مہنگی بجلی اور پیٹرول پر پاکستانیوں کے احتجاج سے بھارتی بھی حیران

جمعرات 31 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں مسلسل بڑھتی مہنگائی نے گزشتہ چند روز کے دوران احتجاج کی شکل اختیار کی تو اس کے اثرات ملکی سرحدوں سے باہر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔

بدھ اور جمعرات کو سوشل ٹائم لائنز پر ڈسکس ہونے والی مہنگائی کا ذکر اتنا بڑھا کہ یہ پڑوسی ملک بھارت کے ٹرینڈز پینل میں بھی نمایاں رہا۔

معاملے کے پس منظر سے مکمل طور پر واقفیت نہ رکھنے والے بھارتی صارف صارفین نے اپنی ٹائم لائن میں یہ ٹرینڈ دیکھا تو حیرت کا اظہار کیا۔

بھارتی تاجر رویندرا امبیکر نے اپنی ٹویٹ میں ہیش ٹیگ سجاتے ہوئے لکھا کہ ’پیٹرول ڈیزل پرائس بھارت میں ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس ٹرینڈ کے نیچے ہونے والی پوسٹس دیکھیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ کون کر رہا ہے اور کس لیے۔‘

پاکستان میں رواں ماہ کے بجلی کے بل آنے کے بعد احتجاج کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب آزاد کشمیر کے مکینوں نے اس کے خلاف آواز بلند کی۔

اس معاملے کے اگلے ہی روز کراچی میں تاجروں اور جماعت اسلامی نے احتجاج کیا اور ہوشربا بجلی کے بلوں کا مسئلہ فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا۔

پاکستانیوں کا شکوہ ہے کہ مہنگی بجلی اور لوڈشیڈنگ الگ پریشانی تھی۔ اب بجلی کے بلوں میں درجن بھر یا اس سے بھی زائد ٹیکسوں نے پہلے سے معاشی بدحالی کا شکار افراد کی کمر توڑ دی ہے۔

ابتدائی احتجاج کے بعد سے روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کے کسی نہ کسی علاقے میں احتجاجی مظاہروں، شٹر ڈاؤن ہڑتالوں اور دیگر ذرائع کے ساتھ ساتھ سوشل ٹائم لائنز پر بھی عوامی غم وغصہ نمایاں ہے۔

اسی دوران ملک کے مختلف شہروں سے خودسوزی، بل جلانے اور دیگر افسوسناک واقعات بھی رپورٹ کیے گئے ہیں۔

مہنگی بجلی کے خلاف آج پشاور میں تاجروں کی جانب سے ہڑتال کی جا رہی ہے۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ پشاور میں احتجاج ہوا ہو۔ گزشتہ ہفتے بھی یہاں کے مکینوں نے شاہین مسلم ٹاؤن میں بڑا احتجاج کیا تھا۔ اس دوران بجلی کے بلوں کو جلایا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔

ملک میں مسلسل بڑھتی مہنگائی اور حکومتی سطح پر اس کا ازالہ نہ ہونے کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے ہفتہ 2 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔

پاکستان میں سرکاری افسران کو مفت بجلی کی فراہمی، بجلی چوری سمیت دیگر لائن لاسز، اشرافیہ کو تقریبا 1.7 ارب ڈالر کی مراعات، سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کا فعال نہ ہونا توانائی کے شعبے میں مہنگائی کی بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔

سرکاری ادارے نیپرا کی رپورٹ کے مطابق ملک میں سب سے زیادہ بجلی چوری پشاور، سکھر، حیدرآباد، کوئٹہ، ملتان اور لاہور میں ہوتی ہے۔

ان سرکاری اعدادوشمار کا حوالہ دے کر پاکستانیوں کی اکثریت یہ مانتی ہے کہ لائن لاسز یا بجلی چوری کے یہ معاملات سرکاری عملے کی ملی بھگت سے ہوتی ہے۔

مہنگی بجلی اور پیٹرول کے خلاف احتجاج کا معاملہ ایک ایسے وقت میں شدت اختیار کر رہا ہے جب چند ہفتوں کے دوران چینی کی فی کلو قیمت میں 70 روپے، پیٹرول کی فی لٹر قیمت میں 40 روپے اور ادویات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp