں ملے گا۔
The video from Muzaffarnagar where a teacher is asking her students to slap a Muslim boy is a product of the last 9 years. The message being drilled into the minds of little children is that one can beat up & humiliate a Muslim without any repercussions.
The father of the…
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) August 26, 2023
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر گفتگو آگے چلی تو ایک اور ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ یہ ایک حقیر عورت ہے، اسے برطرف کیا جانا چاہیے مگر اس کی ریاست کا چیف ایگزیکٹو ایسا شخص ہے جس نے ماضی میں قتل اور قبروں کی بے حرمتی کی ہے۔
https://twitter.com/mustagfir786/status/1695273575689654749?s=20
کیپٹن مانو نامی صارف نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اس ذہنیت کے ساتھ ہندوستان ترقی نہیں کر سکتا۔
India can never develop with this mentality
— Capt.Manu (@captmaumoon) August 26, 2023
واضح رہے کہ پولیس نے ویڈیو سامنے آنے کے بعد اسکول کی معلمہ کے خلاف رپورٹ درج کرلی ہے۔ جبکہ ٹیچر کی جانب سے بچے کے والدین سے معافی بھی مانگ لی گئی ہے مگر لڑکے کے والد نے کہا ہے کہ وہ اب اپنے بیٹے کو دوسرے اسکول میں داخل کروائیں گے۔