لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الہی کو کل عدالت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سی پی او راولپنڈی ، ڈی پی او اٹک اور سپریٹنڈنٹ جیل کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری۔
قیصرہ الہیٰ کی ان کے شوہر پرویز الہی کو بازیاب کرانے اور توہین عدالت کی درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے کی۔
سماعت کے آغاز پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سنگل بنچ نے پرویز الہی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکا تھا اور انہیں پنجاب پولیس نے نہیں بلکہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
جج جسٹس مرزا وقاص رؤف نے اسفتسار کیا کہ پرویز الہی کہاں ہیں جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ انہیں طبیعت ناسازی کے باعث پمز ہسپتال اور بعد ازاں اسلام آباد پولیس لائنز منتقل کیا گیا تھا۔
عدالت نے اٹارنی جنرل آفس سے وفاقی حکومت کے نمائندے کو طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت گیارہ بجے تک ملتوی کی۔ سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو وفاقی حکومت کے وکیل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ جسٹس وقاص نے حکومت کے وکیل سے کہا کہ وہ بتائیں کہ پرویز الہی کو کس بنیاد پر اسلام آباد پولیس لائنز منتقل کیا گیا۔
حکومتی وکیل نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویز الہی کی نظر بندی کا حکم معطل کردیا ہے۔ جس پر عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ نہیں سمجھتے کہ اب یہ معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے۔
عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد کو پرویز الہی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی نیا آرڈر نہیں دے رہے، جو حکم دیا ہے اس پر عملدرآمد ضروری ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے پرویز الہی کو عدالت میں پیش کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے سنگل بنچ کا حکم چیلنج کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے اور کہا تھا کہ کوئی ایجنسی یا اتھارٹی پرویز الہی کو گرفتار نہیں کرے گی تاہم عدالتی حکم کے باوجود عدالت سے باہر نکلنے پر اسلام آباد پولیس نے پرویز الٰہی کو گرفتار کیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے اس حوالے سے موقف دیا تھا کہ پرویز الہٰی کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حکم پر 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں جیل منتقل کیا جارہا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود پرویز الٰہی کی گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا اور سیشن جج اٹک کو پرویز الہی کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جب کہ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا۔