اگر بابر بیٹنگ کرتا۔۔۔ تو کیا ہوتا!

اتوار 3 ستمبر 2023
author image

مہوش بھٹی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان اور بھارت کا میچ ہو اور راتوں کی نیندیں نہ اڑیں ؟ ہو نہیں سکتا۔ میچ کا انجام جو بھی ہو، میچ کا ہونا زیادہ اہم ہوتا ہے۔ اِس میچ کی تکلیف کو بھی سہنا ایک کیفیت ہے اور اِس کیفیت کو ہم نے بھرپور انداز میں محسوس کیا ہے، کبھی رو کے اور کبھی سو کے لیکن میچ کا بارش کی وجہ سے رک جانا اور پھر نہ ہونا عجب تشنگی چھوڑ گیا۔ جیسے جاوید اختر نے کیا خوب کہا ہے ’میں اور میری تنہائی اکثر یہ باتیں کرتے ہیں‘ اور جاوید کے بعد میں یہ کہتی ہوں ’اگر یہ میچ ہوتا، تو کیسا ہوتا۔ میں یہ کہتی ، میرے دوست وہ کہتے، میں اِس بات پر غصے میں آتی، تم اس بات پر گا لیاں دیتے‘۔ یہ جو بیچ راہ میں میچ ہمیں چھوڑ گیا ہے، اِس پر افسوس بھی ہے، غصہ بھی ہے اور ایک خاص خوشی بھی۔

خوشی اِس بات کی ہے کہ وسیم اکرم اور وقار یونس کے بعد ہمیں 2نہیں بلکہ 3 ایسے فاسٹ بولرز ملے ہیں جنہیں دنیا کا بہترین اٹیک کہا جا رہا ہے۔ اور اِس میں کوئی دوسری رائے بھی نہیں ہے۔ شاہین، نسیم اور حارث نے جس طرح ٹیم کو سہارا دیا ہے، وہ نہ صرف ایشیا کپ بلکہ دیگر بہت سی سیریز میں بھی دیا ہے۔ جب میں ایشیا کپ میں پاکستان کی باؤلنگ دیکھ رہی تھی تو وائٹل سائینز کا ایک گانا میرے ذہن میں گونجا۔

’روپ دکھاؤ، ہمیں مست بناؤ، ہوش اڑاؤ، جانا جانا…‘ . بیشک میچ کے حالات کچھ آپے سے باہر ہوئے جب ایشان اور ہردیک نے ایک خوبصورت پارٹنرشپ کھیلی لیکن اپنے لڑکوں کی پرفارمنس بالکل ’جلتی دھوپ میں سایہ ہو تم، بادل، برکھا، شبنم تم‘ ثابت ہوئی۔

جہاں تک افسوس کا تعلق ہے تو وہ اِس بات پر ہے کہ جب ایشان اور ہردیک ہمیں مار رہے تھے اور یہ سوچ کے مار رہے تھے کہ آج دنیا کا آخری دن اور میچ ہے اور دوبارہ کبھی نہیں ہوگا تو ہمارے پیس بولرز کو کیوں نہیں لگایا گیا؟ بہت لوگوں کو یہ لگا کہ اگر اس وقت وکٹیں گرتیں تو شاید بارش ہمارے گوڈے گٹوں میں نہ بیٹھتیں۔ لیکن میں اِس چیز پر متفق نہیں ہوں کہ وہ بارش ہے، کوئی کرکٹ کی دنیا تھوڑی ہے جو بھارتی کرکٹ بورڈ کنٹرول کر سکے۔ ہاں بولرز کے استعمال پر بات ہو سکتی ہے۔ شاید اس وقت نسیم یا شاہین ہوتے تو۔۔۔۔۔ ایک بار پِھر کہنا پڑ رہا ہے، اگر وہ ہوتے تو پتہ نہیں کیا ہوتا۔

اور وہ جو ہم کہتے ہیں نا کہ میچ کا مجرم کون؟ تو وہ ہے بھارتی کرکٹ بورڈ۔ پاکستان نے اب تک بہت سی سیریز کرا کے دکھا دیا ہے کہ ہم ہر طرح کی سکیورٹی دے سکتے ہیں اور ہر طرح کا ٹورنامنٹ بھی کرا سکتے ہیں۔ آج کل ساؤتھ افریقہ کی خواتین کی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان آئی ہوئی ہے لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ بضد تھا کہ  میچ مریخ پر بھی کھیلنا پڑا تو کھیلیں گے لیکن پاکستان نہیں جائیں گے۔ اب بھارت کو کوئی کیسے یقین دلائے کہ کرکٹ میچ کو کامیاب کرانے کے لیے ہم پُورا ملک بند کر سکتے ہیں۔

اِس ملک میں چیزیں بند کرنے کا بہت زیادہ ہنر پایا جاتا ہے۔ فلم بند کرا لیں، سنیما بند کرا لیں، سڑکیں بند کرا لیں، حکومت بند کرا لیں اور بھی بہت کچھ بند کرا لیں۔ ایک بار ہمیں موقع تو دیں، ملک اور آپ کی بولتی بند کرنے کا۔ یقین جانیے اِس میچ کے دوران پاکستان کے کسی بھی حصے میں کسی بھی قسم کی بارش نہیں ہو رہی تھی لیکن ہاں میچ نہ ہونے کے بعد دِل کے ارمان آنسوؤں میں بہہ گئے۔

اور کچھ نہیں تو بھارتی کرکٹ بورڈ کو یہ سوچنا چاہیے تھا کے ’جنے لاہور نئی ویکھیا او جمیا ای نئیں‘ لیکن یہ ہو نہ سکا۔ اب یہ عالم ہے کہ صبح کے 8 بج رہے ہیں اور ذہن میں صرف ایک ہی سوال آ رہا ہے کہ اگر بابر بیٹنگ کرتا…. تو کیا ہوتا !

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مہوش بھٹی کبھی کبھی سوچتی اور کبھی کبھی لکھتی ہیں۔ اکثر ڈیجیٹل میڈیا کنسلٹنٹ کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp