بھارت کی ریاست منی پور میں فسادات بدستور جاری ہیں اور صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے ریاست کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن براہِ راست بھارتی فوج کے ماتحت کام کرنے والی آسام رائفلز کا تازہ بیان حساس سرحدی ریاست میں جاری غیر مستحکم صورتحال کی سنگینی کو واضح کرتا ہے۔
ہمیں غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے، آسام رائفلز
میڈیا رپورٹس کے مطابق ’آسام رائفلز‘ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل پی سی نائر نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا ہے کہ منی پور کی صورتحال غیر معمولی ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ ہمیں تاریخ میں کبھی اس طرح کی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ یہ ہمارے لیے نیا ہے اورمنی پور کے لیے بھی نیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل نائر نے کہاکہ ایسا ہی کچھ 90کی دہائی کے اوائل میں ہوا جب ناگا اور کوکی آپس میں لڑ پڑے تھے اور پھر 90 کی دہائی کے آخر میں کوکی گروپوں میں بھی اسی طرح کی لڑائی ہوئی۔
منی پور میں تشدد سے اب تک کم از کم 160 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ 2 ہزار دیہات اور 360سے زیادہ گرجا گھروں کو نذرآتش کرنے کی اطلاعات ہیں۔
ریاست میں ہتھیار عام ہو چکے ہیں
لیفٹیننٹ جنرل نائر نے متعدد چیلنجز کے بارے میں بات کی جن کا بھارتی فورسز کو سامنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ریاستی معاشرے میں ہتھیار عام ہوچکے ہیں۔ ان ہتھیاروں کو واپس لینا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں پولیس کے اسلحہ خانے سے لوٹے گئے ہتھیاروں کی تعداد 3 ہزار سے زیادہ بتائی گئی ہے۔ 3 جون کوبھارتی اخبارانڈین ایکسپریس نے خبر دی تھی کہ پولیس اور ریاستی اسلحہ خانے سے تقریباً 4 ہزار ہتھیار لوٹ لیے گئے ہیں۔ اخبار کے مطابق اس وقت تک صرف 650 ہتھیار برآمد ہوئے تھے۔
اے کے رائفلوں، انساس رائفلوں اور بموں سمیت جس طرح کے ہتھیار لوٹے گئے ہیں وہ ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ کے دورے بھی ناکام رہے
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے طویل اور غیر معمولی دوروں اور قیام کے باوجود تشدد قابو میں نہیں آ رہا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ ریاست کے چیف سیکریٹری کو طلب کرنے پر ریمارکس دیے تھے کہ منی پور میں کوئی امن و امان باقی نہیں رہا۔
دریں اثنا گزشتہ 3 روز کے دوران بشنو پور اور چورا چند پور اضلاع میں تازہ تشدد میں کم از کم 8 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بھارتی فورسز اور ریاستی پولیس کے درمیان بہت کم تعاون پایاگیا ہے۔ آسام رائفلز ریاستی پولیس کے ساتھ تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔
منی پور پولیس نے گزشتہ ماہ کوکی عسکریت پسندوں کو بھگانے پرآسام رائفلزکے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ اس سے قبل آسام رائفلز اور بشنو پور پولیس کے درمیان جھگڑے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ آسام رائفلز انتظامی طور پر مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے لیکن آپریشنل طور پر فوج کے نیچے کام کرتی ہے۔ اس کی کمانڈ آرمی افسران کرتے ہیں اوراس کے 80 فیصدافسران فوج سے ہیں۔