یورپی یونین نے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ نافذ کر دیا، خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہو گا

ہفتہ 26 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یورپی یونین نےفیس بک،  ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور دیگر 19 ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے لیے نئے حفاظتی قوانین کا اطلاق کر دیا ہے۔

بڑی ٹیک فرموں، تنظیموں اور سرچ انجنوں کو اب صارفین کے تحفظ کے لئے ڈیزائن کردہ یورپی یونین کے نئے قوانین کی تعمیل کرنا ہوگی۔ خلاف ورزی پر بھاری جرمانے اور سروسز بند کر دی جائیں گی۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (ڈی ایس اے) کے تحت ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارموں، کمپنیوں اور تنظیموں کے لیے نئے قواعد و ضوابط جاری کردیے گئے ہیں، جن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بڑے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ان ڈیجیٹل کمپنیوں میں ’فیس بک‘ یا ’ٹک ٹاک‘جیسے 19 بڑے پلیٹ فارمز کو سخت ترین قوانین کا سامنا کرنا پڑے گا، ان قوانین میں بچوں کے تحفظ اور انتخابی مداخلت کو روکنے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ آن لائن سیفٹی بل ابھی بھی پارلیمنٹ کی منظوری کے لیے زیر التوا ہے جب کہ یورپی یونین کا ڈیجیٹل سروسز ایکٹ 16 نومبر 2022 کو قانون بن گیا تھا۔

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ان فرموں کو نئے قوانین کو اپنے پلیٹ فارمزپر لاگو کرنے کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے وقت دیا گیا تھا ۔ 25 اپریل کو یورپی کمیشن نے بڑے آن لائن پلیٹ فارمز کے نام جاری کیے تھے جنہیں 45 ملین سے زیادہ یورپی یونین کے صارفین استعمال کر رہے ہیں۔ ان تمام پلیٹ فارم پر یورپی یونین کے قوانین لاگو ہوں گے

ان ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فرموں اور سوشل میڈیا کمپنیوں میں علی بابا، علی ایکسپریس، ایمیزون اسٹور، ایپل ایپ اسٹور، بکنگ ڈاٹ کام، فیس بک، گوگل پلے، گوگل میپس، گوگل شاپنگ، انسٹاگرام، لنکڈ ان، پنٹیرسٹ، اسنیپ چیٹ، ٹک ٹاک، ایکس (سابقہ ٹوئٹر)، وکی پیڈیا، یوٹیوب اور زلینڈو شامل ہیں۔  سرچ انجن گوگل اور بنگ پر بھی یہ تمام قواعد لاگوں ہوں گے۔

یورپی یونین کے نئے قوانین کے مطابق قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے نتیجے میں ان پلیٹ فارمز کو کاروبار کا 6 فیصد جرمانہ اور ممکنہ طور پر سروس کی معطلی بھی ہوسکتی ہے۔

نئے قوانین کے مطابق اب  بچوں کی پروفائلنگ پر مبنی ٹارگٹڈ اشتہارات کی اجازت نہیں ہو گی۔

انہیں ریگولیٹرز کے ساتھ اس بات کی تفصیلات بھی شیئر کرنی ہوں گی کہ ان کے الگورتھم کس طرح کام کرتے ہیں۔ اس میں وہ لوگ شامل ہوسکتے ہیں جو فیصلہ کرتے ہیں کہ صارفین کون سے اشتہارات دیکھتے ہیں، یا ان کے فیڈ بیک میں کون سی پوسٹس ظاہر ہوتی ہیں۔

بلاگ پوسٹوں میں اور برطانوی خبر رساں اداروں کو دیے گئے بیانات میں ان فرموں کے منتظمین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے۔ ’ٹک ٹاک‘ اور ’میٹا‘  دونوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان نئے قوانین کی تعمیل پر کام شروع کر دیا ہے۔ جب کہ بہت سی دیگر کمپنیاں بھی پہلے ہی ان قوانین کے مطابق تبدیلیوں کو نافذ کر چکے ہیں۔

گوگل کمپنی نے ان صارفین کے لیے ڈیٹا تک رسائی بڑھانے کا وعدہ کیا تھا جو گوگل سرچ ، یوٹیوب، گوگل میپس، گوگل پلے اور شاپنگ کے کاروبار کے بارے میں مزید جاننے کی امید رکھتے ہیں۔

 اسی طرح آن لائن اشیائے خورونوش فروخت کرنے والے پلیٹ فارم زلینڈو، ایمیزون نے جلد ان نئے قوانین پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اسی طرح وکی پیڈیا نے بھی ڈی ایس اے کی تعریف کی ہے اور اس قوانین کے دائرہ میں آنے والے تمام پلیٹ فارمز کو ان پر عمل کرنے کی تاکید کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp