سابق وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیوز منظرعام پر آئی ہیں جن میں وہ اپنے سابق پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کے کیسز کے حوالے سے گفتگو کررہے ہیں۔
ایک مبینہ آڈیو فائل میں، جسے پہلی قسط کہہ کر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لیک کیا گیا ہے، پرویز الہی کو نامعلوم شخص سے پنجابی میں گفتگو کرتے سنا جاسکتا ہے۔
پرویز الہی انہیں اپنے سابق پرنسپل سیکریٹری کا کیس اعلی عدلیہ کے ایک جج کی عدالت میں لگانے کا مبینہ مشورہ دے رہے ہیں۔
نامعلوم شخص کی جانب سے دہرائے گئے جج کے نام کی تصدیق کرتے ہوئے پرویز الہی اس جج کو ’بڑا دبنگ‘ قرار دیتے ہیں۔
ایک دوسری آڈیو میں پرویز الہی کو سپریم کورٹ کے ایک وکیل سے مبینہ طور پر گفتگو کرتے ہوئے دوبارہ اسی جج کے پاس کیس لگوانے کا کہتے سنا جاسکتا ہے۔
پرویز الہی کی اس کے علاوہ ایک تیسری آڈیو بھی جمعرات کو سامنے آئی ہے۔
ان آڈیو کے سامنے آنے کے بعد اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایف آئی کو اس معاملہ کا فورینزک تجزیہ کراکر پرویز الہی کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
پنجاب اسمبلی توڑنے کے بعد چوہدری پرویز الہی کی متعدد آڈیوز سوشل میڈیا پر لیک ہوچکی ہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کو برطرف کرتے ہوئے ان کی خدمات پنجاب اسمبلی کے سپرد کردی تھیں۔
گریڈ بائیس کے گرفتار سول سرونٹ محمد خان بھٹی کو پرویز الہی کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے سوشل میڈٰیا پر وائرل ہونیوالی آڈیو لیکس پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ وائس چیئرمین اور چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی کے مشترکہ بیان میں آڈیو کے اصلی ہونے کی صورت میں آرٹیکل 209 کے تحت کاروائی اور جعلی ہونے کی صورت میں ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کا کہا ہے۔
دوسری جانب اپنے ایک بیان میں پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ آڈیو میں کوئی غلط بات نہیں کہی۔ محمد خان بھٹی کے کیس کے لیے ایک وکیل کے ساتھ گفتگو کو ٹیپ کرکے غلط رنگ دیا گیا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے مطابق 10 دن سے لاپتہ محمد خان بھٹی کی اہلیہ نے سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے آخر وہ کیس بھی سامنے آنا ہے۔
اگر کوئی فلاں بندہ انصاف کیلئے اپنے وکلا کے ذریعے عدالتوں کو رجوع کرتا ہے تو اس میں یہ گناہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ن لیگی قیادت عدلیہ کے خلاف منظم مہم چلا رہی ہے۔
ہم نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا،عدلیہ اس وقت عوام کی امیدوں کامرکز ہے۔
حکومت انتقام میں اندھی ہوچکی ہے،تمام مخالفین کو جھوٹے کیسز میں جیلوں میں بند کرناچاہتی ہے۔
ماڈل ٹاؤن سانحہ کے سرغنہ رانا ثناء اللہ بوکھلائے ہوئے اٹھے ہیں اور بولنا شروع کر دیا ہے۔