اسلام آباد ہائی کورٹ سے توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کیے جانے کے بعد جہاں عمران خان کی رہائی کے امکانات روشن ہوئے وہیں سائفر تحقیقات کے لیے قائم خصوصی عدالت نے ان کو جوڈیشل تحویل میں رکھنے کے احکامات جاری کر دیے۔
اس وقت عمران خان کی قانونی ٹیم سمیت کسی کو معلوم نہیں کہ کیا کل عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے گا یا انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالاحسنات محمد ذوالقرنین اٹک جیل جا کر اس مقدمے کی کارروائی کریں گے۔
ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج بدھ کو اٹک جیل جا کر اس مقدمے کی سماعت کریں گے جس میں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پہلے سے گرفتار اور ریمانڈ پر ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو سزا کے بعد جب پہلی بار احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا تو انہیں بکتر بند گاڑی میں لایا گیا تھا، تو ایسے میں ایک امکان یہ بھی موجود ہے کہ اگر عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جاتا ہے تو شاید انہیں بھی بکتر بند گاڑی ہی میں لایا جائے۔
عمران خان کی قانونی ٹیم بھی اب تک لاعلم
اس حوالے سے وی نیوز نے جب عمران خان کی قانونی ٹیم کے کچھ اراکین سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی اس بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ عمران خان کو کل سائفر تحقیقات کے لیے قائم خصوصی عدالت میں پیش کیا بھی جاتا ہے یا نہیں۔
ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے حوالے سے جو روبکار گردش کر رہی ہے اس پر کوئی تاریخ درج نہیں اور خصوصی عدالت کا عمران خان کو جوڈیشل ریمانڈ پر رکھنے کا فیصلہ سراسر غیر قانونی ہے کیونکہ کسی بھی شخص کو بغیر عدالت میں پیش ہوئے ریمانڈ نہیں کیا جاسکتا۔
شعیب شاہین نے کہا کہ کل ممکنہ طور پر ایف آئی اے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کر سکتی ہے جو کہ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں عمران خان کی خفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کی ہوئی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ہائیکورٹ اس پر کیا حکم جاری کرتی ہے۔
عمران خان کی قانونی ٹیم کے ایک اور رکن نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا کہ ’ہمیں کوئی اطلاع نہیں کہ کل خان صاحب کو پیش کیا جائے گا یا نہیں تاہم بغیر عدالت میں پیش کیے نہ تو ریمانڈ لیا جا سکتا ہے اور نہ گرفتاری ڈالی جا سکتی ہے‘۔
عدالت میں پیش کیے بغیر ملزم کا ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا، ایڈووکیٹ ذوالفقار احمد بھٹہ
سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل ذوالفقار احمد بھٹہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون میں یہ اصول طے ہو چکا ہے کہ بغیر عدالت میں پیش کیے کسی بھی ملزم کا ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا۔
ذوالفقار احمد بھٹہ نے سپریم کورٹ کے ایک سینیئر وکیل حبیب وہاب الخیری کے سنہ 2005 کے ایک مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے میں حبیب وہاب الخیری کو عدالت میں پیش کیے بغیر ریمانڈ دیا گیا تو اس جج کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
ملزم کی حاضری کے بغیر ریمانڈ جج کا مس کنڈکٹ شمار ہوسکتا ہے، عمران شفیق ایڈوکیٹ
ایک اور سینیئر وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کسی بھی ملزم کو اگر گرفتار کرتی ہے تو 24 گھنٹوں کے اندر اس کا عدالت میں پیش کیا جانا لازمی ہے اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو یہ فوجداری قانون کی دفعات 167 اور 63 اور آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے اور اگر کسی جج نے ملزم کی حاضری کے بغیر ریمانڈ دیا ہے تو یہ چیز جج کی جانب سے مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے۔
عمران خان جیل میں کیسے دکھتے ہوں گے، فالوورز جاننے کو بیقرار
اگر بدھ کو سابق وزیراعظم عمران خان سائفر تحقیقات کے لیے قائم خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہیں تو پھر وہ عوام اور اپنے فالوورز کو 25 دن کے وقفے کے بعد دکھائی دے سکیں گے۔
ان 25 دنوں میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر عمران خان قید کے دوران کی خیالی تصاویر خاصی بڑی تعداد میں دیکھنے میں آئیں۔ سابق وزیراعظم کے جیل میں لُکس ( خط و خال) کیا ہوں گے اس بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں دیکھنے میں آئیں کہ عمران خان نے اگر جیل میں داڑھی بڑھا لی ہے تو اب وہ کیسے دکھتے ہوں گے۔
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کا وزن کم ہو گیا ہے اور وہ صحت کے کچھ مسائل کا شکار ہیں۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے حکم پر عمران خان کی حالت زار کے بارے میں جو رپورٹ جمع کرائی گئی اس میں عمران خان کو ملنے والی سہولیات کو تسلی بخش قرار دیا گیا لیکن عوام اور عمران خان کے فالوورز یہ جاننے کو بے قرار ہیں کہ عمران خان پر جیل میں کیا گزر رہی ہے اور وہ اب کیسے دکھتے ہوں گے۔