کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کا ٹاپ گیئر، نیا ریکارڈ قائم کردیا

پیر 28 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور بڑھتا ہوا درآمدی بل روپے کو لے ڈوبا، انٹربینک میں امریکی ڈالر 1 روپیہ مہنگا ہوگیا جس کے بعد ملکی تاریخ میں ڈالر پہلی بار 302 روپے کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔

انٹربینک میں امریکی ڈالر 301 روپے سے بڑھ کر 302 روپے  کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جون 2023 کے مقابلے جولائی 2023 میں درآمدات کا بل 33 فیصد اضافے سے 4.22 ارب ڈالر پر پہنچ چکا ہے۔

سیکریٹری جنرل ایکسچنج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچہ نے کہا ہے کہ ڈالر کے بڑھنے کی بڑی وجہ درآمدی بل کی ادائیگیاں ہیں، عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف ) کے کہنے پر جب اسٹیٹ بنک نے  سرکلر کا اجرا کیا اور درآمدات کو کلیئر کرنے کی اجازت دی تو روپے پرفوری دباؤ آ گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جب غیر ضروری آئٹمز کی درآمد کی اجازت دی تو اس کے بعد سے ڈالر مزید اوپر جا رہا ہے جس کے باعث ملک میں اس وقت ڈالر کی شدید قلعت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )کو ہم پر اعتماد نہیں، انہیں لگتا ہے کہ ڈالر کا ریٹ کچھ اورہوتا ہے اور حکومت دکھاتی کچھ اور ہے۔

اس لیے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے اوپن اور انٹر مارکیٹ کا فرق سوا پرسنٹ تک لانے پر زور دیا تھا۔ ظفر پراچہ مزید کہتے ہیں کہ ڈالر کی خرید وفروخت کے سخت قوانین بھی ایک بڑی وجہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 2022 کے قوانین کے بعد باہرسے آنے والا 20 فیصد ڈالر بلیک مارکیٹ میں جا رہا ہے جو کہ بہت خطرناک علامت ہے اور یہی معاملہ سری لنکا کے ساتھ بھی ہوا تھا۔

معاشی ماہر شہریاربٹ کا کہنا ہے کہ ایک طرف اس وقت پاکستان پربیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کا بوجھ ہے تو دوسری طرف بڑھتا ہوا درآمدی بل ہے جو روپے کو ڈالر کے مقابلے میں کمزور سے کمزور تر کرتا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جب معیشت کے حوالے سے سخت اقدامات نہیں کیے جائیں گے اورسرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہیں کیا جائے گا تب تک روپے کی قدرمیں بہتری آنا ناممکن ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp