مسلمان طالبعلم سے ناروا سلوک ’اس ذہنیت کے ساتھ ہندوستان ترقی نہیں کر سکتا‘

ہفتہ 26 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کی خبریں آئے روز نظروں سے گزرتی ہیں، مودی سرکار کے ’دیش‘ میں جہاں مسلمان زیر عتاب ہیں وہیں سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے ساتھ ساتھ نچلی ذات کے ہندوؤں کو بھی نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

بھارتی معاشرے میں تقسیم اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب اسکول، کالج، یونیورسٹی، دفاتر سمیت کسی بھی جگہ پر آپ کو انتہاپسندوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ روز بھارت کے ایک علاقے میں پیش آیا جہاں انتہاپسندانہ سوچ رکھنے والی اسکول کی معلمہ نے 7 سالہ مسلمان طالب علم کو کلاس روم کے اندر توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ خاتون ٹیچر نے پہلے کلاس کے دیگر طالبعلموں سے اس مسلمان لڑکے کو تھپڑ رسید کروائے اور بعد میں مذہبی بنیاد پر کلاس سے نکالنے کا کہہ دیا۔

انتہاپسند خاتون معلمہ کے اس اقدام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد جہاں دنیا بھر سے لعن طعن ہو رہی ہے وہیں بھارت کے اندر سے بھی اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بھارت کی مرکزی اسمبلی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر و کانگریس رہنما راہول گاندھی نے واقعہ رپورٹ ہونے پر اپنے رد عمل میں کہاکہ معصوم بچوں کے ذہن میں زہر گھولنا، اسکول جیسے مقدس مقام کو نفرت کے بازار میں تبدیل کرنا، ایک استاد ملک کے لیے اس سے بدتر کچھ بھی نہیں کر سکتا۔

انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ وہی مٹی کا تیل ہے جسے اس جماعت نے پھیلایا ہے۔ اور اسی وجہ سے ہندوستان کے ہر کونے میں آگ لگی ہے۔

انہوں نے بچوں کو ملک کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا یہ قوم کا مستقبل ہے، انہیں نفرت نہیں پیار کرنا سکھائیں۔

راہول گاندھی کی بہن پریانکا گاندھی نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر انہوں نے لکھا کہ ہم اپنی نسلوں کو کیسا معاشرہ دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ نفرت ترقی کی سب سے بڑی دشمن ہے، ہمیں متحد ہو کر نفرت کے خلاف بولنا ہے، کیوں کہ یہ ہمارے ملک، آنے والی نسلوں کا سوال ہے۔

بچوں کے ذہنوں میں زہر جا رہا ہے، اسدالدین اویسی

آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی نے بھی واقعہ پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈالی جا رہی ہے کہ مسلمان کو کہیں پر بھی مارا پیٹا اور ذلیل کیا جا سکتا ہے، مسلم لڑکے کے والد اپنے بچے کو اسکول سے اس لیے نکال رہے ہیں کیوں کہ انہیں معلوم ہے کہ رپورٹ درج کرانے کے باوجود انہیں انصاف نہیں ملے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر گفتگو آگے چلی تو ایک اور ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ یہ ایک حقیر عورت ہے، اسے برطرف کیا جانا چاہیے مگر اس کی ریاست کا چیف ایگزیکٹو ایسا شخص ہے جس نے ماضی میں قتل اور قبروں کی بے حرمتی کی ہے۔

https://twitter.com/mustagfir786/status/1695273575689654749?s=20

کیپٹن مانو نامی صارف نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اس ذہنیت کے ساتھ ہندوستان ترقی نہیں کر سکتا۔

واضح رہے کہ پولیس نے ویڈیو سامنے آنے کے بعد اسکول کی معلمہ کے خلاف رپورٹ درج کرلی ہے۔ جبکہ ٹیچر کی جانب سے بچے کے والدین سے معافی بھی مانگ لی گئی ہے مگر لڑکے کے والد نے کہا ہے کہ وہ اب اپنے بیٹے کو دوسرے اسکول میں داخل کروائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp