اقتصادی مشکلات کا شکار پاکستان میں جمعرات کو معاشی محاذ پر کئی دنوں سے چھائے بادل اس وقت مزید گہرے ہوئے جب اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ہنڈرڈ انڈیکس میں 1113 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ حالیہ تبدیلی کے بعد گزشتہ تین سیشنز میں مجموعی طور پر انڈیکس میں 2300 پوائنٹس کی کمی ہوچکی ہے۔
پاکستانی بینکر اور حصص کے کاروبار سے وابستہ نجم علی کے مطابق ’مستقبل سے متعلق بےیقینی اور سرمایہ کاروں کا عدم اعتماد اس کی وجہ ہے۔ اکثریت محسوس کرتی ہے کہ گورننس کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔‘
اسٹاک ایکسچینج سے منفی رپورٹ آئی تو عین اسی وقت کرنسی ایکسچینج ریٹس بھی نئی بلندیوں کو چھو رہے تھے۔
جمعرات کو کاروباری عمل کے دوران امریکی ڈالر کی قدر بڑھ کر 326 روپے سے زائد ہو گئی۔ مارکیٹ سے وابستہ افراد کے مطابق اس وقت اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی بمشکل دستیاب ہے۔
فاریکس ٹریڈرز کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی شرح تبادلہ 306 روپے سے زائد رہی۔
اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کا رجحان رہا جس کے بعد غیرملکی کرنسی کی قیمت 326 روپے سے زائد ہو گئی۔
پاکستان میں کرنسی ایکسچینج کی گرے مارکیٹ یا حوالہ وہنڈی میں امریکی ڈالر کی قیمت بڑھ کر 336 روپے کی سطح عبور کر گئی۔
31 اگست کو اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قیمت خرید 403 اور قیمت فروخت 408، یورو کی قیمت خرید 344 اور قیمت فروخت 347، آسٹریلین ڈالر کی قیمت خرید 205 اور قیمت فروخت 207 روپے رہی۔
سعودی ریال کی قیمت خرید 85 اور قیمت فروخت 85.8، اماراتی درہم کی قیمت خرید 87.5 اور قیمت فروخت 88.4، چینی یوان کی قیمت خرید 41.75 اور قیمت فروخت 42.15 جب کہ انڈین روپے کی قیمت خرید 3.63 اور قیمت فروخت 3.74 روپے رہی۔
$: Bank Rs 306+
Open Rs 326+
Hawla Rs 336+
PSX at 45,131 points, down by 1113 or 2.4%.
Index in the last three sessions down by 2300 points— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) August 31, 2023
پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز پر اسٹاک مارکیٹ کریش کرنے اور ڈالر کی قدر مزید بڑھنے کی اطلاعات شیئر ہوئیں تو شکوہ کیا گیا کہ ’ہمیں تو ڈالر اور اسٹاک مارکیٹ بھی اچھے نہیں ملے۔‘
اسٹاک مارکیٹ کی کریشنگ پر تبصرہ کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ ’پاکستان جیسے ملکوں میں سب کچھ مارکیٹ پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے، بدعنوانی ہے۔ ڈالر کنٹرول کیا جانا چاہیے وگرنہ مافیا منافع خوری کبھی ترک نہیں کرے گی۔‘
بازار حصص اور ڈالر کی مسلسل اونچی اڑان کے اسباب پر تبصرے بھی ٹائم لائنز پر نمایاں ہیں۔
جس گھر کے لوگ اپنے ہی گھر میں کاروبار کرتے ہوں اور یہ بھی نہیں دیکھتے کہ اس کاروبار سے اس کے اپنے ہی بھائی بہن ماں باپ پر بھی برا اثر پڑے گا اس گھر میں ایسا ہی ہوتا ہے اس پاکستان نامی گھر کے بہادر سپوت بھی یہی کچھ کررہے ہیں۔ اس گھر کو کوئی اپنا سمجھے گا تو یہ نہیں کرے گا! https://t.co/cV7zzDLPim
— Mehmood Jan Babar (@MehmoodJan1) August 30, 2023
آسان منافع کے حصول کا ذریعہ بن جانے والے کرنسی کے غیرروایتی کاروبار کو فروغ ملنا بھی پاکستان میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔