بلوچستان جغرافیائی طور پر انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ایران اور افغانستان کی سرحدیں اس صوبے سے ملتی ہیں۔ مقامی تاجروں سمیت ملک کے دیگر حصوں سے بھی تاجر بھی ان سرحدوں سے وابستہ ’معیشت‘ سے استفادہ کرتے ہیں۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں غیر رجسٹر گاڑیوں کا کاروبار تو بڑے پیمانے پر کیا ہی جاتا ہے لیکن اس کے علاقے غیر قانونی طور پر اسمگل کیے گئے پرزے بھی صوبے بھر میں فروخت ہوتے ہیں۔
کوئٹہ میں واقع ڈبل روڈ پر مختلف دکانیں موجود ہیں جو گاڑیوں کے اسمگل شدہ اور قانونی طور پر منگوائے گئے پرزے فروخت کرتے ہیں۔ غیر قانونی طور پر منگوائے گئے پرزوں کی قیمت اصلی پرزوں کی قیمت سے 30 سے 40 فیصد کم ہوتی ہے جسے عام زبان میں ’کابلی اسپیئر پارٹس‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اسی نوعیت کے پرزوں یعنی اسپیئر پارٹس کے کاروبار سے منسلک محمد طاہر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اورجنل اسپیئر پارٹس انہیں کہا جاتا ہے جو ہم رجسٹرڈ کمپنی سے براہِ راست خریدتے ہیں جبکہ کابلی اسپیئر پارٹس وہ ہوتے ہیں جنہیں افغانستان کی سرحد سے منگوایا جاتا ہے۔
’ان کابلی اسپیئر پارٹس کی بھی دو اقسام ہیں ایک جو قانونی طریقے سے لائے جاتے ہیں اور دوسرے وہ جو غیر قانونی طریقے سے آتے ہیں۔‘
محمد طاہر نے بتایا کہ کمپنی اور قانونی طریقے سے منگوائے گئے اسپیر پارٹس کی قمیت لگ بھگ ایک جیسی ہوتی جبکہ غیر قانونی طور پر اسمگل کیے گئے اسپیئر پارٹس کی قیمت 30 سے 40 فیصد کم ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے شہری غیر قانونی طور پر منگوائے گئے اسپیئر پارٹس کا تقاضا کرتے ہیں۔
محمد طاہر کے مطابق گزشتہ سالوں کی نسبت اب غیر قانونی اسپیئر پارٹس کم مقدار میں اسمگل ہونے کے باعث ان کی طلب اور قیمت دونوں میں اضافہ ہوا ہے۔













