پرویز الہی کی گرفتاری: لاہور ہائیکورٹ کا آئی جی اسلام آباد پولیس کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس

پیر 4 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد پولیس کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو اٹک جیل سے سابق وزیر اعلی پرویز الہی کو کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الٰہی کو رہائی کے بعد بحفاظت گھر نہ پہچانے پر قیصرٰی الہی کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے کی۔

عدالتی حکم کے باوجود سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کی گرفتاری پر لاہور ہائیکورٹ نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور پولیس علی ناصر رضوی اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن سمیت دیگر افسروں کو عدالت طلب کیا تھا۔

تاہم مقررہ وقت پر ڈی آئی جی سیکیورٹی لاہور پولیس کامران عادل عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس امجد رفیق نے دریافت کیا کہ آپ تو اس کیس میں فریق ہی نہیں ہیں، جس پر کامران عادل بولے؛ طلب کس کو کیا گیا تھا اس بارے میں ابہام تھا لہذا وہ حاضر ہوئے ہیں۔

جسٹس امجد رفیق نے دو بجے تک تمام پولیس افسروں سے جواب طلب کرتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس عثمان انور کو آج ہی پیش ہونے کا حکم دیا۔ سرکاری وکیل کی جانب سے آئی جی پنجاب  کو پیش ہونے کے لیے مہلت طلب کرنے پر جسٹس امجد رفیق بولے؛ اگرآئی جی پنجاب پولیس پیش نہ ہوئے تو عدالت حکم جاری کرے گی۔

وقفہ کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا توعدالتی استفسار پر آئی جی پنجاب پولیس عثمان انور اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا موقف تھا کہ انہیں علم نہیں کہ سابق وزیر اعلی پرویز الہی کہاں ہیں۔ ان دونوں کے جواب پر عدالت میں قہقہے بلند ہوگئے۔ آئی جی پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ پرویز الہی کے حوالے سے اس وقت اسلام آباد پولیس ہی بتا سکتی ہے۔

جسٹس امجد رفیق کا کہنا تھا کہ پرویز الہی کو اٹک جیل میں رکھا گیا تھا اس لیے عدالت یہ کیس سن رہی ہے۔ آپ کو بلانے کا مقصدر حقائق کو منظر عام پر لانا ہے۔ جس پر آئی جی پنجاب پولیس بولے؛ میں اسلام آباد پولیس کا ذمہ دار نہیں ہوں۔

’اگر میرے افسر نے توہین عدالت کی تو میں ذمہ دار ہوں۔ یہ نوکری آنی جانی چیز ہے میں اس کی از سر نو مکمل تحقیقات کراؤں گا۔ مجھے تحریری جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے۔‘

جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ کیا ان افسروں میں سے کسی نے بتایا تھا کہ کوئی پرویز الہی کو ان کے پاس سے لے گیا ہے۔ جس پر آئی جی پنجاب پولیس بولے؛ جی، انہوں نے بتایا تھا اور میں نے اس حوالے سے ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کرا دی ہے۔‘

آئی جی پنجاب پولیس نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ دونوں پولیس آفیسر واپس آکر عدالت میں پیش ہوں گے۔ ایک موقع پر جسٹس امجد رفیق  نے ریمارکس دیے کہ وہ سوا دو سال سے یہاں بیٹھے ہیں۔ ’مجھے آپ جانتے ہیں میرے کام کو جانتے ہیں یہ کہنا کہ میں پرسنل ہوا ہوں یہ افسوس کی بات ہے۔‘

پرویز الہی کے وکیل لطیف کھوسہ نے پرویز الہی سے متعلق آئی جی پنجاب پولیس کے لاعلمی کے بیان کو جھوٹ پرمبنی قرار دیدیا، جس پر آئی جی پولیس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں واقعی نہیں معلوم۔

جسٹس امجد رفیق بولے؛ آئی جی صاحب کھوسہ صاحب نے کوئی غیر پارلیمانی لفظ استعمال نہیں کیا۔ یہاں کسی کو جانور کہہ دیں تو ناراض ہوجاتا ہے شیر کہیں تو خوش ہوجاتا ہے۔

آج صبح سماعت کا احوال

لاہور ہائیکورٹ میں آج صبح سماعت کے دوران قیصرٰی الہی کے وکیل طاہر نصر اللہ وڑائچ نے عدالت کو بتایا کہ وہ پرویز الٰہی کے ساتھ پچھلی نشست پر بیٹھے تھے ۔ مال روڈ پر پولیس نے ایک بار گرفتاری کوشش کی۔ کینال روڈ پر تین سو نقاب پوش بندوں نے ہمیں روکا۔

اس موقع پر جسٹس امجد رفیق نے دریافت کیا کہ کیا روٹ کو زیرو نہیں کرایا گیا تھا، جس پر طاہر نصراللہ وڑائچ بولے؛ چالیس سے پچاس گاڑیاں ہمارے آگے اور پیچھے تھیں۔ تین گاڑیوں نے ہمیں روکا ہمارے گاڑی کے آگے بریک لگا دی گئی، جیسے ہی گاڑی رکی ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور پولیس عمران کشور نے خود دروازہ کھولا اور لوگوں کو اشارہ کیا۔

عدالتی استفسار پر وکیل نے بتایا کہ میں نے مزاحمت کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ جس پر جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ کیا آپ نے دیکھا کہ ان لوگوں کے پاس کوئی آرڈر تھا؟ کیا وہ لوگ پولیس وردی میں تھے؟ طاہر نصراللہ نے بتایا کہ یہ سارا کام ایک منٹ میں ہوا اور سارے لوگ سول کپڑوں میں تھے۔

جسٹس امجد رفیق بولے؛ انہوں نے کوئی اسلحہ استعمال نہیں کیا ان سے پوچھا نہیں کی تمھاری جرات کیسے ہوئی کورٹ کا آرڈر موجود ہے؟ طاہر نصراللہ وڑائچ کا کہنا تھا کہ لطیف کھوسہ بوڑھے آدمی ہیں وہ کیا مزاحمت کرتے، جس پر جسٹس امجد رفیق نے ازراہ تفنن کہا کہ آپ اپنے اپکو جوان سمجھ رہے ہیں۔ ان کے ریمارکس پر کمرہ عدالت کا ماحول خوشگوار ہوگیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp