کراچی کی معروف سڑک شارع فیصل پر ایک شیر ٹہلاتا پایا گیا جس سے راہگیروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
شیر شارع فیصل پر واقع عائشہ باوانی کالج کے عین سامنے والے ٹریک کے فٹ پاتھ پر اطمینان سے چہل قدمی کرتا ہوا نزدیک موجود ایک عمارت کے پارکنگ لاٹ میں داخل ہوگیا۔
اس موقع پر خوف و حیرت کے شکار کچھ افراد تو گوشہ عافیت تلاش کرتے شیر سے دور نکل گئے لیکن راہگیر و نزدیکی رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد جنگل کے بادشاہ کو شہر کے بیچ و بیچ دیکھنے وہاں بڑی تعداد میں جمع بھی ہوگئی۔
پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے شہریوں کو شیر سے دوررہنےکی ہدایت کی تاہم آسانی سے نہ سمجھنے پر پولیس کو ہلکا پھلکا لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ کسی کا پالتو شیر ہے اور اس وقت باہر کی فضا کا لطف لینے نکل پڑا جب اسے گاڑی کےذریعے کہیں منتقل کیا جا رہا تھا. پولیس نے بتایا کہ مذکورہ گاڑی کے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ وائلڈ لائف حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہاں کا ٹرینڈ اسٹاف شیر کو بغیر کوئی نقصان پہنچے اپنے قابو میں کرسکے۔ تاہم اسی اثنا میں شیر کے رکھوالا وہاں پہنچ گیا اور اسے ’سمجھا بجھا کر‘ اپنے قابو میں لے آیا۔ گو اس موقع پر کسی شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا لیکن ایک ٹی وی چینل پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ شیر نے ایک شخص پر جھپٹنے کی کوشش کی لیکن پھر جلد ہی ارادہ تبدیل کرتے ہوئے اپنی راہ لے لی۔
شیر کی شہر میں اس چہل قدمی کو کچھ افراد نے اپنے موبائل فونز کے کیمروں میں بھی قید کیا۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی گردش کرتی دکھائی دے رہی ہے. مذکورہ ویڈیو میں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک مادہ ببر شیر ہے۔
بعد ازاں شیرکو پکڑ کر پنجرے میں ڈال دیا گیا اور مالک کو حوالات پہنچا دیا گیا۔ مالک کو گارڈن کے علاقے سے گرفتار کیا گیا جس کا کہنا ہے کہ شیر بیمار تھا اس وجہ سے اسے علاج کی غرض سے لے جایا جارہا تھا کہ وہ گاڑی سے نکل بھاگا۔